Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری، ’کرنسی مستحکم رکھنا وزارت خزانہ کا کام ہے‘

معاشی ماہر طارق سمیع اللہ کے مطابق ملکی کرنسی میں بہتری کے لیے زرمبادلہ کے ذخائر کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔ (فاٗئل فوٹو: روئٹرز)
پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ جمعرات کو بھی برقرار رہا ہے۔ کاروباری ہفتے کے چوتھے روز انٹر بینک میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 221 روپے ہو گئی ہے۔
فاریکس ڈیلرز کے مطابق اس وقت مارکیٹ میں ڈالر کی مانگ میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ طلب اور رسد کے فرق کی وجہ سے اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر مہنگا ہو رہا ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں بہتری کے لیے دیرپا منصوبہ بندی ضروری ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بیان تو دیا ہے کہ ڈالر کی قیمت 200 روپے سے نیچے ہونی چاہیے لیکن یہ ذمہ داری بھی وزارت خزانہ کی ہے کہ ملکی معیشت کو بہتر سمت میں رکھیں تاکہ کرنسی مستحکم ہو سکے۔
تفصیلات کے مطابق رواں ہفتے روپے کی قدر میں ایک بار پھر گراوٹ کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ کی تبدیلی کے بعد روپے کی قدر میں بہتری کا سلسلہ اب برقرار نہیں رہ پا رہا۔
فاریکس ڈیلرز کے مطابق جمعرات کو انٹر بینک میں روپے کی قدر میں سات پیسے کی کمی رپورٹ کی جا رہی ہے۔ کاروباری اوقات کے ابتدائی سیشن میں انٹر بینک میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 220 روپے 97 پیسے رہی جبکہ دوران ٹریڈنگ ایک سطح پر ڈالر 221 روپے کی سطح پر بھی دیکھا گیا ہے۔
معاشی ماہر طارق سمیع اللہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملکی کرنسی میں بہتری کے لیے زرمبادلہ کے ذخائر کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔
’کچھ دن کی بہتری کے بعد ایک بار پھر روپیہ اپنی قدر کھو رہا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ کا ڈالر سے متعلق بیان خوش آئند ہے لیکن ملکی معیشت کو بہتر سمت میں لے جانا بھی انہی کی ذمہ داری ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ روپے کو مستحکم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ برآمدات میں اضافہ کیا جائے۔ آمدنی بڑھے گی اور اخراجات کم ہوں گے تو ہی ملکی کرنسی مضبوط ہوگی۔ اس وقت ملک میں سیلاب کی وجہ سے حالات مشکل ہیں، دنیا کو چاہیے کہ پاکستان کے ساتھ کیے وعدے جلد پورے کرے۔

شیئر: