Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین صحافی محمد زبیر چار روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی کی پولیس کو گزشتہ روز گرفتار ہونے والے فیکٹ چیک ویب سائٹ ’آلٹ نیوز‘ کے شریک بانی صحافی محمد زبیر کا چار روزہ ریمانڈ دے دیا گیا ہے۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق محمد زبیر کو منگل کو ان کی ایک روزہ حراستی تفتیش کے مطابق مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔
صحافی محمد زبیر کو دہلی پولیس نے اس الزام میں گرفتار کیا تھا کہ ان کی ایک ٹویٹ ملک میں مذہبی منافرت پھیلانے کا باعث بنی ہے۔
انڈین میڈیا کے مطابق محمد زبیر کو ان کی 2018 کی ایک ٹویٹ پر گرفتار کیا گیا اور پولیس کی جانب سے کہا گیا کہ ٹویٹ کی گئی ’تصویر کا مقصد شعوری طور پر ایک مذہب کے خدا کی توہین کرنا تھا۔‘
جس تصویر کی بات دہلی پولیس اور انڈین میڈیا کی جانب سے کی جارہی ہے وہ دراصل ایک فلم کا سین ہے جسے محمد زبیر نے میم کے طور پر استعمال کیا تھا۔
انڈین میڈیا آؤٹ لیٹ ’دا کوئنٹ‘ کے مطابق صحافی محمد زبیر کی جانب سے 24 مارچ 2018 میں کی گئی ٹویٹ میں استعمال ہونے والی تصویر دراصل انڈین فلم ’کسی سے نہ کہنا‘ کا سین ہے۔
تصویر میں ایک سائن بورڈ نظر آرہا ہے جس پر ہندی میں لکھا ہے ’ہنومان ہوٹل‘۔ محمد زبیر نے اس تصویر کے ساتھ لکھا کہ 2014 سے پہلے یہ ’ہنی مون ہوٹل‘ ہوا کرتا اور پھر 2014 کے بعد ’ہنومان ہوٹل ہوگیا۔‘
یہ سائن بورڈ فلم کے ایک سین میں دکھایا گیا ہے اور فلم میں اس ہوٹل کا پرانا نام ’ہنی مون ہوٹل‘ تبدیل کر کے ’ہنومان ہوٹل‘ کیا گیا دیکھا جا سکتا۔ اب سین کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہے۔
فلم ’کسی سے نہ کہنا‘ سنہ 1983 میں ریلیز ہوئی تھی اور اس میں مرکزی کردار فاروق شیخ اور دیپتی نول نے نبھائے تھے۔
رشیکیش مکھرجی کی ہدایتکاری میں بننے والی اس فلم کی کہانی ایک ایسے شخص (فاروق شیخ) کے گرد گھومتی ہے جو ایک ڈاکٹر (دیپتی نول) کے عشق میں مبتلا ہوجاتا ہے اور اس سے شادی کرنا چاہتا ہے۔
لیکن اس شخص کے والد چاہتے ہیں کہ وہ کسی گاؤں کی لڑکی سے شادی کریں۔ اس شادی کے خواب کو سچ کرنے کے لیے ڈاکٹر لڑکی ایک گاؤں کی سادہ لڑکی کا بھیس بدل لیتی ہے تاکہ اپنے سسر کا دل جیت سکے۔

شیئر: