Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پہلا فائر مِس ہوا، ایبے کو بچایا جا سکتا تھا: سکیورٹی ماہرین

آٹھ جولائی کو شنزو ایبے پر فائرنگ کرنے والے کو موقع پر ہی گرفتار کر لیا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
بین الاقوامی سکیورٹی ماہرین نے کہا ہے کہ صرف دو اعشاریہ پانچ سیکنڈز کا سکیورٹی لیپس نہ ہوتا تو آج جاپان کے سابق وزیراعظم شنزو ایبے زندہ ہوتے۔
خیال رہے شنزو ایبے کو آٹھ جولائی کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ نارا شہر میں ایک انتخابی مہم میں تقریر کر رہے تھے، حملہ آور کو موقع پر ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹر نے ایسے آٹھ سکیورٹی ماہرین کا حوالہ دیا ہے جنہوں نے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کا باریک بینی سے جائزہ لیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ماہرین نے شنزو ایبے کو بچانے میں ناکامی کی وجہ یہ بتائی ان پر دوسرے فائر کی نوبت آنے تک سکیورٹی لیپس ہو چکا تھا جس کو یہیں پر روکا جا سکتا تھا تاہم ایسا نہیں ہو سکا اور تاریخ میں سب سے طویل عرصہ تک جاپان کے وزیراعظم رہنے والے ایبے کو قتل کر دیا گیا۔
واقعے کے بعد وزیراعظم فومیو کشیدا کے علاوہ سکیورٹی حکام نے بھی تسلیم کیا تھا کہ سکیورٹی لیپس ہوا اور پولیس نے تحقیقات کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اس واقعے نے پوری جاپانی قوم کو ہلا کر رکھ دیا تھا کیونکہ جاپان میں جرائم کی شرح بہت کم ہے۔ اسی وجہ سے سیاسی شخصیات نرم سکیورٹی میں انتخابی مہموں میں شریک ہوتی ہیں۔

شنزو ایبے سب سے زیادہ طویل عرصہ تک جاپان کے وزیراعظم رہے (فوٹو: اے ایف پی)

ماہرین کے علاوہ روئٹرز نے واقعے کے چھ عینی شاہدین سے بھی بات کی ہے اور موقع کی ویڈیوز کا بھی مختلف زاویوں سے جائزہ لیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جب 67 سالہ شنزو ایبے مہم کے دوران سڑک کنارے لوگوں سے خطاب کر رہے تھے اس وقت ان کے پیچھے کوئی سکیورٹی موجود نہیں تھی اور اسی وجہ سے ہی حملہ آور کو بغیر کسی قسم کی چیکنگ کے ان کے قریب پہنچنے کا موقع ملا جبکہ اس وقت وہ مسلح بھی تھا۔
گرفتاری کے بعد 41 سالہ حملہ آور کی شناخت ٹیٹسویا یماگامی کے نام سے ہوئی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلا فائر مس ہو گیا تھا اور سابق وزیراعظم کو بچایا جا سکتا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتخابی مہم کے دوران انہیں سکیورٹی فراہم کرنے والے کینیتھ بامبیس، جو گلوبل تھریٹس سالوشنز کے سربراہ بھی ہیں۔ کا کہنا ہے ’ان کی نظر میں وہ شخص لازمی آنا چاہیے تھا جس کے انداز سے ظاہر تھا کہ وہ ان کے پیچھے پیچھے چل رہا ہے۔ اس موقع پر سکیورٹی کی مداخلت ضروری تھی۔‘
یماگامی ایبے پر فائرنگ سے قبل تقریباً 23 فٹ تک ان کی طرف بڑھے جبکہ ان کا پہلا فائر بھی مِس ہو گیا تھا جس کے بعد دوسرا فائر کیا جو کہ تقریباً پانچ میٹر کے فاصلے سے تھا۔
سابق سی آئی اے افسر، نیوی سیل اور پروسیگر نامی سکیورٹی کمپنی کے ہیڈ جان سالٹیز کا کہنا ہے ’باڈی گارڈز نے حفاظتی دائرہ نہیں بنایا تھا اور نہ ہی ہجوم کے درمیان ان پر وہ نظر رکھی جو ایسے مواقع پر ضروری ہوتی ہے۔‘

شیئر: