Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلاسٹ فرام دا پاسٹ: جب پاکستان ٹی 20 ورلڈ چیمپیئن بنا

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان یونس خان نے ٹی 20 ورلڈکپ کی جیت افواج پاکستان اور پاکستانی عوام کے نام کی تھی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کرکٹ ٹیم دنیا کی وہ واحد ٹیم ہے جس کے بارے میں کوئی پیشین گوئی کرنا خطرے سے خالی نہیں کیونکہ کبھی یہ جیتے ہوئے میچ ہارجاتی ہے اور کبھی ایسے میچز بھی جیت جاتی ہے جن کا جیتنا تقریباً ناممکنات میں شمار ہوتا ہے۔
جب اس ٹیم کا دن ہوتا ہے یہ تو یہ بڑی بڑی ٹیموں کو پچھاڑ دیتی ہے اور اگر کارکردگی خراب ہو تو بڑے ایونٹس کے پہلے مرحلے سے بھی باہر ہوجاتی ہے۔
شاید یہی بات پاکستان ٹیم کو دنیا کی دوسری ٹیموں سے ممتاز بناتی ہے۔
آج کے دن ہی 13 سال پہلے پاکستان کرکٹ ٹیم یونس خان کی قیادت میں ٹی20 ورلڈ کپ جیتی تھی جس کا سفر بھی اتار چڑھاؤ سے بھرپور تھا۔
سنہ 2007 کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ میں پہلے مرحلے سے باہر ہونے اور پھر اسی سال ٹی20 ورلڈ کپ میں رنرز اپ رہنے والی پاکستانی ٹیم کے لیے 2009 کا ٹی20 ورلڈ کپ انتہائی اہم تصور کیا جارہا تھا لیکن کرکٹ پنڈتوں کی جانب سے پاکستان کو ٹورنامنٹ جیتنے کے لیے فیورٹ ٹیموں میں شمار نہیں کیا جارہا تھا۔
پاکستان ٹیم کا اس ورلڈ کپ میں سفر کا آغاز مایوس کن تھا جب پہلے میچ میں میزبان انگلینڈ کے ہاتھوں پاکستان کو 48 رنز سے شکست ہوئی۔
تاہم پاکستان ٹیم نے نیدرزلینڈز کو گروپ بی کے دوسرے میچ میں ہرا کر اگلے مرحلے کے لیے کوالیفائی کرلیا۔

شاہد آفریدی نے سیمی فائنل میں ہرشل گبز اور اے بی ڈی ویلیئرز کی وکٹیں حاصل کیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

گروپ ایف مرحلے کے میچز کا آغاز بھی پہلے مرحلے کی طرح مایوس کن ہوا جب سری لنکا نے پاکستان کو لارڈز کے میدان میں 19 رنز سے شکست دے دی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جب اس کے پاس ہارنے کو کچھ نہ ہو تو یہ ٹیم دنیا کی سب سے خطرناک ٹیم بن جاتی ہے۔
اسی مقولے پر عمل کر کے پاکستان نے عمران خان کی قیادت میں 1992 کا ورلڈ کپ اور سرفراز احمد کی قیادت میں 2017 کی چیمپئنز ٹرافی جیتی تھی۔
سری لنکا سے شکست کے بعد پاکستان کے پاس ہارنے کی کوئی گنجائش نہ تھی۔
پاکستان ٹیم کا اگلا میچ نیوزی لینڈ جیسی جارحانہ کرکٹ کھیلنے والی ٹیم سے تھا۔ اس میچ میں پاکستانی بولرعمر گل نے نیوزی لینڈ کی بیٹنگ لائن پر جیسے ’گل ڈوزر‘ پھیر دیا اور چھ رنز کے عوض پانچ کھلاڑیوں کو آوٹ کردیا۔
پاکستان نے یہ میچ باآسانی جیت لیا جس کے بعد گروپ کا آخری میچ آئرلینڈ کے ساتھ تھا۔

عمر گل کو ان کے خطرناک یارکرز کی وجہ سے ’گل ڈوزر‘ بھی کہا جاتا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

آئرلینڈ جو کے ایک کمزور حریف تھا، لیکن پاکستان کرکٹ ٹیم اور فینز کے دماغ پر دو سال قبل کا وہ بھیانک دن بھی سوار تھا جب اسی ٹیم نے پاکستان کو ورلڈ کپ سے باہر کردیا تھا۔
آئرلینڈ کے خلاف پاکستان ٹیم نے ذمہ دارانہ کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے میچ باآسانی 39 رنز سے جیت لیا جس کے بعد پاکستان سیمی فائنل میں پہنچ گیا جہاں اس کا مقابلہ ٹورنامنٹ جیتنے کے لیے فیورٹ ٹیم جنوبی افریقہ سے تھا۔
نوٹنگھم میں کھیلے گئے اس سیمی فائنل کی خاص بات ’بوم بوم‘ شاہد آفریدی کی ففٹی تھی جس کے باعث پاکستان ٹیم کا مورال بلند ہوا اور پاکستانی بولرز نے 149 جیسے کم سکور کا کامیابی سے دفاع کیا۔
پاکستان ٹیم کے لیے اس میچ میں شاہد آفریدی نے ہیرو کا کردار ادا کرتے ہوئے مشکل مرحلے میں نا صرف ذمہ دارانہ بیٹنگ کی تھی بلکہ بولنگ میں بھی ہرشل گبز اور اے بی ڈیویلیئرز کی اہم وکٹیں بھی حاصل کیں۔
پاکستان ٹیم سیمی فائنل جیت کر ٹورنامنٹ کے فائنل میں پہنچ گئی۔
اکیس جون 2009 کو لارڈز کے تاریخی میدان میں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان فائنل ہوا۔
فائنل میں سری لنکن بیٹرز پاکستانی بولرز کے آگے بے بس نظر آئے۔ عبدالرزاق، محمد عامر، شاہد آفریدی اور عمر گل کی عمدہ بولنگ کی بدولت پاکستان نے سری لنکا کو 138 کے کم سکور تک محدور رکھا۔
جواب میں اوپنرز کامران اکمل اور شاہ زیب احمد کی برق رفتار بیٹنگ اور پھر سیمی فائنل کی طرح فائنل میں بھی شاہد آفریدی کی تاریخی ففٹی نے ٹیم کو ٹی20 کا ورلڈ چمپیئن بنوادیا۔
اس ورلڈ کپ کی جیت نے پاکستانی کرکٹ پر مثبت اثرات چھوڑے اور پھریہ ٹیم ٹی20 کرکٹ میں دنیا کی سب سے بڑی ٹیم تصور کی جانے لگی۔
پاکستان کو ایک طرف محمد عامر جیسا بولر اور دوسری طرف سعید اجمل، شاہد آفریدی اور عمر گل کی شکل میں بولنگ اٹیک ملا جس کے باعث پاکستان نے اپنی کمزور بیٹنگ کے باوجود کئی اہم ٹی20 میچز اور سیریز جیتیں۔
پاکستان ٹیم دنیا میں سب سے زیادہ ٹی20 میچز جیتنے والی ٹیم ہے۔
سنہ 2009 میں پاکستان دہشت گردی کی لہر کی زد میں تھا اور پاکستانی فوج سوات میں مسلح تنظیموں کے خلاف آپریشن کر رہی تھی۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان یونس خان نے ٹی 20 ورلڈکپ کی جیت افواج پاکستان اور پاکستانی عوام کے نام کی تھی۔

شیئر: