اسرائیلی فوج نے غزہ میں امدادی سامان لینے والے عام شہریوں کو نقصان پہنچانے کا اعتراف کیا ہے جبکہ پیر کو ہونے والے حملوں میں 74 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ دونوں واقعات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دباؤ کے بعد نئی جنگ بندی پر بات کرنے کے لیے اسرائیلی حکام کا واشنگٹن کا دورہ طے ہو گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے امدادی سامان کی ترسیل پر 11 ماہ تک جاری رہنے والی پابندی 19 مئی کو ختم کی تھی اور اقوام متحدہ کے محدود نمائندوں کو ہی سامان پہنچانے کی اجازت دی گئی۔
مزید پڑھیں
-
جنگ بندی کا امکان پیدا ہوتے ہی غزہ پر اسرائیلی حملے، 72 ہلاکNode ID: 891581
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ امدادی سامان کی تلاش میں نکلنے والے 400 سے زائد فلسیطنیوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔
اسرائیل کے فوجی حکام کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’جب ایسی اطلاعات سامنے آئیں کہ امدادی سامان لینے کے لیے پہنچنے والے عام شہریوں کو نقصان پہنچا ہے تو معاملات کا جائزہ لینے اور واقعات سے سبق سیکھنے کے بعد فوج کو نئی ہدایات جاری کی گیئں۔‘
بیان کے مطابق ایسے تمام واقعات جن میں عام شہریوں کو نقصان پہنچا ان کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سینیئر عہدیدار نے اتوار کو کہا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر وہ لوگ شامل ہیں جو امدادی سامان کے حصول کے لیے مراکز پہنچے تھے۔
امریکہ کے حمایت یافتہ امدادی ادارے غزہ ہیومنٹیرین فاؤنڈیشن نے مئی کے اواخر میں کھانے کے سامان کی تقسیم کا سلسلہ شروع کیا تھا۔

غزہ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ ان کو مراکز تک پہنچنے کے لیے علی الصبح گھروں سے نکلنا پڑتا ہے تاکہ کسی طرح کھانے کا سامان حاصل کیا جا سکے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹر جنرل انتونیو گوتریس نے جمعے کو کہا تھا کہ غزہ میں سامان کی تقسیم کے حوالے سے امریکی نگرانی میں جو کارروائی چل رہی ہے وہ بنیادی طور پر غیرمحفوظ ہے اور اس کی وجہ سے لوگ مر رہے ہیں۔
اسرائیل اور امریکہ جی ایچ ایف کی وساطت سے امدادی سامان کی تقسیم کرنا چاہتے ہیں لیکن اقوام متحدہ نے اس سے انکار کیا اور اس کی غیرجانبداری پر شک کا اظہار کرتے اسے ایک فوجی ماڈل قرار دیا جو لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کر رہا ہے۔
گوتریس کے مطابق ’کوئی بھی ایسی کارروائی جو پریشان شہریوں کو فوجی علاقوں میں جانے پر مجبور کرے، بنیادی طور پر غیرمحفوظ ہے۔‘
دوسری جانب صدر ٹرمپ کی جانب سے ’جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی‘ کے لیے دباؤ کے بعد اسرائیل کے تزویراتی امور کے وزیر ران ڈرمر جن کو وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کا بااعتماد اور قریبی ساتھی سمجھا جاتا ہے، واشنگٹن پہنچ رہے ہیں، جہاں غزہ اور ایران کے معاملات پر بات چیت ہو گی۔
ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ سے منگل کے روز بات چیت کا سلسلہ شروع کریں گے۔
حکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ پیر کو اسرائیل کے کے ایک کیفے پر فضائی حملے میں 30 افراد ہلاک ہوئے جبکہ کھانے کا سامان وصول کرنے کے لیے فلسطینیوں پر فائرنگ کے نتیجے میں 23 افراد جان سے گئے۔
حملے کے وقت کیفے کے اندر موجود علی ابو کا کہنا ہے کہ کیفے کے اندر بڑی تعداد میں موجود لوگوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے جن پر بغیر کسی وارننگ کے حملہ کیا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگا کہ جیسے زلزلہ آ گیا اور لوگ بھاگنا شروع ہوئے۔
اسی طرح دو دوسرے مقامات پر حملوں میں 15 افراد ہلاک ہوئے جبکہ ایک عمارت پر بھی فضائی حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں چھ افراد ہلاک ہوئے۔