Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں غیر ملکی لا  فرمز کا لائحہ عمل منظور

غیرملکی فرم ہر کارکن کو سالانہ 20 گھنٹے کا تربیتی کورس کرائے۔ (فوٹو ایس پی اے)
سعودی وزیر انصاف ڈاکٹر ولید بن محمد الصمعانی نے  مملکت میں غیرملکی لا فرمز لائسنس کو منظم کرنے والے لائحہ عمل کی منظوری دے دی۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے  مطابق لائحہ عمل کے اجرا کا مقصد وکالت کے  پیشے کا معیار بلند کرنا اور اسے جدید خطوط پر استوار کرنا نیز مملکت میں سرمایہ کاری اور کاروباری ماحول کو بہتر بنانا ہے۔
لائحہ عمل میں غیرملکی لا فرم کے فرائض اور ذمہ داریوں کی نشاندہی کردی گئی ہے۔ لا فرم کے عارضی لائسنس کے  تقاضے  متعین کردیے گئے ہیں جن کے تناظر میں لا فرمز مختلف منصوبوں کو قانونی مشاورت فراہم کریں گی۔ علاوہ ازیں غیرملکی قانونی مشیر کی خدمات سے استفادے کا طریقہ کار بھی مقرر کردیا گیا ہے۔
غیرملکی لا فرمز کے لائحہ عمل میں  کہا گیا ہے کہ لا فرم کو سعودی بار ایسوسی ایشن کی رکنیت سے قبل مملکت میں سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس حوالے سے غیرملکی لا فرم پر یہ پابندی بھی عائد کی گئی ہے کہ  اسے مملکت میں اپنی سرگرمیوں کے حوالے سے ہیڈکوارٹر بھی قائم کرنا ہوگا۔
لائحہ عمل میں یہ شرط بھی لگائی گئی ہے کہ مملکت میں غیرملکی لا فرم کی نمائندگی کرنے والے پارٹنر کو کم از کم دس سال کا فیلڈ کا تجربہ ہو۔ ان دس سالوں میں تین سال ایسے ہوں جس میں اس نے وکالت کا لائسنس حاصلکرنے کے بعد اس فیلڈ میں گزارے ہوں۔
لائحہ عمل میں پابندی لگائی گئی ہے کہ غیرملکی لا فرم کے لیے سعودائزیشن کی شرح کی پابندی کرنا ہوگی۔  ایک پابندی یہ بھی ہے کہ غیرملکی لا فرم اپنے ہر کارکن کو سالانہ کم از کم 20 گھنٹے کا تربیتی کورس کرائے۔ سعودی وکلا کے حوالے سے متعدد پابندیاں لگائی گئی ہیں تاکہ انہیں بہتر سے بہتر تجربہ حاصل کرنے اور مختلف شعبوں میں پیشہ ورانہ لیاقت بڑھانے اور چمکانے کے مواقع حاصل ہوں۔
وزیر انصاف نے غیرملکی لا فرمز کے ساتھ تعاون کے معاہدوں کے بموجب منسلک وکلا کو اصلاح حال کے لیے مزید 9 ماہ کی مہلت بھی دے دی ہے۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: