Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں مون سون کی بارشیں کہاں کہاں، کب تک برسیں گی؟

بعض علاقوں میں سیلاب کی صورت حال پیدا ہونے کا بھی خدشہ ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ 21 جولائی سے 23 جولائی تک ملک کے بیشتر حصوں میں موسلادھار بارش ہو گی، جس سے نشیبی علاقے زیرآب آنے اور پہاڑی مقامات پر لینڈسلائڈنگ کے خدشات بھی ظاہر کیے گئے ہیں۔
جمعرات کو نیشنل ویدر فورکاسٹنگ سینٹر اسلام آباد کی ویب سائٹ پر دی جانے پیش گوئی میں بتایا گیا ہے کہ آج، کل اور پرسوں اسلام آباد، راولپنڈی، فیصل آباد، لاہور، پشاور اور گوجرانوالہ میں موسلادھار بارش ہو گی جن سے نشیبی علاقوں میں سیلاب کی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔
پیش گوئی کے مطابق کشمیر، پنجاب، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور شمال مشرقی بلوچستان میں تیز ہوائیں چلنے کا بھی امکان ہے جبکہ گرج چمک کے ساتھ بارش بھی ہو گی۔
جمعے کو پنجاب، کشمیر، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان کے بیشتر علاقوں کے علاوہ اور شمال مشرقی بلوچستان کے بعض علاقوں میں بارش ہو گی جن میں بارکھان، کوہلو، موسٰی خیل، شیرانی، سبی اور نصیرآباد شامل ہیں۔

این ڈی ایم اے کی جانب سے ایڈوائزری جاری کی جا چکی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

محکمہ موسمیات نے گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والی بارش کی تفصیل بھی بتائی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ’سب سے زیادہ بارش لاہور میں ہوئی جو 158 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ سب سے کم منڈی بہاؤالدین میں ہوئی جو 12 ملی میٹر تھی۔
اسی طرح اسلام آباد میں سب سے زیادہ بارش اسلام آباد ایئرپورٹ کے اردگرد کے علاقے میں ریکارڈ کی گئی جبکہ سب سے کم زیروپوائنٹ کے قریب ہوئی۔
بلوچستان میں سب سے زیادہ خضدار جبکہ خیبرپختونخوا میں بالاکوٹ کے میں زیادہ بارش ہوئی۔

اسلام آباد سمیت ملک کے کئی شہروں میں مزید بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے (فوٹو: فیس بک، اسلام آباد)

اس وقت اسلام آباد میں درجہ حرات 25، لاہور 23، کراچی 31، پشاور 30 اور کوئٹہ میں 28 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔
خیال رہے ملک میں جون کے آخر میں پری مون سون بارشیں ہوئی تھیں جس کے بعد کچھ روز موسم خشک رہا۔
منگل کو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے پاکستان کے متعدد علاقوں میں مزید بارشوں کے حوالے سے ایڈوائزری جاری کی تھی جس میں متعلقہ محکموں اور اتھارٹیز کو ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایمرجنسی سروسز کے عملے کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی تھی۔
 

شیئر: