Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فائنل ایگزٹ لگانے کے بعد سفر نہیں کیا، 4 ماہ گزر گئے کیا کریں؟

خروج نہائی ویزہ حاصل کرنے کے بعد غیرملکی کو سفر کی تیاریوں کے لیے 60 دن کی مہلت دی جاتی ہے۔ (فائل فوٹو: سعودی گزٹ)
جوازات کے قانون میں غیرملکی کارکن جو خروج و عودہ یعنی ایگزٹ ری انٹر پر جاتے ہیں ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ مقررہ وقت پر واپس آئیں۔
خروج و عودہ پر جانے والے غیرملکی کارکن کے واپس نہ آنے کی صورت میں جوازات میں ان پر خروج و عودہ قانون کی خلاف ورزی درج کر دی جاتی ہے جس پر ایسے افراد کو تین برس کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔
جوازات سے ٹوئٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا ’چار ماہ قبل خروج نہائی لگایا تھا سفر نہیں کر سکا اب اسے کینسل کرانے کے لیے کیا کریں؟‘
جوازات کا کہنا تھا ’ایسے افراد جو خروج نہائی ویزہ حاصل کرتے ہیں اور مقررہ مدت کے دوران اسے استعمال نہیں کرتے، ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ مقررہ مدت کے دوران ویزے کو کینسل کرائیں۔‘
خروج نہائی ویزے کو کینسل نہ کرانے کے صورت میں ایک ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جاتا ہے جس کے بعد ہی جوازات کے سسٹم میں غیرملکی کارکن کی سیز ہونے والی فائل ایکٹو کی جاتی ہے۔‘
خیال رہے خروج نہائی ویزہ حاصل کرنے کے بعد غیرملکی کو 60 دن کی مہلت دی جاتی ہے تاکہ اس دوران کارکن اپنے سفر کے حوالے سے ضروری تیاریاں کر سکے۔

خروج و عودہ پر جانے والے غیرملکی کارکن کے واپس نہ آنے کی صورت میں تین برس کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اگر کوئی غیرملکی مقررہ مدت کے دوران سفر نہیں کرتا اس صورت میں اسے چاہیے کہ وہ 60 دن ختم ہونے سے قبل خروج نہائی ویزے کو کینسل کرائیں تاکہ جرمانہ سے بچا جا سکے۔
خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ ویزے کے لیے دی گئی 60 روزہ مدت گزرنے کے بعد اسے کینسل نہ کرانے کی صورت میں ایک ہزار ریال جرمانہ ادا کیا جائے اور اس کے بعد اقامے کی تجدید کرائی جائے۔
ایک اور شخص نے جوازات سے سوال کیا ’فیملی ڈرائیور کا تعلق انڈیا سے ہے وہ خروج و عودہ پر گیا تھا، ڈیڑھ برس ہو گیا کورونا کی وجہ سے نہیں آ سکا۔ اگر اس کے اقامے اور خروج و عودہ کی مدت میں سسٹم سے توسیع کروں تو اس کی واپسی ممکن ہو گی؟‘
جوازات کا کہنا تھا ’ایسے غیرملکی جو خروج و عودہ پر گئے تھے اور مقررہ وقت پر واپس نہیں آئے جبکہ ان کے اقامے جوازات کے مرکزی سسٹم میں منسوخ نہ ہوئے ہو اور فائل مکمل طور پر بند نہ ہوئی ہو، تو اس صورت میں ان کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔‘
مملکت سے باہر خروج وعودہ پر گئے ہوئے غیرملکیوں کے اقامے اور خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کرنے کے لیے لازمی ہے کہ مقررہ مدت کی فیس ادا کی جائے۔‘
جوازات کے مطابق خروج وعودہ کے لیے 100 ریال ماہانہ کے حساب سے جبکہ اقامے کی مدت میں توسیع کے لیے تین یا چھ ماہ کی فیس بھی ادا کی جا سکتی ہے۔
مقررہ مدت کی فیس ادا کیے جانے کے بعد غیرملکی کارکن کا سپانسر اپنے ’ابشر‘ یا ’مقیم‘ پلیٹ فارم سے کارکن کے اقامے یا خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کرا سکتا ہے۔‘

جوازات کے مطابق ’غیرملکی کارکن کا سپانسر اپنے ’ابشر‘ یا ’مقیم‘ پلیٹ فارم سے کارکن کے اقامے یا خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کرا سکتا ہے۔‘ (فائل فوٹو: اے پی)

واضح رہے خروج و عودہ پر گئے ہوئے کارکنوں کے مقررہ مدت میں واپس نہ آنے پر مدت میں توسیع اسی صورت ممکن ہو سکتی ہے جب تک جوازات کے مرکزی سسٹم میں ان کی فائل ’خرج ولم یعد‘ کی وجہ سے بند نہ کر دی گئی ہو۔ اگرخروج و عودہ قانون کی مذکورہ خلاف ورزی کا اطلاق کر دیا جاتا ہے تو اس صورت میں جوازات کے سسٹم میں کارکن کی فائل بند کر دی جاتی ہے جس کے بعد ان کے اقامے اور خروج وعودہ کی توسیع نہیں کرائی جا سکتی۔
مذکورہ صورت میں ایسے افراد جن پر خروج وعودہ کی خلاف ورزی درج ہو جاتی ہے وہ کسی دوسرے ویزے پر تین برس تک کے لیے مملکت نہیں آ سکتے۔ البتہ پابندی کی مدت کے دوران ان کا سابق کفیل یعنی جس کے اقامے پر رہتے ہوئے وہ کارکن ایگزٹ ری انٹری پر مملکت سے گیا ہو، ان کے لیے دوسرا ویزہ جاری کرائیں۔ 

شیئر: