Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقامہ 3 ماہ سے ایکسپائرہے، کفالت کی تبدیلی کےلیے کیا کریں؟

اقامہ کی تجدید میں تاخیر پرلیبرآفس میں شکایت درج کرائی جاسکتی ہے(فوٹو،ٹوئٹر)
امیگریشن قانون کے مطابق ایگزٹ ری انٹری یعنی خروج وعودہ پرجانے والوں کوچاہئے کہ وہ مقررہ مدت کے دوران واپس آئیں اگرواپس نہ آنا ہوتو خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کرائی جائے تاکہ ویزہ کارآمد رہے۔ 
سعودی عرب میں گزشتہ برس سے بیرون مملکت گئے ہوئے اقامہ ہولڈرز کی سہولت کے لیے آن لائن خروج وعودہ اور اقامہ کی مدت میں توسیع کرائی جاسکتی ہے۔ 
۔۔۔  چھٹی پرگئے ہوئے ایک شخص کی جانب سے دریافت کیا گیا ’چھٹی پرپاکستان گیا تھا اقامہ اور خروج وعودہ ختم ہوگیا ، کفیل کا موسسہ بھی ریڈ میں ہے اس صورت میں دوسرے ویزے پرسعودی عرب جاسکتاہوں؟‘ 
امیگریشن قوانین کے تحت وہ اقامہ ہولڈرز جو خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری پرجاتے ہیں اورمقررہ مدت کے دوران واپس نہیں آتے انہیں خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی کے زمرے میں شامل کردیا جاتاہے۔ 
خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی کے زمرے میں آنے والوں کو’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کردیا جاتا ہے۔ ایسے افراد جو مذکورہ کیٹگری میں شامل کردیئے جاتے ہیں انہیں 3 برس کےلیے مملکت میں بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے ۔  
ایسے افراد جنہیں بلیک لسٹ کیاجاتاہے وہ مذکورہ مدت کے دوران کسی بھی دوسرے شخص یا کمپنی کے نئے ویزے پرنہیں آسکتے مدت ختم ہونے کے بعد انہیں دوسرے ویزے پرآنے کی اجازت ہوتی ہے۔ 
ممنوعہ افراد اگرپابندی کے دوران دوبارہ مملکت آنا چاہئیں توانہیں اس بات کی اجازت ہوتی ہے کہ وہ سابق کفیل کے ہی نئے ویزے پرسعودی عرب آسکتے ہیں۔ 

اقامہ پہلی بار ایکسپائرہونے پر500 ریال جرمانہ عائد کیاجاتا ہے(فوٹو، ایس پی اے)

۔۔۔۔۔  اقامہ کی مدت میں تجدید میں تاخیر کے حوالے سے ایک شخص کا سوال ہے ’اقامہ تجدید نہیں ہوا ، 3 ماہ ہوچکے ہیں اس صورت میں اسپانسرشپ تبدیل کرسکتاہوں ؟‘ 
سعودی عرب میں قانون محنت کے نکات میں کافی تبدیلیاں کی گئی ہیں جن پرعمل کرنا اسپانسر کی بھی ذمہ داری ہے۔ قانون کے مطابق کارکن کا اقامہ تجدید کرانا کفیل یا کمپنی کی ذمہ ہوتا ہے اگراقامہ وقت پرتجدید نہ کرایا جائے تو اس پرجرمانہ عائد کیاجاتاہے۔ 
اقامہ کی پہلی بار تجدید میں تاخیر پرجرمانہ 500 ریال عائد کیاجاتا ہے جبکہ دوسرے برس بھی تاخیر ہونے پر1000 ریال جرمانہ ہوتا ہے۔ 
ایسے کارکن جن کے کفیلوں کی جانب سے اقامہ کی تجدید نہیں کرائی جاتی اور وہ اپنے اداروں میں کام کرتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ اپنے مسئلے کے حل کےلیے وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کے متعلقہ شعبے سے رجوع کریں جہاں موجود اہلکار کیس کا جائزہ لینے کے بعد کفالت کی تبدیلی کے احکامات صادر کرتے ہیں۔ 
وزارت افرادی قوت کی جانب سے مقررکردہ کمیٹی اس امر کا جائزہ لیتی ہے کہ کفیل کی جانب سے کس نوعیت کی خلاف ورزی سرزد ہورہی ہے۔  

اقامہ کی سالانہ تجدید اسپانسر کی ذمہ داری ہے(فوٹو، ٹوئٹر)

کمیٹی جائزہ لینے کے بعد کارکن کے کفیل کو تحریری طورپرپیشی کےلیے طلب کرتی ہے اگروہ تین پیشیوں پرحاضر نہیں ہوتا تو کمیٹی کی جانب سے فیصلہ صادر کردیاجاتا ہے۔ 
خیال رہے اقامہ ایکسپائرہونے کی صورت میں فوری طورپروزارت افرادی قوت کے ادارے سے رجوع کرکے شکایت درج کرانا چاہیے تاکہ کارکن کی جانب سے بروقت تحریری شکایت درج ہوسکے۔ 
لیبرآفس میں کارکن کی جانب سے پہلے شکایت درج ہونے سے اس کا کیس مضبوط ہو جاتا ہے جس کا قوی امکان ہوتا ہے کہ کیس کا فیصلہ کارکن کے حق میں ہوکیونکہ بنیادی نکتہ اقامہ کی تجدید کا ہے جو کفیل یا کمپنی کی ذمہ ہوتا ہے۔ 

شیئر: