Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: یونیورسٹی کے امتحان میں 100 میں سے 257 نمبر دینے کا تنازع کیا ہے؟

اس سے قبل بھی یونیورسٹی اس طرح کی بے ضابطگی کر چکی ہے (فائل فوٹو: سکرول ان)
انڈیا کی ریاست بہار کی بھیم راؤ امبیڈکر یونیورسٹی ایک بار پھر تنازع کا شکار ہو گئی ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق یونیورسٹی کے پوسٹ گریجویٹ طلبا کو 100 نمبر کے امتحان میں 257 نمبر دے دیے گئے ہیں جبکہ بعض طلبہ کو تو 30 نمبر کے پریکٹیکل امتحان میں بھی 225 نمبر دیے گئے ہیں۔
یہ سنگین بے ضابطگیاں اُس وقت سامنے آئی ہیں جب امتحانات کے بعد نتائج جاری ہوئے۔ ان نتائج کے مطابق کئی طلبا کو غیرحقیقی طور پر زیادہ نمبر دیے گئے جب کہ کئی ایسے طلبا کو نہ کہ صرف فیل قرار دیا گیا جنہوں نے تمام امتحانات میں حصہ لیا بلکہ بہتر کارکردگی بھی دکھائی ہے۔
نتائج میں اس سطح کی باضابطگیوں کے بعد متعدد طلبا کو اپنی مارک شیٹس کے حصول کے لیے یونیورسٹی اور کالج کے چکر کاٹنے پر مجبور ہونا پڑا۔
رپورٹ کے مطابق کئی طلبا کی مارک شیٹس روک لی گئی ہیں اور انہیں غیرحاضری یا ناکامی کی بنیاد پر نتائج سے محروم رکھا گیا ہے۔
یاد رہے کہ یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے جب بھیم راؤ امبیڈکر یونیورسٹی میں امتحانی نتائج میں بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں۔ اس سے قبل بھی انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ سطح کے امتحانات میں نمبروں کی غلط جمع، جوابی کاپیوں کی غلط جانچ اور نتائج کی اشاعت میں لاپروائی کی متعدد شکایات سامنے آ چکی ہیں۔
طلبا نے الزام لگایا ہے کہ ایسے سنگین غلطیوں سے ان کے مستقبل کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے لیکن یونیورسٹی انتظامیہ ہر بار اسے ایک ’معمولی غلطی‘ قرار دے کر نظر انداز کر دیتی ہے۔
یونیورسٹی کے امتحانی کنٹرولر کا اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ’یہ تکنیکی خرابی یا انسانی غلطی کا نتیجہ ہے۔‘
’تمام خامیوں کو آئندہ دو دنوں میں درست کر لیا جائے گا اور طلبا کو درست مارک شیٹس فراہم کی جائیں گی۔‘
طلبا اور والدین کا مطالبہ ہے کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ مستقبل میں ایسی غفلت دوبارہ نہ ہو۔

 

شیئر: