Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایک ہفتے میں 12 ہزار سے زیادہ غیر قانونی تارکین گرفتار، 8 ہزار بے دخل

6 ہزار سے زائد تارکین اقامہ قوانین کی خلاف ورزی کےمرتکب پائے گئے(فائل فوٹو عکاظ)
سعودی عرب میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران رہائش، کام اور سرحدی حفاظتی ضوابط کی خلاف ورزی پر مملکت کے مختلف علاقوں سے تفتیشی ٹیموں نے 12 ہزار سے زائد غیرقانونی تارکین کو گرفتار کیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے وزارت داخلہ کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ ’تفتیشی کارروائیاں 22 سے 28  ستمبر 2022  تک جاری رہی ہیں جس میں 12 ہزار 436 غیر قانونی تارکین کو حراست میں لیا گیا‘ـ
رپورٹ کے مطابق’ 6 ہزار 911 تارکین اقامہ قوانین کی خلاف ورزی کےمرتکب پائے گئے جبکہ 3 ہزار249 غیر ملکیوں کو سرحدی حدود کی خلاف ورزی کے جرم میں گرفتار کیا گیا۔ دو ہزار 276 تارکین کو قانون محنت کی خلاف ورزی پرحراست میں لیا گیا ہے‘۔ 
’ 198 افراد کو غیر قانونی طورپر سعودی عرب کی سرحد عبورکرتے ہوئے گرفتار کیا گیا جن میں سے 35 فیصد یمنی، 55 فیصد ایتھوپی اور 10 فیصد مختلف ممالک کے شہری تھے‘۔
علاوہ ازیں 44 افراد کو غیر قانونی طریقے سے سعودی عرب کی سرحد عبورکرکے بیرون ملک جانے کی کوشش کرتے ہوئے حراست میں لیا گیا ہے۔
وزارت داخلہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’8 افراد کو غیر قانونی تارکین کو پناہ، روزگار اور نقل و حمل کی سہولت دینے کے جرم میں حراست میں لیا گیا ہے‘۔ 
بیان میں کہا گیا کہ’ 47 ہزار 388 غیر قانونی تارکین کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ ان میں سے 44 ہزار362 مرد اور 3 ہزار26 خواتین ہیں‘۔ 
36 ہزار 984 کے پاس سفری دستاویزات نہیں تھیں۔ انہیں دستاویزات حاصل کرنے کے لیے سفارتخانوں سے رجوع کرنے کا موقع دیا گیا ہے جبکہ 2 ہزار 559 کے سفر کی کارروائی مکمل کی جارہی ہے۔ 8 ہزار 28 کو مملکت سے بے دخل کیا گیا ہے۔ 
واضح رہے کہ سعودی عرب میں غیر قانونی تارکین وطن کو سفری، رہائشی یا ملازمت کی سہولت فراہم کرنا قانونا جرم ہے۔ اس پر سخت اور مختلف سزائیں مقرر ہیں۔
 جو شخص بھی غیر قانونی تارکین کو سعودی عرب میں داخل ہونے کی سہولت فراہم کرے گا اسے 15 برس قید اور 10 لاکھ ریال جرمانے کی سزا ہوگی۔
 غیر قانونی طریقے سے مملکت میں داخل ہونے والوں کو مختلف سہولتیں فراہم کرنے کی صورت میں گاڑی اور رہائش کے لیے استعمال ہونے والا مکان بھی ضبط کرلیا جائے گا اور خلاف ورزی کے ذمہ دار کی مقامی میڈیا میں تشہیر بھی کی جائے گی۔

شیئر: