سابق فوجی جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کا شمار پاکستان کی ان شخصیات میں ہوتا ہے جن کے سب سے بڑے مخالف سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) رہی ہے۔
اس مخالفت کی وجہ جاننے کے لیے صرف دو دہائیوں پیچھے جانا پڑے گا جب سنہ 1999 میں پرویز مشرف نے نواز شریف کی دوسری حکومت گرائی تھی اور بعد میں سابق وزیراعظم کے خلاف طیارہ سازش کیس سمیت دیگر کیسز بھی مشرف حکومت نے ہی بنائے تھے۔
مزید پڑھیں
-
ریٹائرڈ فوجی مراعات واپس کرکے سیاست میں آ جائیں: مریم نوازNode ID: 676086
-
’پرویز مشرف وینٹیلیٹر پر نہیں مگر مشکل مرحلے سے گزر رہے ہیں‘Node ID: 676426
پھر جب سنہ 2013 میں نواز شریف تیسری مرتبہ وزیراعظم بنے تو ان کی حکومت نے ہی آئین توڑنے کے الزام میں مشرف پر آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ بنایا تھا۔
اسی مقدمے میں ایک خصوصی عدالت نے سنہ 2019 میں دبئی میں مقیم پرویز مشرف کو سزائے موت سنائی تھی۔ تاہم بعد میں لاہور ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
سابق فوجی جنرل اس وقت شدید علیل ہیں اور ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ 10 جون کو ان کے خاندان کی جانب سے کہا گیا تھا کہ مشرف پچھلے تین ہفتوں سے ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور ایک مشکل وقت سے گزر رہے ہیں جہاں صحتیابی ممکن نظر نہیں آتی۔
Message from Family:
He is not on the ventilator. Has been hospitalized for the last 3 weeks due to a complication of his ailment (Amyloidosis). Going through a difficult stage where recovery is not possible and organs are malfunctioning. Pray for ease in his daily living. pic.twitter.com/xuFIdhFOnc
— Pervez Musharraf (@P_Musharraf) June 10, 2022
آل پاکستان مسلم لیگ کی جنرل سیکرٹری مہرین ملک نے اردو نیوز کے روحان احمد کو بتایا کہ سابق فوجی صدر کی حالت تاحال تشویشناک ہے۔
مشرف کی پاکستان واپسی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مہرین کا کہنا تھا کہ ’مشرف صاحب کی ہمیشہ سے یہ خواہش رہی ہے کہ وہ اپنے وطن واپس آئیں کیونکہ وہ پاکستان سے بہت پیار کرتے ہیں۔‘
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان کی پاکستان واپسی کا فیصلہ ان کے خاندان کو کرنا ہے اور ان کی اہلیہ اور صاحبزادے میڈیا سے بات نہیں کرتے اس لیے اس حوالے سے جب بھی فیصلہ ہوگا پرویز مشرف کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے سب کو آگاہ کردیا جائے گا۔
یہی وجہ ہے کہ منگل کی رات کو جب نواز شریف نے اتحادی حکومت کو سابق فوجی جنرل کی پاکستان واپسی کے لیے حکومت کو ان کو سہولت فراہم کرنے کی ہدایت دی تو سوشل میڈیا صارفین کے لیے یہ باعث حیرت بات بن گئی۔
لندن سے اپنی ایک ٹویٹ میں سابق وزیر اعظم نے لکھا ’میری پرویز مشرف سے کوئی ذاتی دشمنی یا عناد نہیں۔ نہیں چاہتا کہ اپنے پیاروں کے بارے میں جو صدمے مجھے سہنا پڑے وہ کسی اور کو بھی سہنا پڑیں۔‘
سابق وزیراعظم نے مزید لکھا کہ ’ان کی صحت کے لیے اللہ تعالٰی سے دعاگو ہوں۔ وہ واپس آنا چاہیں تو حکومت سہولت فراہم کرے۔‘
میری پرویز مشرف سے کوئی ذاتی دشمنی یا عناد نہیں۔ نہیں چاہتا کہ اپنے پیاروں کے بارے میں جو صدمے مجھے سہنا پڑے، وہ کسی اور کو بھی سہنا پڑیں۔ ان کی صحت کے لیے اللّہ تعالی سے دعاگو ہوں۔ وہ واپس آنا چاہیں تو حکومت سہولت فراہم کرے۔
— Nawaz Sharif (@NawazSharifMNS) June 14, 2022
سابق وزیراعظم کے اس بیان پر کم سے کم پاکستانی سوشل میڈیا صارفین میں ایک واضح تقسیم دیکھنے میں آئی۔
کچھ صارفین کا کہنا تھا کہ سابق فوجی آمر نے آئین توڑ کر غداری کا ارتکاب کیا تھا جس پر انہیں معاف نہیں کیا جانا چاہیے اور کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نواز شریف کا مشرف کو معاف کر دینا ایک احسن قدم ہے۔
محمد تقی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’کسی کتاب میں کوئی ایسا قانون نہیں جو جنرل مشرف کو وطن واپسی سے روک سکے۔ انسانی بنیادوں پر ان کی وطن واپسی کے لیے سہولت فراہم کرنا ایک باوقار چیز ہے۔‘
لیکن انہوں نے مزید کہا کہ ’بیماری یا موت ان (مشرف) کے آئین اور پاکستانی عوام کے خلاف جرائم کی پردہ پوشی نہیں کر سکتی۔‘
There’s no law on the books that could stop General Musharraf from repatriating to Pakistan. Facilitating his return on humanitarian grounds is a dignified thing to do. But illness or death can’t and won’t absolve him of his crimes against the constitution and people of Pakistan
— Mohammad Taqi (@mazdaki) June 14, 2022
صحافی ایلیا زہرہ نے نواز شریف کی ٹویٹ کو کوٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’مشرف کے جرائم کسی فرد کے خلاف نہیں بلکہ پاکستان کے لوگوں کے خلاف تھے۔ نواز شریف یا کسی اور سرکاری حکام کو انہیں معاف کرنے کا حق حاصل نہیں۔‘
Musharraf’s crimes were not against an individual but against the people of Pakistan. Nawaz Sharif or any government officials do NOT have the right to “forgive” him https://t.co/OnX5P0ygD2
— Ailia Zehra (@AiliaZehra) June 14, 2022
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما فرحت اللہ بابر نے لکھا کہ ان کے نزدیک ایک طرف تو یہ انسانی ہمدردی کا معاملہ ہے لیکن ’دوسری طرف یہ قوم کے خلاف جرم کا بھی معاملہ ہے نہ صرف کسی ایک فرد کے خلاف۔‘
انہوں نے مشورہ دیا کہ ’پارلیمان کو ان کی سخت سرزنش کرنے دیں اور انسانی بنیادوں پر واپس آنے دیں۔‘
Whether the ailing Musharraf be allowed to return or not?
On one hand it’s deeply humanitarian.
But on the other it involves crime against the nation, not an individual.
Suggestion: Let the Parliament censure him strongly and allow him to return on humanitarian grounds.— Farhatullah Babar (@FarhatullahB) June 14, 2022
گزشتہ روز پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے دنیا نیوز کو ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ ’ایسی صورتحال میں ادارہ اور اس کی قیادت کا مؤقف ہے کہ پرویز مشرف کو واپس آنا چاہیے۔‘
پاکستانی فوج کے ترجمان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’پرویز مشرف کو فوج اور اس کی قیادت نے پاکستان واپس بلا کر درست اور جرات مندانہ فیصلہ کیا۔‘
ان کے مطابق نواز شریف نے فوج کے اس فیصلے کی حمایت کی کیونکہ ’نواز شریف کے پاس اس فیصلے کی حمایت کے علاوہ کوئی اور دوسرا راستہ نہیں تھا۔‘
پرویز مشرف کو فوج اور اس کی قیادت نے پاکستان واپس بلا کر درست اور جرات مندانہ فیصلہ کیا۔نوازشریف کے پاس اس فیصلے کی حمایت کے علاوہ کوئی اور دوسرا راستہ نہیں تھا۔پاکستان کے تمام آرمی چیفوں کے خلاف نوازشریف نے لڑائی لڑی اور سیاسی بحران پیدا کیا اور مطلب پڑنے پر ان کے آگے گھٹنے ٹیکے
— Sheikh Rashid Ahmed (@ShkhRasheed) June 15, 2022
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری ماضی میں پرویز مشرف کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کے رکن بھی رہے ہیں۔ انہوں نے سابق فوجی آمر کے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا ’پرویز مشرف کو غدار قرار دینے والوں کی میڈیا پر شکلیں دیکھیں تو حیرانگی ہوتی ہے۔‘
انہوں نے مشرف کے ناقدین کا حوالہ دیتے ہوئے مزید لکھا ’ان منافقوں پر جس پر احسان کرو اس کے شر سے بچو کا قول پورا صحیح اترتا ہے۔‘
پرویز مشرف کو غدار قرار دینے والوں کی میڈیا پر شکلیں دیکھیں تو حیرانگی ہوتی ہے اگر پرویز مشرف میڈیا کی اجازت نہ دیتے یہ لوگ جو آج لمبی لمبی گاڑیوں پر فراٹے بھر رہے ہیں یہ سائیکل بھی افورڈ نہ کر سکتے ان منافقوں پر جس پر احسان کرو اس کے شرُسے بچو کا قول پورا صحیح اترتا ہے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) June 14, 2022
سوشل میڈیا پر کچھ صارفین ایسے بھی تھے جنہوں نے نواز شریف کے مشرف کے حوالے سے بیان پر طنز و تنقید کے نشتر برسائے۔
صحافی نوشین یوسف نے لکھا ’آئین سے دوستی ختم ہوگئی۔ مشرف میرے نئے دوست ہیں۔‘
Friendship with constitution ended . Musharraf is my new friend .
— Nausheen Yusuf (@nausheenyusuf) June 14, 2022
صحافی مشرف زیدی نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی ٹویٹ کو قوٹ کرتے ہوئے لکھا ’تمام نونی دوست ٹینکوں کے نیچے سے باہر آجائیں۔‘
تمام نونی دوست ٹینکوں کے نیچے سے باہر آ جائیں https://t.co/1EF7rLkwv4
— Mubashir Zaidi (@Xadeejournalist) June 14, 2022