Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عراق کے گرین زون میں پرتشدد مظاہرے اور شدید گولہ باری

نیدرلینڈ نے گرین زون میں قائم اپنا سفارت خانہ خالی کرا لیا ہے۔ فوٹو عرب نیوز
عراق کے ممتاز شیعہ عالم مقتدیٰ الصدر کے حامیوں نے منگل کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے گرین زون میں دستی بم داغےہیں جب کہ مشین گنوں سے فائرنگ کے باعث سیاسی افراتفری میں بھی مزید تیزی آ گئی ہے۔
اے پی نیوز ایجنسی کے مطابق لائیو ٹیلی ویژن فوٹیج میں اشتعال انگیزی دکھائی گئی ہے، جہاں ایسا لگتا ہے کہ عراقی سیکیورٹی فورسز مظاہرین پر جوابی فائرنگ کر رہی ہیں۔ پس منظر میں عراقی وزارت خارجہ کی عمارت دکھائی دے رہی تھی۔

کویتی شہریوں سےعراق چھوڑنے کی اپیل کی گئی ہے۔ فوٹو عرب نیوز

غیر مسلح حامیوں کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے الصدر کی ملیشیا نے گرین زون میں مارٹر اور راکٹ سے فائر کئے جانے والے دستی بموں سمیت دیگر ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے عراقی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ کی ہے۔
وزارت صحت کے حکام کے مطابق گزشتہ روز بدامنی کے باعث مظاہرے پھوٹنے کے بعد ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے جس کے بعد پڑوسی ملک ایران نے عراق کے ساتھ اپنی زمینی سرحدیں بند کر دی ہیں۔
عراقی فورسز کے ترجمان نے بتایا ہے کہ مظاہرین کی جانب سے گرین زون میں چار راکٹ داغے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ملک کا جنوبی حصہ اس بدامنی اور تشدد سے متاثر نہیں ہوا کیونکہ ملک میں تیل کی ترسیل جاری ہے۔

پارلیمنٹ تحلیل اور قبل ازوقت انتخابات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ فوٹو اے پی

واضح رہے کہ مقتدیٰ الصدر کے اچانک استعفیٰ نے عراق کو تشدد اور افراتفری میں مبتلا کر دیا ہے جس سے نکلنے کا کوئی  فوری راستہ نظر نہیں آرہا۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال اکتوبر میں عراق میں  ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں مقتدیٰ الصدر کی پارٹی سب سے زیادہ نشستیں جیتنے کے باوجود عراق میں حکومت بنانے میں تعطل کا شکار رہی کیونکہ اکثریت حاصل کرنے کے لیے یہ تعداد ناکافی رہی۔
پارٹی میں ایران کے حمایت یافتہ شیعہ حریفوں کے ساتھ مذاکرات سے انکار نے ملک کو سیاسی غیر یقینی صورتحال میں مبتلا کر دیا ہے اور شیعہ اختلافات میں شدت پیدا ہو گئی ہے۔

گزشتہ روز مظاہرے پھوٹنے کے بعد ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

دریں اثنا ایران کے حمایت یافتہ شیعہ گروپوں کی شرکت کے بغیر پارلیمنٹ کی تحلیل اور قبل ازوقت انتخابات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے عراق سے ملحق سرحد کی بندش کی وجہ عراقی شہروں میں 'بدامنی' اور 'کرفیو' قرار دی ہے۔
ایرانی حکام نے اپنے شہریوں پر زور دیا ہے کہ عراق کے سفر سے گریز کریں جبکہ عراق میں ایران کے شیعہ زائرین پر زور دیا کہ وہ شہروں کے درمیان مزید سفر سے گریز کریں۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا جب لاکھوں ایرانی شیعہ مقامات مقدسہ کی سالانہ زیارت کے لیےعراق جانے کی تیاری کر رہے تھے۔

بغداد میں قائم سفارت خانوں کے ارد گرد گولیاں چل رہی ہیں۔ فوٹو العربیہ

دوسری جانب کویت کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کونا کے مطابق عراق میں حریف شیعہ گروپوں کے درمیان سڑکوں پر ہونے والی پرتشدد جھڑپوں کے سبب کویتی شہریوں کوعراق کے سفر میں تعطل برتنے کا کہا گیا ہے۔ علاوہ ازیں کویت نے عراق میں موجود  کویتی شہریوں سے ملک چھوڑنے کی اپیل کی گئی ہے۔
دریں اثنا نیدرلینڈ کے وزیرخارجہ ووپک ہوکسٹرا نے منگل کی صبح ٹویٹ کیا ہے کہ بغداد میں قائم سفارت خانے کے ارد گرد گولیاں چل رہی ہیں۔ گرین زون میں اپنا سفارت خانہ خالی کرا لیا ہے اورہمارا عملہ اب جرمن سفارت خانے میں کام کر رہا ہے۔
دبئی کے انٹرنیشنل ائیرلائنز ایمریٹس نےعراق میں جاری کشیدہ صورتحال کے باعث منگل کو بغداد کے لیے پروازیں روک دی ہیں اور تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
 

شیئر: