Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین جنگ کے باعث غذائی بحران سے دنیا میں ’لاکھوں افراد مریں گے‘

روس اور یوکرین دونوں ہی وسیع پیمانے پر اناج پیدا اور برآمد کرنے والے ممالک ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
غذائی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین جنگ کے باعث سر اٹھانے والا خوراک کا بحران لاکھوں افراد کی موت پر منتج ہو گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ماہرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ زیادہ تر اموات بھوک سے نہیں بلکہ متعدی امراض کی وجہ سے ہوں گی اور عالمی سطح پر صحت کے مزید مسائل پیدا ہوں گے۔
روس کی بحریہ نے یوکرین کی بندرگاہ پر اناج کی ترسیل روک رکھی ہے جس سے کم آمدنی والے ممالک میں خوراک کی قلت اور قحط کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
گلوبل فنڈ ٹو فائٹ ایڈز، ٹی بی اینڈ ملیریا کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پیٹر سینڈز نے اے ایف پی کو بتایا کہ سامنے نظر آنے والے خطرات سے عیاں ہے کہ بھوک سے مرنے والوں کے مقابلے میں ان لوگوں کے مرنے کی تعداد زیادہ ہو گی جن کا متعدی امراض سے مقابلے کا مدافعتی نظام کمزور ہو گا۔
انہوں نے جی 20 وزرائے صحت کے اجلاس کے موقع پر انٹرویو میں کہا کہ ’ہمارے خیال میں صحت کے بحران کا آغاز ہو چکا ہے، مگر یہ کسی نئے جرثومے کی وجہ سے نہیں ہے، بلکہ اس لیے ہو گا کہ جن لوگوں کے پاس خوراک کی کمی ہو گی وہ بیماریوں کا زیادہ شکار ہوں گے۔‘

روس کے یوکرین پر حملے کے بعد وہاں سے اناج کی برآمد رک گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ان کے مطابق ’میرے خیال میں متعدی امراض، خوراک کی کمی اور توانائی کے بحران کے مجموعی اثرات کے باعث جن لاکھوں اموات کی ہم بات کر رہے ہیں وہ معمول کی اموات کے علاوہ ہیں۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دنیا کی حکومتوں کو چاہیے خوراک کے بحران کے اثرات کو کم سے کم رکھنے کے لیے صحت کی سہولتوں پر توجہ دیں، خصوصاً کم آمدنی والے افراد کے لیے، ایسے افراد کے صحت کے مسائل کا شکار ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
’اس کا مطلب ہے کہ بنیادی صحت پر توجہ مرکوز کی جائے، خصوصاً دیہات کے ہیلتھ سسٹم پر، اگرچہ ہسپتال بھی اہمیت کے حامل ہیں تاہم جب آپ کو اس قسم کے چیلنج کا سامنا ہو تو بنیادی صحت کو برقرار رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔‘
سینڈز کا یہ بھی کہنا تھا کہ کورونا کے خلاف جدوجہد کے دوران وہ وسائل بھی صرف ہو گئے جو تپ دق سے بچانے کے لیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’اس مرض کے باعث سنہ 2020 میں 15 لاکھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔‘

مغربی ممالک روس پر غذائی قلت پیدا کرنے کا الزام لگاتے ہیں جبکہ ماسکو اس کو معاشی پابندیوں کا نتیجہ قرار دیتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ سنہ 2020 میں دیکھا گیا کہ عالمی سطح پر 15 لاکھ افراد نے ٹی بی کا کم علاج کروایا جس کا مطلب ہے کہ ہزاروں لوگ نہ صرف مریں گے بلکہ دوسروں کو بھی متاثر کریں گے۔
مغرب اور یوکرین روس پر الزام لگاتے ہیں وہ غذائی اجناس کی برآمد روکنے کے لیے یوکرین پر دباؤ بڑھا رہا ہے، جس سے عالمی سطح پر قحط کے خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔
دوسری جانب ماسکو کا کہنا ہے کہ مغربی پابندیوں کی وجہ سے اجناس کی فراہمی میں مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔
خوراک کے بحران پر مشاورت کے لیے جمعرات کو جرمنی میں خصوصی اجلاس ہو رہا ہے جس کا عنوان ہے ’عالمی خوراک کے تحفظ کے لیے اتحاد‘ ہے۔ اجلاس میں امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن بھی شرکت کر رہے ہیں۔

شیئر: