Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کے 51 علاقوں سعودی امدادی کام جاری، آٹھ لاکھ افراد مستفید

پاکستان میں حالیہ سیلاب کے بعد سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے 51 علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور اب تک ان سے تقریبا آٹھ لاکھ افراد مستفید ہو چکے ہیں۔
منگل کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں شاہ سلمان ریلیف سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر خالد محمد العثمانی نے بتایا کہ سعودی عرب کی جانب سے فضائی اور بری راستوں سے پاکستان کے سیلاب زدگان تک امداد پہنچائی گئی ہے اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
اسلام آباد میں سعودی سفارت خانے میں معقدہ پریس کانفرنس سے پاکستان میں سعودی سفیر نواف سعید المالکی، این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز ستی نے بھی خطاب کیا۔
ڈاکٹر خالد محمد العثمانی نے بتایا کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے ساتھ قریبی تعاون پندرہ جولائی سے ہی شروع کر دیا گیا تھا۔
اس سلسلے میں سب سے پہلے کھانے پینے کی اشیا کی تقسیم صوبہ بلوچستان میں کی گئی۔ اس دن سے اب تک امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ زمینی راستے سے اب تک 65 ہزار سے زائد خوراک کے باکس، 50 ہزار سے زائد مچھر دانیاں، پانچ ہزار خیمے اور 25 ہزار دیگر اشیا تقسیم کی جا چکی ہیں جبکہ 25 ہزار سردیوں کی اشیا بھی تقسیم کی گئی ہیں۔ اس طرح 7 لاکھ 32 ہزار سے زائد افراد تک امداد پہنچائی گئی ہے۔
’اس حوالے سے گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا، کشمیر، پنجاب سندھ کے تقریبا 51 علاقوں میں ہماری امداد پہنچی ہے۔ ان 51 علاقوں میں سے نو کے پی میں ہیں چھ گلگت بلتستان، دو پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر، چھ پنجاب، 13 سندھ میں اور 15 بلوچستان کے علاقے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ فضائی راستے سے ستمبر میں دس طیارے امدادی سامان لے کر پاکستان پہنچے جن کے ذریعے 53 لاکھ سے زائد افراد تک امدادی اشیا پہنچائی گئیں۔ خوراک کے 9 ہزار کے قریب پیکٹس، 660 خیمے، 5 ہزار بڑے اور 31 سو چھوٹے کمبل 1600 کھجوروں کے باکسز، سولر لیپمس، مچھر دانیاں اور دیگر سامان شامل ہے۔  

تقریب سے خطاب میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین نے سعودی امداد مہم کو سراہا۔ فوٹو: سعودی سفارتخانہ اسلام آباد

اس موقع پر خطاب میں این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز ستی نے سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے ساتھ تعاون کو سراہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’چاہے 2005 کا زلزلہ ہو یا 2010 کا سیلاب سعودی عرب نے متاثرین کی ابتدائی امداد سے بحالی تک بھرپور کردار ادا کیا تھا۔ اسی طرح اس دفعہ تو سیلاب کے آنے سے پہلے بھی ہمارا (این ڈی ایم اے کا) اور شاہ سلمان ریلیف سینٹر کا بہت قریبی اور گہرا تعاون تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’این ڈی ایم اے اور  شاہ سلمان ریلیف سینٹر دراصل بہت قریبی پارٹنرز ہیں۔ اور میں عزت ماب ڈاکٹر خالد اور ان کی ٹیم کے ساتھ کام کرنے پر فخر کرتا ہوں اور آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ وہ درد دل رکھنے والے انسان ہیں۔‘

شیئر: