Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام میں ایران سے منسلک جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر امریکہ کے فضائی حملے

شام میں تقریباً 900 امریکی فوجی موجود ہیں جن میں سے زیادہ تر مشرقی علاقے میں ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکی فوج نے کہا ہے کہ اس نے شام کے علاقے میں ایران کے پاسداران انقلاب سے وابستہ گروپوں کے زیر استعمال تنصیبات پر فضائی حملے کیے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق منگل کو یہ حملے ایسے وقت میں کیے جب امریکہ کو ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے یورپی یونین نے تجویز کردہ ڈرافٹ جواب دینے کے لیے بھیجا ہے۔
یورپی یونین کے تجویز کردہ معاہدے کے مسودے کا مقصد ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنا ہے جسے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترک کر دیا تھا۔
فوج کی سینٹرل کمانڈ نے ایک بیان میں کہا کہ اس طرح کے حملوں کا مقصد امریکی افواج کو ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کے حملوں سے بچانا ہے۔
بیان میں 15 اگست کو ایسے ہی ایک واقعے کا حوالہ دیا گیا جس میں اتحادی اور امریکی حمایت یافتہ شامی اپوزیشن کے جنگجوؤں کے زیر انتظام ایک کمپاؤنڈ پر ڈرون حملہ کیا گیا تھا تاہم اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
فوجی ترجمان کرنل جو بکینو نے کہا کہ صدر نے ان حملوں کی ہدایت جاری کی تھی۔
امریکی سینٹرل کمانڈ نے ان حملوں کو ’متناسب، جان بوجھ کر ایسی کارروائی کی جس کا مقصد بڑھتے خطرے کو محدود اور جانی نقصان کے خطرے کو کم کرنا‘ قرار دیا۔
امریکی حملے کے بارے میں بیان میں اس بات کا ذکر نہیں کیا گیا کہ آیا اس میں کوئی جانی نقصان ہوا ہے۔ اسی طرح یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ یہ فضائی حملے جیٹ طیاروں سے کیے گئے یا بغیر پائلٹ ڈرون سے اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ پہلا موقع نہیں جب امریکی جنگی طیاروں نے عراق اور شام میں ایران کی حمایت یافتہ افواج کو نشانہ بنایا ہو۔ امریکہ نے گزشتہ سال جون میں شام میں دو مقامات اور عراق میں ایک آپریشنل اور ہتھیاروں کے ذخیرہ کرنے کی تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔
امریکی افواج کو پہلی بار شام میں داعش کے خلاف اوباما کی انتظامیہ کی مہم کے دوران تعینات کیا گیا تھا، جنہوں نے کرد زیر قیادت گروپ سیریئن ڈیموکریٹک فورسز کے ساتھ شراکت داری کی تھی۔
شام میں تقریباً 900 امریکی فوجی موجود ہیں جن میں سے زیادہ تر مشرقی علاقے میں ہیں۔
ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا نے شام کی خانہ جنگی کے دوران صدر بشار الاسد کی حمایت میں لڑتے ہوئے شام میں قدم جمائے۔
ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا صوبہ دیر الزور میں فرات کے مغرب میں اپنے ٹھکانے رکھتی ہے، جہاں انہیں البوکمال بارڈر کراسنگ کے ذریعے عراق سے رسد ملتی ہے۔

شیئر: