Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

توشہ خانہ ریفرنس؛ ’مائنس ون نامنظور، پارٹی اب بھی عمران خان کی ہے‘ 

پاکستان میں جمعہ کو سب کی نظریں الیکشن کمیشن کے فیصلے پر جمی تھیں جس میں سابق وزیراعظم عمران خان کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ ہونا تھا۔  
الیکشن کمیشن کے باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات تو کیے گئے تھے تاہم ماضی میں جس طرح سپریم کورٹ اور نیب عدالتوں سے مسلم لیگ ن کی سیاسی قیادت کے خلاف فیصلے  کے روز سکیورٹی کے انتظامات ہوتے تھے وہ نظر نہیں آئے۔  
تحریک انصاف کی قیادت بھی فیصلے کے حوالے سے زیادہ پُرامید نظر آرہی تھی اور چند درجن کارکن الیکشن کمیشن کے مرکزی دفتر کے باہر موجود تھے۔ 
الیکشن کمیشن میں تحریک انصاف کی سینیئر قیادت شاہ محمود قریشی، اسدعمر، عمر ایوب، فیصل جاوید، شیریں مزاری اور دیگر رہنما موجود تھے۔  
سماعت سے قبل تحریک انصاف کی قیادت کی خوشگوار ماحول میں صحافیوں سے گپ شپ جاری تھی اور شیریں مزاری کبھی صحافیوں تو کبھی وکلا پر جملے کستی سنائی دے رہی تھیں اور لگ رہا تھا کہ تحریک انصاف کی قیادت چیئرمین عمران خان کے خلاف فیصلے کی توقع نہیں کر رہی تھی۔  
دن دو بجے کمرہ عدالت میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ فیصلہ سنانے پہنچے تو روسٹرم پر ایک وکیل آئے اور انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کے سامنے پولیس کے وکلا کو روکنے اور مزاحمت پر احتجاج کیا جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ’ہم نے پولیس کو واضح ہدایات دی تھیں کہ وکلا کو تنگ نہ کیا جائے اس پر ہم کارروائی کریں گے۔‘ 
اس کے بعد چیف الیکشن کمشنر نے فیصلہ سنانا شروع کیا اور کہا کہ میں شروع میں فیصلے کا ’آپریٹو پارٹ‘ سناؤں گا۔ 
انہوں نے کہا کہ ‘یہ فیصلہ پانچ رکنی کمیشن کا متفقہ فیصلہ ہے اور ہم اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ عمران خان 63 ون پی کی خلاف ورزی کرنے کے مرتکب ہوتے ہوئے نا اہل ہیں۔ وہ رکن پارلیمنٹ نہیں رہے۔‘  
اپنے سامنے رکھے تحریری فیصلے کو دیکھتے ہوئے چیف الیکشن کمیشن نے کہا کہ عمران خان کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب ہوئے ہیں اور ان کے خلاف ٹرائل کورٹ میں مقدمہ چلایا جائے۔  
چیف الیکشن کمیشن کی جانب سے فیصلہ سناتے ہی کمرہ عدالت میں ہلچل مچ گئی۔  
تحریک انصاف کے کارکان کمرہ عدالت سے باہر نکلے تو صحافیوں نے ان پر سوالات کی بوچھاڑ کر دی لیکن احاطہ عدالت میں پہنچنے تک تحریک انصاف کی قیادت سکتے میں نظر آئی۔  
الیکشن کمیشن کے باہر موجود تحریک انصاف کے کارکنان نے شدید نعرے بازی شروع کی اور پولیس نے فیصلے کے بعد مزید رکاوٹیں ریڈ زون میں لگانا شروع کر دیں۔  
تحریک انصاف کے رہنماؤں نے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم قانونی جنگ کے ساتھ ساتھ سڑکوں پر احتجاج بھی کریں گے۔‘  
پارٹی کے وائس چئیرمین شاہ محمود قریشی سے جب سوال ہوا کہ مائنس عمران ہوگیا اب آپ پارٹی کے چئیرمین ہیں کیا وزیراعظم کے امیدوار بھی آپ ہوں گے؟ شاہ محمود قریشی نے جواب دیا ، ’مائنس عمران نا منظور پارٹی اب بھی عمران خان کی ہے۔‘ 
تحریک انصاف کے رہنما افتخار درانی سے جب لانگ مارچ سے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ ‘الیکشن کمیشن نے لانگ مارچ کی کال دے دی ہے، لانگ مارچ تو شروع ہوگیا ہے۔‘ 

شیئر: