Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سٹیٹ بینک نے شرعی عدالت کا سود کے خلاف فیصلہ چیلنج کر دیا

وفاقی شرعی عدالت نے رواں سال سود کے خلاف فیصلہ دیا تھا (فوٹو: اردو نیوز)
پاکستان کے مرکزی بینک، سٹیٹ بینک نے سود کے خلاف وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
سٹیٹ بینک کی اپیل وکیل سلمان اکرم راجہ کی وساطت سے جمع کرائی گئی ہے۔
جس میں وزارت خزانہ، قانون، چئیرمین بنکنگ کونسل اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں فیصلے کے خلاف اپیل کو سماعت کے لیے مقرر کیے جانے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شرعی عدالت کے فیصلے میں اٹھائے گئے نکات کی حد تک ترمیم کی جائے۔
اپیل کے مطابق ’وفاقی شرعی عدالت نے سپریم کورٹ ریمانڈ آرڈر کے احکامات کو مدنظر نہیں رکھا۔‘
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شرعی عدالت نے سیونگ سرٹیفکیٹس سے متعلق رولز کو خلاف اسلام قرار دیا اور رولز میں تبدیلی کا حکم دیا۔
خیال رہے پاکستان کی وفاقی شرعی عدالت نے رواں سال 28 اپریل سود کے خلاف دائر کیس کا  19 برس بعد فیصلہ سناتے ہوئے سود کی تمام اقسام اور سود کے حوالے سے تمام قوانین اور شقوں کو شریعت کے خلاف قرار دے دیا تھا۔
فیصلہ سناتے وقت وفاقی شرعی عدالت نے اس پر مکمل عملدرآمد کے لیے پانچ سال کی مہلت دی تھی اور 31 دسمبر2027 تک تمام قوانین کو اسلامی اور سود سے پاک اصولوں میں ڈھالنے کا حکم دیا تھا۔
شرعی عدالت نے انٹرسٹ ایکٹ 1839 اور یکم جون 2022 سے سود سے متعلق تمام شقوں کو بھی غیر شرعی قرار دیا تھا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ’معاشی نظام سے سود کا خاتمہ شرعی اور قانونی ذمہ داری ہے۔ ملک سے ربا(سود) کا ہرصورت میں خاتمہ کرنا ہوگا۔ ربا کا خاتمہ اسلام کے بنیادی اصولوں میں سے ہے۔‘

شیئر: