Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان میں زلزلے سے کم ازکم ایک ہزار افراد ہلاک، سینکڑوں زخمی

افغانستان میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب آنے والے زلزلے کے باعث کم سے کم ایک ہزار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغانستان میں ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کے وزیر نے کہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار ہو گئی ہے جبکہ سینکڑوں افراد زخمی ہیں۔  
پکتیکا کے انفارمیشن اینڈ کلچر ڈپارٹمںٹ کے سربراہ محمد امین حذیفہ نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا۔ لوگ ایک کے بعد دوسری قبر کھود رہے ہیں۔‘
حکام نے بتایا کہ ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت چھ اعشاریہ ایک تھی۔ 
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے زلزلے کے باعث افغانستان میں ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مشکل وقت میں پاکستان پڑوسی ملک کی مدد کرے گا۔
قبل ازیں طالبان انتظامیہ کی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ محمد نسیم حقانی نے بتایا تھا کہ زیادہ تر ہلاکتیں صوبہ پکتیکا میں ہوئیں جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں لوگ زخمی بھی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مشرقی صوبوں ننگرہار اور خوست سے بھی ہلاکتوں کی اطلاعات ملی ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے افغانستان کی سرکاری نیوز ایجنسی بختر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارکن ہیلی کاپٹر کے ذریعے پہنچ رہے ہیں۔
یو ایس جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کی رپورٹ کے مطابق بدھ کی صبح آنے والے زلزلے کے جھٹکے پاکستان میں بھی محسوس کیے گئے۔
تاہم پاکستان میں ابھی تک کسی جانی یا دوسرے نقصان کی اطلاعات سامنے نہیں آئیں۔
یورپین میڈی ٹیرین سیسمولوجیکل سینٹر کے ٹویٹ میں بتایا گیا ہے کہ زلزلے کے جھٹکے پاکستان کے علاوہ انڈیا میں بھی محسوس کیے گئے۔
رپورٹ میں کابل اور پشاور کے رہائشیوں کی سوشل میڈیا پوسٹس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ’بہت تیز جھٹکے تھے۔‘
افغانستان کے میڈیا پر چلنے والی رپورٹس میں بے شمار مہندم گھر دکھائے جا رہے ہیں جبکہ لاشوں کپڑوں سے ڈھانپ کر ایک طرف رکھا گیا ہے۔
وزارت داخلہ کے عہدیدار صلاح الدین ایوبی کا کہنا ہے کہ پکتیکا میں 255 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 200 سے زائد زخمی ہیں۔
خوست میں 25 افراد ہلاک اور 90 زخمی ہوئے۔
صلاح الدین ایوبی کے مطابق ’مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ دور دراز پہاڑی علاقوں سے بھی نقصانات کی اطلاعات ہیں اور مکمل تفصیلات سامنے آنے میں وقت لگے گا۔‘

طالبان کے مطابق متاثرہ علاقوں میں امدادی کارکن ہیلی کاپٹر کے ذریعے پہنچ رہے ہیں۔ فوٹو: افغان میڈیا

حکام کا کہنا ہے کہ امدادی آپریشن شروع کر دیا گیا ہے اور ہیلی کاپٹرز کے ذریعے دور دراز علاقوں میں کارکنوں کو پہنچایا جایا رہا ہے۔
خیال رہے پچھلے سال اگست میں طالبان کی جانب سے کنٹرول سنبھالے جانے کے بعد سے ملک کو معاشی مسائل کا سامنا ہے کیونکہ متعدد ممالک نے افغانستان کے بینکنگ سیکٹر پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
  افغان حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کسی بھی غیرملکی ادارے کی جانب سے مدد کا خیرمقدم کیا جائے گا۔
 
 

شیئر: