Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پنجاب آجائیں،‘ رَبی شیرگِل کا زیادتی کی شکار بلقیس بانو کو پیغام

انسانی حقوق کے کارکنان نے بلقیس بانو کے مجرموں کی رہائی کے خلاف احتجاج بھی کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈین پنجابی سنگر ربی شیر گِل نے 2002 کے گجرات فسادات میں زیادتی کا شکار ہونے والی مسلمان خاتون بلقیس بانو کو پیغام دیا ہے کہ وہ پنجاب آجائیں، ان کی حفاظت سردار کریں گے۔
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق گلوکار ربی شیر گِل نے کہا ہے کہ ’’میں بلقیس سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ پنجاب آجائیں، ہم اپنے خون کے آخری قطرے تک ان کی حفاظت کریں گے۔ سردار آپ کی حفاظت کریں گے۔ یہ صرف ہماری کمیونٹی کے بارے میں نہیں ہے۔ میں انھیں ذاتی طور پر گلے لگانا چاہتا ہوں اور یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ان کا درد ہمارا درد ہے اور وہ اکیلی نہیں۔‘‘
ربی شیر گِل نے مزید کہا کہ ’’میرا پیغام تقریباً سب کے لیے یہی ہے، پیغام یہ ہے کہ انصاف کی حفاظت کرنا سیکھیں۔ کیونکہ جب ہم یہ نہیں کرتے، ہم معاشرے کو کھوکھلا کرتے ہیں۔ ہمارے پاس کوئی ہیرو نہیں ہیں۔ ہماری نئی نسل یہاں سے جانا چاہتی ہے۔‘
ربی شیر گِل نے 2008 میں بلقیس بانو پر ہونے والے ظلم کے خلاف ’بلقیس۔ جنہیں ناز ہے‘ کے نام سے ایک گانا بنایا تھا جس میں انھوں نے بلقیس بانو کو خراج تحسین پیش کیا تھا۔
2002 میں گجرات فسادات کے دوران ایک گاؤں میں 11 افراد نے بلقیس بانو نامی مسلمان خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا اور ان کی تین سالہ بیٹی کو زمین پر پٹخ کر مارا تھا جس سے بچی موقع پر ہی انتقال کر گئی تھی۔
اس انسانیت سوز واقعے کے بعد مقامی ڈاکٹروں اور پولیس اہلکاروں نے بھی مجرموں کو بچانے کے لیے کیس میں ردوبدل کیا تاہم مقامی عدالت کی جانب سے ان کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی تھی۔
تاہم 2017 میں ممبئی ہائیکورٹ کی جانب سے مقامی عدالت کی جانب سے دی گئی عمر قید کی سزا کو ختم کردیا گیا تھا جبکہ واقعے میں شواہد کو خراب کرنے اور کیس میں ردوبدل کرنے والے ڈاکٹروں اور پولیس اہلکاروں کو بری کر دیا گیا تھا۔
بلقیس بانو کے ساتھ زیادتی اور بچی کے قتل میں ملوث ان مجرموں کو 2008 میں عمر قید سنائی گئی تھی تاہم 16 اگست 2022 کو ان مجرموں کو گجرات کی حکومت نے معافی کی پالیسی کے تحت رہا کر دیا تھا۔
ربی شیر گِل کے اس بیان پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی صارفین کی جانب سے تبصرے دیکھنے میں آ رہے ہیں۔
ٹوئٹر صارف ٹینا کہتی ہیں کہ ’’انھیں گجرات کیوں انصاف نہیں دے سکتا؟ کیا ایک صوبہ دوسروں سے زیادہ مہربان ہے؟ کیا گجرات میں انسانیت کم ہے؟‘‘

ایک اور صارف ایم ڈی شاہ رخ لکھتے ہیں کہ ’’اتنا کہنا ہی بہت ہے، لیکن اصلاحات ہر ایک کے لیے کام کرتی ہیں اور فائدہ دیتی ہیں، ہمیں ان پر توجہ دینا ہوگی۔‘‘

پریا بیری نے لکھا کہ ’’میں ربی شیر گِل کی بلقیس بانو سے ہمدردی کا خیر مقدم کرتی ہوں اور ہاں لیڈرشپ کا واقعی بحران ہے۔ ایسے لگتا ہے جیسے ہمیں کوئی لیڈ نہیں کر رہا، مجھے اب سمجھ نہیں آرہی ہے کہ اس وقت کیا واقعی لیڈرشپ کا بحران ہے جس کی وجہ سے ہماری سماجی اخلاقیات میں کمی آگئی ہے۔‘‘

 

شیئر: