Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران ٹھوس ایندھن والے راکٹ کی آزمائشی لانچ کے لیے تیار

ایران کو ایرو سپیس ٹیکنالوجی کے فروغ میں مسلسل مشکلات کا سامنا ہے۔ فوٹو: عرب نیوز
ایرو سپیس پروگرام میں بتدریج ناکامیوں کے باوجود ایران نے ٹھوس ایندھن والے راکٹ کی آزمائشی لانچ کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سیٹلائٹ سے حاصل کردہ تصاویر سے ظاہر ہے کہ صوبہ سمنان میں واقع امام خومینی سپیس پورٹ میں تیاریاں جاری ہیں۔
ایرانی وزارت دفاع کے ترجمان احمد حسینی نے کہا کہ لانچ کے دوران ذوالجناح راکٹ کے تین مختلف مراحل کو ٹیسٹ کیا جائے گا۔
ایران کا کہنا ہے کہ یہ راکٹ صرف سیٹلائٹ کے لیے تیار کیا گیا ہے تاہم ناقدین کے خیال میں یہ بیلسٹک میزائل کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
امریکہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ایران کے سیٹلائٹ سے متعلق تجربات اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی نفی کرتے ہیں۔ امریکہ نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسے بیلسٹک میزائل کے تجربے کرنے سے گریز کرے جو جوہری ہتھیار داغنے کے لیے ابھی ستعمال کیے جا سکتے ہیں۔
بدھ کو امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ ایران نے مسلسل کشیدگی بڑھانے کا راستہ اپنایا ہے اور مسلسل اشتعال انگیز اقدامات اٹھا رہا ہے۔
دوسری جانب امریکی وزارت دفاع کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے خلائی ٹیکنالوجی کے حصول کی کاوشوں پر نظر رکھیں گے اور یہ بھی مانیٹر کریں گے کہ یہ کوشش بیلسٹک میزائل پروگرام کی جانب پیش قدمی تو نہیں ہے۔
خیال رہے کہ ایران کو ایرو سپیس ٹیکنالوجی پروگرام کے فروغ میں مسلسل مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کا ذمہ دار وہ اسرائیل کو ٹھہراتا ہے۔

ایران ٹھوس ایندھن والے راکٹ کی آزمائشی لانچ کی تیاری کر رہا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

سیمرغ پروگرام کی لانچ میں بھی مسلسل پانچ مرتبہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ علاوہ ازیں امام خومینی سپیس پورٹ میں فروری 2019 میں لگنے والی آگ میں تین محقیقین ہلاک ہو گئے تھے جبکہ اسی سال اگست میں دھماکے سے لانچ پیڈ کو بھی نقصان پہنچا تھا۔
لانچ سائٹ پر ہی ایرانی ماہر برائے ملٹری لاجسٹکس محمد عباس کی گزشتہ ہفتے پراسرار موت واقع ہوئی تھی۔ ان کی ہلاکت کے بعد ایرانی پاسداران انقلاب میں میزائل اور جوہری پروگرام سے جڑے افسران کے قتل کی وارداتوں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔
کرنل سید خودی کو تحران میں 22 مئی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جبکہ کرنل علی اسماعیل زادہ کی 3 جون کو اپنے گھر کی چھت سے گرنے کے باعث موت واقع ہو گئی تھی۔
حال ہی میں میزائل ٹیکنالوجی کے ماہر سائنسدانوں کی ہلاکت کے واقعات بھی پیش آئے ہیں۔ 35 سالہ ایوب انتظاری کی موت 31 مئی کو ایک عشائیے سے واپسی پر ہوئی تھی، جس کے بارے میں گمان کیا جا رہا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر زہر سے ہوئی۔ اس دن کے بعد سے ایوب انتظاری کے میزبان بھی لاپتہ ہیں۔
ایوب انتظاری یزد میں واقع میزائل اور ڈروون سینٹر میں بطور انجینیئر کام کرتے تھے۔
اسی طرح سے نطنز جوہری تنصیب میں کام کرنے والے 31 سالہ جیولوجسٹ کامران آغا کی تبریز کے سرکاری دورے سے واپسی کے بعد 2 جون کو موت واقع ہو گئی تھی جب ان کے اعضا نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔

شیئر: