Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مشاعر مقدسہ میں دنیا کی طویل ترین ’ٹھنڈی سڑک‘

سڑک کی مجموعی مسافت 25 کلومیٹرہے جس کے 4 ٹریکس ہیں(فوٹو، ٹوئٹر)
مشاعرمقدسہ وہ بابرکت مقامات ہیں جہاں دنیا بھرسےآنے والے مسلمان فریضہ حج کی ادائیگی کےلیےیہاں پانچ روز قیام کرتے ہیں ۔ منی کی عارضی خیمہ بستی سے حج کے ایام کا آغاز ہوتا ہے۔  
 مکہ مکرمہ شہر مقدس ہے جبکہ منی ، عرفات اورمزدلفہ کے مقامات کوعرف عام میں مشاعرمقدسہ کہا جاتا ہے۔ یہاں دنیا بھر سے آنے والے فرزندان اسلام احرام کی دوچادروں میں ملبوس دنیا وما فیہا سے کٹ کررب تعالی کی عبادت میں وقت گزراتے ہیں۔ 
اس میں شک نہیں کہ حج کے بیشتراعمال جسمانی مشقت پرمبنی ہوتے ہیں جن میں منی سے عرفات کی جانب کوچ کرنا وہاں دن بھرقیام کے بعد شام ہوتے ہی مزدلفہ جانا جہاں رات قیام کرنے کے بعد وہاں سے ’رمی‘(علامتی شیطان کوکنکریاں مارنا) کے لیے کنکریاں اکھٹی کی جاتی ہیں 10 ذوالجحہ کی صبح ہوتے ہی دوبارہ منی کی جانب روانگی ۔ 
منی پہنچ کروہاں شیطان کو کنکریاں ماری جاتی ہیں ۔ منی میں دس ، گیارہ اور بارہ ذوالحجہ تک حجاج کرام قیام کرتے ہیں اس دوران روزانہ رمی کی جاتی ہے۔ 
ماضی میں مشاعر مقدسہ میں اتنی سہولتیں نہیں ہوتی تھیں جو اب سعودی حکام کی جانب سے فراہم کی گئی ہیں۔ خاص طورپرمشاعرمقدسہ میں ایک مقام سے دوسرے مقام پرجانے میں حجاج کرام کو کافی دقت کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ 

 

دنیا کی طویل ترین ٹھنڈی سڑک 

 مشاعر مقدسہ میں اگرچہ حجاج کوٹرانسپورٹ کی مختلف نوعیت کی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں جن میں بسیں اور مشاعر مقدسہ شٹل ٹرین سروس قابل ذکرہے تاہم یہاں پیدل چلنے والوں کی سہولت کے لیے بنائی گئی طویل ترین سڑک کا موضوع پیش کیاجارہا ہے جس کی تعمیر کا مقصد ان حجاج کوسہولت فراہم کرنا ہے جو پیدل عرفات سے مزدلفہ اور وہاں سے منی جاتے ہیں۔ 

مشاعر مقدسہ میں تعمیرکی جانے والی اس طویل ترین راستے کی مجموعی مسافت 25 کلومیٹرہے جس کے 4 ٹریکس ہیں ۔ پہلے ٹریک کی لمبائی 5100 میٹرہے ، دوسرا ٹریک 7580 میٹرطویل ہے ، تیسرے ٹریک کی طوالت 7556 میٹرجبکہ چوتھا ٹریک 4620 میٹرطویل ہے۔ 
ٹھنڈی سڑک کی تعمیر ’انٹرلاک‘ سسٹم کے تحت کی گئی ہیں اس میں ایسی اینٹیں نصب کی گئی ہیں جو دھوپ کی تمازت جو جذب نہیں کرتیں اورگرمی کو منعکس کرتے ہوئے راستے کو ٹھنڈا رکھتی ہیں۔ 

راستے کی نشاندہی کے لیے جگہ جگہ آگاہی بورڈز بھی لگائے گئے ہیں(فوٹو، ٹوئٹر)

اس سڑک پرجگہ جگہ حجاج کرام کے آرام اور انہیں تیز دھوپ سے بچانے کے لیے چھتریاں نصب کی گئی ہیں جبکہ پانی کی پھوار برسانے والے ستون بھی جگہ جگہ نصب ہیں جس کی وجہ سے دھوپ میں بھی وہاں کا موسم خوشگوار ہوجاتاہے اور حجاج کرام کو دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ 
طویل ترین ٹھنڈی سڑک پرجگہ جگہ کرسیاں بھی نصب کی ہیں جن کی تعداد 1000 ہے ۔ کرسیوں اور بینچوں کا مقصد پیدل چلنے والے حجاج کو سستانے کے لیے بیٹھنے کی مناسب جگہ فراہم کرنا ہے۔ 
راستے کی نشاندہی کے لیے جگہ جگہ آگاہی بورڈز بھی لگائے گئے ہیں جن کی تعداد 57 ہے۔ بورڈز پرراستے کی نشاندہی اور منزلوں کے بارے میں درج کیا گیا ہے تاکہ حجاج کرام کوکسی قسم کی دشواری نہ ہو۔ علاوہ ازیں 30 میٹرکی بلندی پرمختلف فاصلے سے 25 لائٹنگ ٹاورز اور 810 بجلی کے چھوٹے کھمبے نصب کیے گئے ہیں تاکہ رات کے وقت پیدل سفر کرنے والے حجاج کوآسانی ہواور وہ سکون سے اپنا سفرجاری رکھ سکیں۔ 
پیدل چلنے والے مذکورہ راستوں پر مخصوص افراد کےلیے بھی خاص طورپرسہولتیں فراہم کی گئی ہیں جن میں وھیل چیئرکوٹریک پرلانے کےلیے ڈھلوان راستے بنانا اور مخصوص افراد کے آرام کی کےلیے جگہیں متعین کرنا شامل ہے۔ مخصوص لوگوں کےلیے راستے کو جدا کرنے کا مقصد انہیں سفر میں سہولت فراہم کرنا ہے تاکہ وہ ازدحام سے محفوظ رہیں اور آرام سے مشاعر مقدسہ میں سفر کرسکیں۔  
پیدل چلنے والے راستے کو محفوظ بنانے کے لیے دائرہ نما کنکریٹ کے خوبصورت بلاکس رکھے گئے ہیں تاکہ گاڑیاں ان راستوں میں داخل نہ ہوسکیں۔
البتہ ہنگامی معاملات میں امدادی یونٹس کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں تاکہ ضرورت پڑنے پرایمبولینس اور دیگرامدادی یونٹس فوری طورپروہاں پہنچ سکیں۔ 
مذکورہ شاہراہ کی تعمیرکی تکمیل سال 2020 میں ہوئی جبکہ سال 2019 کے حج میں اس کے کچھ حصے حجاج کرام کےلیے کھولے گئے تھے جس کے باعث اس راستے پرسفرکرنے والوں کو کافی سہولت ہوئی تھی۔  
مکہ بلدیہ میں شاہراہوں کے امور کے ڈائریکٹرانجینئرزھیربن عبدالرحمان سقاط کا کہنا ہے کہ مذکورہ راستہ جو کہ پیدل چلنے والوں کےلیے خصوصی طورپربنایا گیا ہے انتہائی اعلی معیارکا ہے جس میں انجینئرنگ کے بہترین اصولوں کو مدنظررکھا گیا ہے تاکہ اس راستے کو استعمال کرنےوالوں کوکسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔  
یہ راستہ ایام حج میں خصوصی طورپرحجاج کےلیے مخصوص ہوتا ہے جبکہ عام دنوں میں  یہاں اہل مکہ اور دیگرشہروں سے لوگوں کی آمد ورفت لگی رہتی ہے۔ 
انجینئرسقاط کا مزید کہنا تھا کہ اس سڑک کو جس انداز میں تعمیر کیا گیا ہے اس کی اہم ترین خصوصیت یہ ہے کہ اس سے مضرصحت گیسز کا اخراج نہیں ہوتااس لیے اسے ماحول دوست بھی کہا جاسکتا ہے۔ 

سڑک پرپڑنے والی دھوپ کی شعاعیں منعکس ہوجاتی ہیں(فوٹو، ٹوئٹر)

ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹھنڈی سڑک اس طریقے سے بنائی گئی ہے کہ اس کے انٹرلاک بلاکس پرایسا محلول ڈالا گیا ہے جو سڑک پرپڑنے والی دھوپ کی شعاعوں کوجذب کرنے کے بجائے انہیں منعکس کردیتا ہے جس سے سڑک کا درجہ حرارت عام سڑکوں کے مقابلے میں 15 ڈگری سینٹی گریڈ کم ہوجاتاہے۔ 
درجہ حرارت کو مستقل بنیادوں پرنوٹ کرنے کےلیے ماہرین نے خصوصی طورپرمانیٹرنگ اسکینرز بلاکس کے نیچے نصب کیے ہیں جو ہر10 سیکنڈ میں سڑک کا درجہ حرارت نوٹ کرکے اسے کنٹرول روم کو ارسال کردیتے ہیں ۔ 
سڑک کی تعمیر کےلیے جو بلاکس استعمال کیے گئے ہیں وہ دورنگوں پرمشتمل ہے سڑک کے درمیان میں ہلکا سرخ رنگ ہے جبکہ اطراف میں پیلے رنگ کے بلاکس لگائے گئے ہیں۔  
سڑک کے اطراف میں مشروبات اور کھانے کے عارضی کیبن بھی ہیں جہاں حجاج کے لیے انواع واقسام کے مشروبات اور کھانے کی اشیا دستیاب ہوتی ہیں۔ 
انتظامیہ کی جانب سے محض سڑک ہی تعمیرنہیں کی گئی بلکہ انسانی ضروریات کا بھی ہرطرح سے خیال رکھتے ہوئے سڑک کے اطراف میں متعدد مقامات پرطہارت خانے بھی تعمیر کیے گئے ہیں علاوہ ازیں پینے کے پانی کی مسلسلہ فراہمی کا بھی بندوبست کرتے ہوئے جگہ جگہ واٹرکولرز نصب کیے گئے ہیں تاکہ راہ چلنے والوں کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ 

ٹھنڈی سڑک جبل الرحمہ سے شروع ہوکر جمرات پرختم ہوتی ہے(فوٹو، ایس پی اے)

ماضی میں مشاعر کا پیدل سفر 

ماضی قریب میں بھی حج قافلے پیدل ہی مشاعر مقدسہ کا سفرکرتے تھے۔ مذکورہ ٹھنڈی سڑک سے قبل پیدل چلنے کے لیے مخصوص راستہ نہیں ہوتا تھا بلکہ سڑکوں کے کنارے کنارے لوگ چلا کرتے تھے۔ 
اگرچہ حجاج کو عرفات سے مزدلفہ اور وہاں سے منی لانے کے لیےبسوں کی سہولت فراہم کی جاتی ہے مگرلاکھوں افراد کی بیک وقت ایک ہی مقام سے منتقلی کوئی آسان مرحلہ نہیں ہوتا جس کے سبب ہونے والے ازدحام سے ٹریفک گھنٹوں جام ہوجاتا تھا اور لوگ مختصر سی مسافت جووہ باسانی پیدل چل کرطے کرسکتے تھے کے لیے کئی کئی گھنٹے لگ جاتے ۔ 
عرفات سے مزدلفہ جانے کی مسافت 6 کلومیٹرہے جبکہ مزدلفہ سے منی 5 کلومیٹرکا فاصلہ ہے۔ اس طرح وقوف عرفہ کے بعد مزدلفہ کی محض 6 کلومیٹرکی مسافت بسوں میں کئی گھنٹوں پرمحیط ہوجایا کرتی تھی۔  

  پانی کی پھوار برسانے والے فواروں سے سڑک مزید ٹھنڈی ہوجاتی ہے(فوٹو، ایس پی اے)

منی سے عرفات کا فاصلہ 17 کلومیٹرہے جن کے درمیان مزدلفہ آتا ہے جہاں حجاج کرام وقوف عرفہ کے بعد رات کو قیام کرتے ہیں اور صبح ہوتے ہی مزدلفہ روانہ ہوجاتے ہیں۔ جس کا فاصلہ 5 کلومیٹرہے۔ 
عرفات سے مزدلفہ کا سفر کیونکہ شام ہوتے ہی شروع ہوتا ہے اس لیے دھوپ کا سوال ہی نہیں ہوتا جبکہ منی سے عرفات دن کے وقت آتے ہیں جس کے لیے یہ ٹھنڈی سڑک کافی مفید ثابت ہوتی ہے۔

شیئر: