Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سری لنکا: مظاہرین کا وزیراعظم ہاؤس پر دھاوا

سری لنکا میں مشتعل مظاہرین نے وزیراعظم ہاؤس پر دھاوا بول دیا ہے جس کے بعد وزیراعظم رانیل وکرم سنگھے نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ حالات پر قابو پانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے۔
سری لنکا کے صدر کا خاندان کے ہمراہ ملک سے فرار ہونے کے بعد وزیر اعظم رانیل وکرم سنگھے عبوری صدر بن گئے ہیں۔ مشتعل مظاہرین کی جانب سے وزیراعظم ہاؤس پر دھاوے کے بعد انہوں نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
 وزیر اعظم کے ترجمان نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ کرتے ہوئے مغربی صوبے میں کرفیو لگا دیا ہے۔
مشتعل مظاہرین  احتجاج کرتے ہوئے وزیراعظم کے دفتر کے اندر داخل ہو گئے ہیں۔ 
حکام کے مطابق سری لنکن وزیراعظم اس وقت اپنے دفتر میں موجود نہیں۔
قبل ازیں  سری لنکا کے صدر گوتابایا راجا پکشے ملک چھوڑ گئے تھے۔ حکومتی ذرائع نے ان کے مالدیپ پہنچ جانے کی تصدیق کی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ملک چھوڑنے سے چند گھنٹے قبل انہوں نے استعفٰی دینے کا فیصلہ بھی کیا تھا۔
امیگریشن حکام نے روئٹرز کو بتایا کہ راجا پکشے اپنی اہلیہ اور دو باڈی گارڈز کے ہمراہ ایئرفورس کے جہاز میں ملک سے نکلے۔
حکومت کے اہم ذرائع اور راجا پکشے کے قریبی ساتھی کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت مالدیپ کے دارالحکومت میل میں ہیں۔

مشتعل مظاہرین  احتجاج کرتے ہوئے وزیراعظم کے دفتر کے اندر داخل ہو گئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ زیادہ امکان یہی ہے کہ راجا پکشے وہاں سے کسی اور ایشیائی ملک منتقل ہو جائیں گے۔
امیگریشن حکام کے مطابق وہ قوانین کے مطابق صدر کو ملک چھوڑنے سے روک نہیں سکتے تھے۔
گذشتہ ہفتے ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین کے وزیراعظم ہاؤس میں گھسنے کے بعد راجا پکاسا نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق صدر کو جمعے کے بعد سے کسی ملک میں کہیں دکھائی نہیں دیے تھے۔
سری لنکن پارلیمنٹ کے سپیکر مہندا یپا ابے وردنا کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کا ابھی تک راجا پکشے سے رابطہ نہیں ہوا ہے، جبکہ راجا پکشے کے قریبی ذرائع کہتے ہیں کہ انہوں نے بدھ کو اپنا استعفٰی سپیکر کو بھجوا دیا تھا۔
اسی طرح وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے بھی استعفٰی دینے کی پیشکش کی ہے، سری لنکن آئین کے بعد اس صورت میں نئے صدر کے انتخاب تک سپیکر کو قائم مقام صدر بنایا جائے گا۔

پچھلے ہفتے مظاہرین وزیراعظم ہاؤس میں گھس گئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

قبل ازیں ابے وردنا نے کہا ہے کہ جمعے کو پارلیمنٹ کا اجلاس بلایا جائے اور نئے صدر کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔
راجا پکشے کا خاندان، جس سے وزیراعظم مہندا راجا پکاسا بھی تعلق رکھتے ہیں، سالہاسال سے ملکی سیاست پر غالب رہا ہے اور بڑی تعداد میں سری لنکن عوام ان کو موجودہ مسائل کی وجہ قرار دیتے ہیں۔
خیال رہے منگل رات سے ہی گوتا بایا راجا پکشے کے ملک چھوڑنے کی افواہیں گردش میں تھیں۔
اے ایف پی کے مطابق سری لنکا کے دفاعی عہدیدار نے بتایا تھا کہ مظاہرین کی جانب سے صدارتی محل پر دھاوا بولنے کے بعد 73 سالہ صدر کو سری لنکن بحریہ کے تحت کسی محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔
دوسری جانب حالیہ مظاہروں کے بعد سپیکر پارلیمان نے یقین دہانی کروائی تھی کہ کل جماعتی انٹرم حکومت کے قیام کے لیے صدر راجا پکشے 13جولائی کو مستعفی ہو جائیں گے۔

صدر راجا پکشے کو جمعے سے منظرعام پر نہیں دیکھا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار کا کہنا تھا کہ راجا پکشے اور ان کے عملے کو پیر کے روز درالحکومت کولمبو سے کچھ دور کاتونایاکے ایئر بیس پہنچایا گیا تھا جہاں سے انہیں دو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے واپس دارالحکومت کولمبو لایا گیا۔
قبل ازیں ایسی افواہیں بھی گردش میں رہیں کہ وہ دبئی میں جلاوطنی اختیار کریں گے۔
ایئر پورٹ عملے کے مطابق حال ہی میں چار فلائٹس مشرق وسطیٰ کے لیے چلی ہیں تاہم ان میں سے کسی میں بھی صدر راجا پکشے یا ان کا عملہ موجود نہیں تھا۔
صدر راجا پکشے کو جمعے سے منظرعام پر نہیں دیکھا گیا اور مستعفی ہونے کے بارے میں بھی انہوں نے براہ راست کوئی بیان نہیں دیا تاہم وزیراعظم رنیل وکرماسنگھے نے کہا تھا کہ صدر نے استعفیٰ دینے کے ارادے سے متعلق آگاہ کیا ہے لیکن حتمی تاریخ کا فی الحال علم نہیں ہے۔

شیئر: