Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زلزلے کی صورت میں اپنی حفاظت کے لیے کیا کرنا چاہیے؟

ریکٹر سکیل ہر زلزلے کی شدت 5.8 ریکارڈ کی گئی (فوٹو:ٹوئٹر)
پاکستان کے مختلف شہروں میں طاقتور زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں جس کی کی شدت ریکٹل سکیل پر پانچ اعشاریہ آٹھ بتائی گئی ہے۔
منگل کی سہ پہر سوا چار بجے آنے والے زلزلے کی وجہ سے خوف و ہراس پھیل گئے اور لوگ گھروں اور دفاتر سے نکل کر کھلے مقامات کی طرف لپکے۔
زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوتے ہی پہلا خیال کسی محفوظ جگہ پر پناہ لینے کا آتا ہے اور بعض اوقات اتنا موقع نہیں ملتا کہ جلدی سے آپ کسی کھلی جگہ پر فوری طور چلے جائیں۔
زلزلہ ایک قدرتی آفت ہے اور ابھی تک ایسا کوئی سائنسی آلہ ایجاد نہیں ہوا جو پیشن گوئی کر سکے اس لیے ہر کسی کو زلزلہ آنے کی صورت ہی نہیں بلکہ اس سے قبل بھی ایسے کچھ کام کرنے کے ہیں جن کی مدد سے زلزلہ آنے پر بچائو کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔
زلزلہ آنے پر کرنے اور نہ کرنے والے کام
گیس، بجلی اور پانی کی لائنیں بند کرنے کی کوشش کریں کیونکہ ان کے پھٹنے کا احتمال ہوتا ہے جس سے نقصان ہو سکتا ہے۔

 زلزلے کا مرکز جہلم  کے شمال کا علاقہ تھا۔ فوٹو ٹویٹر

جب زلزلہ محسوس ہو تو کسی طور افراتفری کا شکار نہ ہوں پرسکون رہنے کی کوشش کریں۔
باہر بھاگنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ اوپر سے گرنے والی چیزیں آپ کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
اگر آپ صحن میں ہیں تو دیواروں سے پرے ہٹ جائیں تاہم اگر کمرے یا عمارت کے اندر ہوں تو کونے، دروازے کی چوکھٹ یا پھر سیڑھیوں کے نیچے چلے جائیں، جبکہ بڑی میز یا پلنگ وغیرہ کے نیچے بھی پناہ لی جا سکتی ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ چیزیں گرنے سے آپ محفوظ رہیں گے۔
زلزلے کے دوران ماچس کی تیلی، لائٹر یا کوئی بھی ایسی چیز جس سے شعلہ برامد ہو ہرگز استعمال نہ کریں۔
اگر آپ گاڑی میں سفر کر رہے ہیں تو فوری طور پر گاڑی روک دیں اور کوشش کریں کہ اس کے اندر ہی رہیں جب تک زلزلہ رک نہ جائے۔
سیڑھیوں سے دور رہیں، جبکہ لفٹ تو ہرگز استعمال نہ کریں کیونکہ وہ کسی بھی وقت جام ہو سکتی ہیں۔
آپ قریب کوئی میز نہیں تو کونے میں یا دروازے کی چوکھٹ کے درمیان ہاتھوں اور گھٹنوں کے بل بیٹھ کر گردن کو دونوں بازو لپیٹ کر محفوظ بنانے کی کوشش کریں۔
 

پاکستان میں سب سے تاہ کن زلزلہ اکتوبر 2005 کا زلزلہ تھا جس میں پورے کے پورے شہر تباہ ہو گئے تھے۔

اگر بیڈ یا پلنگ موجود ہے تو سر کو سرہانے یا تکیے میں ڈھانپ لیں اور خود کو سمیٹ لیں تب تک اسی حالت میں رہیں جب تک جھٹکے رک نہ جائیں۔
کھڑکیوں اور شیشے کی کسی بھی چیز سے دور رہنے کی کوشش کریں۔
بڑی الیکٹرونکس اشیا، الماریوں اور لٹکی ہوئی چیزوں سے دور ہٹ جائیں۔
اگر زلزلے کے وقت باہر ہیں تو کوشش کریں کہ وہاں چلے جائیں جہاں عمارت، بجلی تاریں، درخت یا پھر کوئی دوسری رکاوٹ والی اشیا نہ ہوں۔
پلوں، انڈر، اووپاسز، ہورڈنگز وغیرہ سے دور رہیں۔
اگر آپ گاڑی میں ہیں اور بجلی کے تار گاڑی پر گر گئے ہیں تو قطعاً باہر نکلنے کی کوشش نہ کریں جب تک کوئی تربیت یافتہ شخص وہاں نہیں پہنچ  جاتا
زلزلہ رکنے کے بعد
جب جھٹکے بند ہو جائیں تو ارد گرد کا جائزہ لے کر اور ہر طرف دیکھ کر محفوظ راستہ ڈھونڈیں
اگر آپ پھنسے ہوئے ہیں تو حرکت نہ کریں کیونکہ اس طرح مزید پھنس سکتے ہیں
اگر آپ کے پاس موبائل ہے تو مدد کے لیے کالز کریں، اگر بات نہیں ہو پاتی تو میسج کریں۔

 

ذہن میں رکھیے کہ زلزلہ گزر جانے کے بعد بھی آفٹرشاکس کا خدشہ  رہتا ہے اس کے لیے بھی تیار رہیں۔
اگر عمارت کو نقصان پہنچا ہے اور بجلی کا مین سوئچ آن ہے تو اسے فوری طور پر بند کر دیں۔ اسی طرح گیس بھی بند کر دیں۔
اگر دیواروں کو نقصان پہنچا ہے تو ان سے دور رہیں آفٹرشاکس کی صورت میں گر سکتی ہیں۔
ضروری ہے کہ ہر گھر میں فرسٹ ایڈ بکس رکھا جائے اور ابتدائی طبی امداد کی تربیت بھی حاصل کی جائے۔
سب گھر والوں اور بچوں کو ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کی تربیت دلوائیں۔
خیال رہے کہ پاکستان میں اس سے پہلے بھی زلزلے آتے رہے ہیں جن میں شدید ترین اکتوبر 2005 کا زلزلہ تھا جس میں پورے کے پورے شہر تباہ ہو گئے تھے اور تقریباً ستر ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز پاک‘ گروپ میں شامل ہوں
 

شیئر:

متعلقہ خبریں