Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بجلی کا بحران، جولائی میں لوڈ شیڈنگ کس حد تک بڑھے گی؟

ملک میں بجلی کا شارٹ فال تقریبا 7500 میگاواٹ ہے۔ فوٹو: ٹوئٹر
وزیراعظم شہباز شریف نے جولائی کے مہینے میں لوڈ شیڈنگ مزید بڑھنے کا عندیہ دیا ہے جس سے عوامی حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے کہ کیا اگلے ماہ اس سے زیادہ لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
پیر کو اتحادی جماعتوں کے ارکان قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا کہ ’ہمیں جولائی کے لیے گیس کے جہاز نہیں ملے۔ اس لیے ممکن ہے جولائی میں لوڈ شیڈنگ بڑھے۔‘
اس حوالے سے اردو نیوز نے ماہرین اور حکام سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ مہنگی ایل این جی نہ خریدنے کے حکومتی فیصلے سے جولائی میں لوڈ شیڈنگ میں کتنا اضافہ ہو سکتا ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے توانائی کے شعبے سے وابستہ ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایل این جی کی عدم خریداری اور کوئلے کی عدم دستیابی کی وجہ سے پاور پلانٹس سے کم بجلی پیدا ہو گی، جس سے جولائی میں لوڈ شیڈنگ میں تھوڑا اضافہ ہو سکتا ہے تاہم اگر زیادہ بارشیں ہوئیں تو شاید اضافہ نہ ہو۔
’اس وقت ملک میں بجلی کا شارٹ فال تقریباً 7500 میگاواٹ ہے جس کی وجہ سے بڑے شہروں میں چار گھنٹے اور چھوٹے شہروں میں اس سے بھی زیادہ لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جولائی اور اگست میں عام طور پر پاکستان میں بجلی کی طلب کافی زیادہ ہوتی ہے مگر یہ ممکن ہے کہ اگر جولائی میں بارش ہو جائے تو ڈیمانڈ کم ہو جائے گی۔

پہاڑوں پر برف پگھلنے سے ڈیموں سے بجلی کی پیداوار میں اضافہ ممکن ہے۔ فوٹو: روئٹرز

عہدیدار نے بتایا کہ ’تکنیکی مسائل کی وجہ سے کئی بجلی گھر یا تو بند ہیں یا پوری صلاحیت پر کام بھی نہیں کر رہے۔ جیسا کہ تربیلا ڈیم عام طور 3800 میگاواٹ بجلی پیدا کرتا ہے مگر اس وقت اس سے صرف 1100 میگاواٹ پیدا ہو رہی ہے۔‘
’اسی طرح نیوکلیئر توانائی سے چلنے والا کینپ ٹو بھی بند ہے جس سے 1100 میگاواٹ بجلی پیدا نہیں ہو رہی۔  ہے کہ جولائی میں اسے ری فیولنگ کے بعد دوبارہ چلایا جائے گا۔‘
اس کے علاوہ سیاچن اور دیگر پہاڑی علاقوں میں برف پگھلنے اور بارشوں کی وجہ سے بھی امید ہے کہ ڈیموں سے بجلی کی پیداوار بڑھ جائے گی۔
دی نیوز سے وابستہ توانائی کے امور کے سینیئر صحافی خالد مصطفی کا کہنا ہے کہ اگلے ماہ لوڈ شیڈنگ میں ایک سے ڈیڑھ گھنٹے کا اضافہ ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ایل این جی کی ہماری ضرورت 1200 ملین مکعب فٹ یومیہ (ایم ایم ایس سی ایف ڈی) ہے جبکہ گیس کے گارگوز نہ خریدنے کی وجہ سے 400 ایم ایم ایس سی ایف ڈی کی کمی ہو گی جس سے گیس سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کی پیداوار کم ہو جائے گی۔‘
خالد مصطفی کے مطابق پاکستان میں لوڈ شیڈنگ کی بڑی وجہ یوکرین کی جنگ اور اس کے نتیجے میں بڑھنے والی ایندھن کی قیمتیں ہیں۔ پاکستان مہنگا ایندھن خرید کر بجلی نہیں بنا سکتا کیونکہ اس کے پاس ڈالر کے ذخائر کم ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کئی بجلی گھر اپنی صلاحیت کے مطابق چل ہی نہیں رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان خریدی ہوئی گیس انڈسٹریل سیکٹر کو بھی فراہم کرتا ہے اور باقی بجلی گھروں کو بھی دی جاتی ہے۔

تربیلا ڈیم سے 3800 کے بجائے 1100 میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

حکومت کی جولائی کی منصوبہ بندی کیا ہے؟

بجلی کی پیداوار سے منسلک ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ موجودہ لوڈ شیڈنگ کو نصف کرنے کا حکومتی منصوبہ متاثر ہو سکتا ہے اور بجلی کی قلت موجودہ سطح پر برقرار رہنے کا خدشہ ہے، تاہم انہوں نے قوی امید کا اظہار کیا کہ جولائی میں لوڈ شیڈنگ نہیں بڑھے گی۔
اس کی وجوہات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا گیس کی کچھ فراہمی دیگر سیکٹرز سے ہٹا کر بجلی گھروں کو دیں گے جبکہ پانی سے پیدا ہونے والی بجلی کی مقدار بھی 10 ہزار میگاواٹ تک ہو جائے گی، کیونکہ پہاڑوں سے برف پگھلنے اور بارشوں سے پانی کے ڈیمز زیادہ پیداوار دینے کے قابل ہو جائیں گے۔
جولائی میں ڈیمز سے پیک آورز یعنی زیادہ ڈیمانڈ والے اوقات میں بجلی پیدا کی جائے گی۔‘
حکومتی ذرائع کے مطابق کراچی میں نیوکلیئر پاور سے چلنے والے کے ٹو اور کے تھری پلانٹس سے بھی اگلے ماہ 1100 میگاواٹ کی اضافی بجلی پیدا ہو کر سسٹم میں آجائے گی۔
وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق افغانستان سے بھی کوئلہ درآمد کر کے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کو فعال رکھا جائے گا۔
اعلیٰ حکومتی عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت نے پانی سے بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں کو التوا میں رکھا جس سے قلت پیدا ہوئی۔

پاور پلانٹس کو فعال رکھنے کے لیے افغانستان سے بھی کوئلہ درآمد کیا جائے گا۔ فوٹو: روئٹرز

’کوہالہ سے 1100 میگا واٹ اور کروٹ میں 720 میگا واٹ کے پراجیکٹ پر کام تعطل کا شکار ہوا ورنہ وہ بجلی بھی سسٹم کا حصہ بن سکتی تھی۔‘
اردو نیوز کو دستیاب تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اس وقت پاکستان میں بجلی کا شارٹ فال 8900 میگاواٹ ہے تاہم حکومتی عہدیدار کے مطابق اس میں 2600 میگاواٹ ہائی لاس یعنی بجلی چوری کے باعث ہونے والا شارٹ فال ہے۔ ان کے مطابق حقیقی شارٹ فال 6500 میگاواٹ کے قریب ہے جسے کم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

شیئر: