Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی صدر کا دورہ اتحاد اور عالمی استحکام کےلیے اہم ہے: شہزادی ریما

امریکی صدر جو بائیڈن آج سعودی عرب پہنچ رہے ہیں (فوٹو: روئٹرز)
واشنگٹن میں سعودی عرب کی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے کہا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کا دورہ سعودی عرب دونوں ممالک کی شراکت داری کے فروغ میں مرکزی کردار ادا کرے گا جبکہ اس سے دونوں ممالک کے علاوہ دنیا کو امن و خوشحالی کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔
عرب نیوز کے مطابق شہزادی ریما بنت بندر نے جمعرات کو اپنے ایک آرٹیکل میں لکھا کہ ’ایسا بہت کچھ ہے جو آج کے ان پُرخطر حالات میں بھی دونوں اتحادی اس دورے سے حاصل کر سکتے ہیں۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’وہ دن گزرے عرصہ ہو چکا ہے جب تعلقات کی تعریف تیل برائے سکیورٹی کے تناظر میں کی جا سکتی تھی۔‘
 شہزادی کے مطابق ’دنیا تبدیل ہو چکی ہے جس کو خطرات کا سامنا ہے جو کہ امریکہ اور سعودی عرب کے اتحاد کے بغیر نہیں ٹل سکتے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’تاریخ ہمیں یہ بتاتی ہے کہ سعودی عرب اور امریکہ ہر مشکل وقت میں اکٹھے ہوئے اور مستقبل بھی اس سے مختلف نہیں ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے شراکت داری کی کامیابیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ان میں سوویت یونین کے کمیونزم کی شکست، عالمی سطح پر توانائی کے ذرائع کے تحفظ کی ضمانت اور ایران کو جارحانہ رویے سے باز رکھنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔‘
سعودی سفارت کار کے مطابق ’21 ویں صدی کی یہ ترجیحات دونوں ممالک کی شراکت داری کی راہ متعین کریں گی جبکہ ہم امریکی صدر کے دورے کو آنے والے چیلنجز سے نمٹنے کے لحاظ سے بھی بہت اہمیت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔‘
شہزادی ریما بنت بندر کا کہنا تھا کہ ’اگر تعلقات کو ذمہ دارانہ انداز میں نبھایا گیا تو دونوں ممالک نئے ذرائع کی سمت میں دنیا کی رہنمائی کر سکتے ہیں اور مشرق وسطٰی کو عالمی سپلائی چینز کے طور پر نئے مرکز میں تبدیل کر سکتے ہیں۔‘
’ہم باہمی تعاون سے دہشت گردی کو روک سکتے ہیں اور ہمیں یہ سلسلہ جاری رکھنا چاہیے تاہم اس ضمن میں اب تک ہونے والی کوششوں سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’دونوں ممالک کو اپنی توجہ قواعد و ضوابط پر مبنی نظام کو فروغ دینے پر مرکوز کرنی چاہیے جبکہ ایران کے افراتفری پھیلانے کے منصوبوں کا مقابلہ بھی کرنا چاہیے۔‘
خیال رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن آج اسرائیل سے جدہ پہنچنے کے بعد شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے جبکہ کل سنیچر کو خطے کے قائدین کے اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔
ریما بنت بندر نے مملکت میں ہونے والی اصلاحات کو اجاگر کرتے ہوئے خواتین کے حقوق، قانونی تحفظ، رواداری اور مذہبی ہم آہنگی کے کے لیے مکالمے کا ذکر کیا۔
’آج کا سعودی اس سے بہت مختلف نظر آتا ہے جیسا کہ کبھی اس کو دیکھا جاتا تھا، حتٰی کہ پانچ سال قبل بھی۔‘
شہزادی کا کہنا تھا کہ ’آج ہم نہ صرف توانائی بلکہ پائیدار ترقی اور سرمایہ کاری کے میدانوں میں بھی عالمی لیڈر ہیں۔ تعلیم، ٹیکنالوجی، معاشی تنوع اور گرین انرجی کے منصوبوں کے لیے اربوں ڈالر خرچ کیے گئے۔‘
ان کے بقول ’ہم نے تبدیلی کا ایک ایجنڈا شروع کیا ہے جو نوجوان مردوخواتین دونوں کی صلاحیتوں کو سامنے لانے اور پھلنے پھولنے کا موقع دے رہا ہے۔‘

شیئر: