Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایران کا مانیٹرنگ کیمرے ہٹانا جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے مہلک دھچکا ہے‘

ایران نے جوہری سائٹس پر لگے بین الاقوامی اداروں کے کیمروں کو ہٹانا شروع کر دیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
ایران نے جوہری سائٹس کی نگرانی کرنے والے بین الاقوامی کیمروں کو ہٹانا شروع کر دیا ہے جس کو اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگران ادارے کے سربراہ نے 2015 کے معاہدے کی بحالی کے لیے ایک ’مہلک دھچکا‘ قرار دیا ہے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایران نے دھمکی دی تھی کہ اگر انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے 35 ممالک پر مشتمل بورڈ آف گورنرز نے امریکہ، فرانس، برطانیہ اور جرمنی کی تیار کردہ قرارداد کو منظور کیا تو اس کا جوابی ردعمل دیا جائے گا۔
قرارداد میں یورینیم کے آثار کے حوالے سے وضاحت میں مسسلسل ناکامی پر تہران کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور اس کو بدھ کو اکثریت سے منظور کر لیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اس کے ردعمل میں تہران نے اس فیصلے کے تحت لگائے گئے مانیٹرنگ کیمروں کو ہٹانا شروع کر دیا ہے جن کا مقصد معاشی پابندیاں اٹھنے کے بعد ایران کے جوہری پروگرام کو روکنا تھا۔
اس حوالے سے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی نے جمعرات کے روز کہا کہ اب چار ہفتوں کا وقت ہے کہ نگرانی کے کیمروں کو بحال کیا جائے، دوسری صورت میں آئی اے ای اے ایران کی جوہری سرگرمیوں پر نظر رکھنے کی صلاحیت سے محروم ہو جائے گی۔
 

رافیل گروسی نے کہا کہ ایران میں آئی اے ای اے کے تقریباً 40 کیمرے مانیٹرنگ جاری رکھیں گے (فوٹو: اے ایف پی)

 2018 میں جب سے ایران کو جوہری معاہدے سے نکالا گیا اور دوبارہ پابندیاں عائد کی گئیں، ایران نے اپنی جوہری سرگرمیوں کے حوالے سے کئی معاہدوں کی خلاف ورزی کی ہے اور یورینیم کی افزودگی کر رہا ہے۔
معاہدے کی بحالی کے لیے ویانا میں ہونے والے مذاکرت مارچ سے تعطل کا شکار ہیں۔
معاہدہ ختم ہونے کے بعد سے ایران جدید سینٹریفیوجز چلا رہا ہے اور افزودہ یورینیم کے ذخیرے میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے۔
جوہری مواد کے عدم پھیلاؤ کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ تہران نے 60 فیصد سے زائد تک افزودگی حاصل کر لی ہے جو کہ ہتھیاروں کی تیاری کے لیے ضروری 90 فیصد تک کے قریب تر ہے جہاں پہنچ کر جوہری ہتھیار بنایا جا سکتا ہے۔
 

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا ہے کہ ’ہم اپنے مقصد سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے‘ (فوٹو: اے ایف پی)

گروسی نے جمعرات کو ویانا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تہران کی جانب سے زیرزمین نطنز، اصفہان، ارک اور خندوب میں جوہری سائٹس پر لگے نگرانی کے کیمرے ہٹائے جا رہے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئی اے ای اے کے تقریباً 40 کیمرے مانیٹرنگ جاری رکھیں گے جو معاہدے سے قبل کا حصہ ہے، تاہم تہران فروری 2021 سے ان کیمروں کی فوٹیج کو روک کر جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے دباؤ ڈالنا چاہتا ہے۔
ان کے مطابق ’ہم کو معاہدے کی بحالی کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں مشکل صورت حال کا سامنا ہے جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں، کہ یہ زیادہ بہتر نہیں ہے۔‘
دوسری جانب ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ’اگر آپ کا خیال ہے کہ قرارداد منظور ہونے کی صورت میں ہم پیھچے ہٹ جائیں گے؟ ہم اپنے مقصد سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘

شیئر: