Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مشرقی صوبے میں یوکرین کے آخری گڑھ کے لیے لڑائی میں شدت، روسی میزائل حملے تیز

یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روس نے کئی شہروں میں میزائل حملے کیے ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
سٹریٹیجک مشرقی صوبے لوہانسک میں یوکرین کے آخری گڑھ لیسی چانسک کے لیے لڑائی میں شدت آ گئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سنیچر کو ماسکو کے حامی خود ساختہ لوہانسک ریپبلک کے سفیر روڈیون میروشنک نے روسی ٹیلی ویژن کو بتایا کہ ’لیسی چانسک پر کنٹرول حاصل کر لیا گیا لیکن بدقسمتی سے ابھی تک اس کو آزاد نہیں کرایا جا سکا۔‘
روسی میڈیا پر لوہانسک کی ملیشیا کو لیسی چانسک کی سڑکوں پر پریڈ اور پرچم لہراتے ہوئے دکھایا گیا تاہم یوکرین کے نیشنل گارڈ کے ترجمان رسلن موزیچک نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ شہر اب بھی ان کے کنٹرول میں ہے۔
’لیسی چانسک کے قریب شدید لڑائیاں جاری ہیں۔ خوش قسمتی سے شہر کا محاصرہ نہیں ہوا اور یوکرینی فوج کے کنٹرول میں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ لیسی چانسک، بخموت اور خارکیو میں سب سے زیادہ مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔
بحیرہ اسود کے قریبی علاقوں میں زوردار دھماکے سنے گئے۔ جنوبی علاقے میکولیئو کے میئر نے شہریوں کو محفوظ مقامات پر رہنے کی ہدایت کی ہے۔
دھماکوں کے بارے میں روس کا کہنا ہے کہ اس نے فوج کی کمانڈ پوسٹوں کو نشانہ بنایا ہے۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ ’روس کے خلاف کامیابی حاصل کرنے کے لیے راستہ مشکل ہو گا لیکن عوام اپنے عزم کو برقرار رکھیں اور دشمن کو نقصان پہنچائیں تاکہ ہر روسی کو یہ یاد ہو یوکرین کو توڑا نہیں جا سکتا۔‘

یوکرین کے کئی شہر تباہی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)

کیئف نے کہا ہے کہ ماسکو نے مرکزی میدان جنگ سے دور شہروں میں میزائل حملے تیز کر دیے ہیں اور جان بوجھ کر شہری مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔  
24 فروری کو روسی حملے کے بعد ہزاروں یوکرینی شہری ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ متعدد شہر بھی تباہی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔
کریملن کے ترجمان دمتری پاسکوف نے روس کے اس موقف کو دہرایا کہ اس نے شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا۔
گزشتہ ماہ شدید لڑائی کے بعد روسی فوجیوں نے لیسی چانسک کے قریبی شہر سیوروڈونیسک پر قبضہ کیا تھا۔
یوکرین نے مغرب سے مزید ہتھیاروں کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی فوج کو روسی فوج نے بھاری ہتھیاروں سے شکست دی ہے۔

شیئر: