Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قومی اسمبلی کے اجلاس کا ایجنڈا کتنا اہم، غیرمعمولی انتظامات کیوں؟

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اجلاس کے لیے خصوصی اقدامات کیے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
صوبہ پنجاب میں حکومت کی تبدیلی اور مشکل سیاسی حالات کے باوجود وفاق میں اتحادی حکومت اپنی طے شدہ آئینی اصلاحات کی طرف گامزن ہے۔ اس سلسلے میں قومی اسمبلی کا اہم اجلاس آج شام چار بجے طلب کیا گیا ہے جس میں حکمران اتحاد کی جانب سے اہم قوانین متعارف کرائے جائیں گے۔ 
بدھ کو قومی اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے کے مطابق نیب آرڈیننس میں دوسری ترمیم، اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز ایکٹ میں ترمیم، پبلیکیشنز آف لاز ایکٹ میں ترمیم کے بل پیش کیے جائیں گے جبکہ پاکستان ایئر پورٹس اتھارٹی کے قیام اور پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے دائرہ کار میں توسیع کے بلوں کی منظوری کا امکان ہے۔  
قومی اسمبلی کے اجلاس کے لیے 30 نکاتی ایجنڈا جاری کیا گیا ہے جس کے تحت وقفہ سوالات کے بعد حکومتی ارکان کی جانب سے جنوبی وزیرستان، لکی مروت، بنوں اور بیٹنی کے علاقوں میں قدرتی وسائل کی تلاش کے منصوبوں میں مقامی افراد کو ملازمتوں کی عدم فراہمی سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس شامل ہے۔  
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نیب آرڈیننس میں دوسری ترمیم، اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز ایکٹ میں ترمیم، پبلیکیشنز آف لاز ایکٹ میں ترمیم کے بل پیش کریں گے جبکہ وزیر تجارت سید نوید قمر کی جانب سے اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کیا جائے گا۔
وزیر ہوا بازی خواجہ سعد رفیق پاکستان ایئر پورٹس اتھارٹی کے قیام اور پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے دائرہ کار میں توسیع کے بل ایوان سے منظوری کے لیے پیش کریں گے۔  
اجلاس میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین زیر حراست تشدد اور اموات کی روک تھام کے بل اور پاکستان رینجرز اور فرنٹئیر کور کے ایکٹ میں ترامیم کے بلوں پر کمیٹی کی رپورٹس پیش کریں گے۔  

اجلاس میں نیب آرڈیننس میں ترمیم کا بل بھی پیش کیا جائے گا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی جانب سے فیڈرل گورنمنٹ پراپرٹیز مینجمنٹ اتھارٹی بل 2022 سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ پیش کی جائے گی۔
وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی الیکشن کمیشن آف پاکستان کی سال 2021 کی کارکردگی کی رپورٹ ایوان کے سامنے رکھیں گے۔  
ملک میں ماحولیاتی تبدیلیوں، ان کے اثرات سے بچاؤ اور اقدامات سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔  
اجلاس کے لیے خصوصی اقدامات
دوسری جانب قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے اجلاس کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔  
اجلاس سے قبل قومی اسمبلی کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس بھی ہوگا جس میں موجودہ سیشن کے حوالے سے حکمت عملی طے کی جائے گی۔  
اجلاس کے لیے جاری ہدایت نامے اور سکیورٹی اقدامات کے مطابق وفاقی وزراء اور ارکان کے مہمانوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ارکان سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس سلسلے میں تعاون کریں۔
تمام اراکین کے سکیورٹی گارڈز کو ڈی چوک سے آگے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ارکان کے لیے لاجز سے پارلیمنٹ ہاؤس تک شٹل سروس بھی مہیا کی جا رہی ہے۔  
قومی اسمبلی ارکان اور وزراء کے ڈرائیورز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مخصوص پارکنگ میں گاڑیاں کھڑی کرنے کے بعد ان کے پاس ہی رکیں۔ ارکان کی سہولت کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس کی ڈسپنسری میں کورونا ٹیسٹ کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔  

شیئر: