برطانیہ سے تعلق رکھنے والے معروف یوٹیوبر میکسیمیلیئن آرتھر فوش نے ایک انوکھا کارنامہ سر انجام دیتے ہوئے ایئرلائن سے رقم واپس لینے کے لیے اپنی موت کا ڈرامہ رچایا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق اس کا انکشاف اُن کی نئی ویڈیو ’میں تکنیکی طور پر مر گیا‘ میں ہوا ہے جو انٹرنیٹ پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔
مزید پڑھیں
30 سالہ یوٹیوبر نے بتایا کہ دو ماہ قبل انہوں نے ایک پرواز کی بکنگ کروائی تھی جس پر وہ سفر نہ کر سکے۔ رقم واپسی کی کوشش کے دوران انہیں کمپنی کی پالیسی میں ایک قانونی شق ملی جس کے تحت اگر کوئی مسافر وفات پا جائے یا کسی قریبی رشتہ دار کا انتقال ہو تو ٹکٹ کی رقم واپس کی جا سکتی ہے۔
اس موقع پرمیکسیمیلیئن آرتھر فوش نے اٹلی کے غیرتسلیم شدہ ریاست نما علاقے سیبورگا کا رخ کیا جہاں انہوں نے پرنسز نینا منیگاتو سے ملاقات کی اور وہاں کی تاریخ کے بارے میں جانا۔ اسی ریاست کی پرنسز نے انہیں ایک جعلی مگر باضابطہ ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کیا۔
ڈیتھ سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر فوش نے کمپنی کو رقم واپسی کی درخواست دی جسے ابتدائی طور پر قبول کر لیا گیا اور ان سے بینک کی تفصیلات طلب کی گئیں۔ تاہم ان کے وکیل نے انہیں یہ عمل جاری رکھنے سے منع کر دیا اور کہا کہ یہ قانونی طور پر دھوکہ دہی میں شمار کیا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں یوٹیوبر کے وکیل نے کہا کہ ’یہ فراڈ نہیں، مگر فراڈ جیسا ہی ہے، عام طور پر میں تمہیں اجازت دے دیتا، لیکن اس بار مجھے سختی سے روکنا پڑے گا۔‘
اس کے بعد میکسیمیلیئن آرتھر فوش نے بالآخر رقم لینے کا فیصلہ ترک کر دیا اور 50 ڈالر کی رقم نہیں لی۔
میکسیمیلیئن آرتھر فوش کے یوٹیوب پر 47 لاکھ سے زائد سبسکرائبرز ہیں اور انہوں نے اس ویڈیو کے ذریعے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار کیا اور ایئر لائن کمپنیوں کی پالیسیوں کو چیلنج کرنے کی کوشش کی۔
سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے اس پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ ’سوچیں، اپنی موت کا ڈرامہ رچانا اور پھر وکیل سے پوچھنا کہ کیا یہ قانونی ہے۔‘
ایک اور صارف نے تبصرہ کیا کہ ’کسی چھوٹی اطالوی ریاست کو فراڈ میں شامل کرنا تو جیسے 1850 کی کہانی لگتی ہے۔‘
ایک تیسرے صارف نے رائے دی کہ ’اگر کمپنی کی شرط صرف ڈیتھ سرٹیفکیٹ ہے، نہ کہ واقعی مر جانا، تو یہ دھوکہ دہی نہیں کہلائے گی۔ اصل ذمہ داری تو کمپنی کی ہے کہ وہ اپنی پالیسی میں وضاحت کرے۔‘
میکسیمیلیئن آرتھر فوش کی یہ انوکھی اور مزاحیہ ویڈیو نہ صرف لاکھوں افراد کو محظوظ کر رہی ہے بلکہ فضائی سفر کی کمپنیوں کی غیرواضح پالیسیوں پر سوال بھی اٹھا رہی ہے۔