Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں حکومت عوام کو گیس سلنڈر کیوں فراہم کر رہی ہے؟

سردیوں میں گیس کی قلت کی وجہ سے لوگ سلنڈر خریدنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
محمد قاسم کا تعلق لاہور کے علاقے سمن آباد سے ہے۔ اب ان کا شمار ان افراد میں ہے جنہوں نے سردیاں آنے سے پہلے سرکاری سکیم میں ملنے والے گیس سلنڈر کی بکنگ کروا لی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’میں نے سوشل میڈیا پر دیکھا کہ سوئی ناردرن گیس نے کہا ہے کہ سردیوں میں گیس کی قلت ہو گی۔ اس لیے لوگوں کو گیس سلنڈر فراہم کیے جا رہے ہیں۔‘
محمد قاسم نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’پہلے کبھی بھی ایسے نہیں ہوا کہ حکومت خود سے پہلے کہنا شروع کر دے کہ سردیوں میں گیس نہیں ہو گی یا کم ہو گی۔ اس لیے میں ساڑھے نو ہزار روپے کا سلنڈر بک کروا لیا ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ سلنڈروں کی فراہمی اگلے مہینے سے ہوگی۔‘
خیال رہے کہ ملک میں گیس کی فراہمی کے لیے قائم کی گئی سوئی ناردن گیس نے ایک بیان جاری کیا ہے کہ گیس کے بحران پر قابو پانے کے لیے متبادل کے طور پر لوگوں کو گیس سلنڈر فراہم کیے جا رہے ہیں۔ اور یہ سلنڈر بھی پہلے آئیں اور پہلے پائیں کے اصول کے طور پر دستیاب ہوں گے۔ 
ابتدائی طور پر ملک کے آٹھ بڑے شہروں میں لوگوں کو سلنڈرز کی بکنگ کی جا رہی ہیں۔ ان شہروں میں پشاور، اسلام آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور، فیصل آباد اور ملتان شامل ہیں۔ سوئی ناردن گیس کی طرف سے ایک سلنڈر کی قیمت 7500 روپے رکھی گئی ہے۔ اور یہ رقم قابل واپسی ہے۔ یعنی کل کو اگر آپ یہ سلنڈر واپس کرتے ہیں تو کمپنی آپ کو پوری قیمت دے گی۔ 

کم نرخوں پر گیس کی فراہمی کے لیے حکومت کا معاہدہ ایک کمپنی سے ہو گیا ہے۔ (فوٹو: سوئی نادرن گیس)

سوئی ناردرن گیس کو بھیجے گئے سوال نامے میں جب اردو نیوز نے پوچھا کہ کمپنی قدرتی گیس کے عمل کو ریگولیٹ کرتی تو کیا اب کمپنی ایل پی جی کے کاروبار میں بھی آ رہی ہے؟
سوئی ناردرن گیس نے اس حوالے موقف اختیار کیا ہے کہ ’لوگوں کو سستا اور معیاری ایندھن فراہم کرنا پہلی ذمہ داری ہے۔ پوری دنیا اس وقت گیس کے بحران کی زد میں ہے۔ ایل این جی تو عالمی منڈی میں دستیاب نہیں ہے۔ ایسے میں لوگوں کو محفوظ طریقے سے ان کے گھروں میں ایک فون کال پر تربیت یافتہ عملے کے ذریعے گیس سلنڈر پہنچانا ایک بہترین آئیڈیا ہے۔‘
سوئی ناردرن گیس کی انتظامیہ کے مطابق ایل پی جی کی گیس کھلی مارکیٹ سے نہیں اٹھائی جائے گی بلکہ ایس ایل ایل کے نامی کمپنی سے معاہدہ کیا گیا ہے جو کم نرخوں پر گیس مہیا کرے گی۔

سوئی ناردن گیس کی طرف سے ایک سلنڈر کی قیمت 7500 روپے رکھی گئی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

کیا حکومت کو پائیدار حل کے بجائے ایسے طریقوں سے متبادل سلنڈر دینے کی پالیسی لانی چاہیے تھی؟ اس سوال کا جواب انرجی سیکٹر سے تعلق رکھنے والے ماہرین اس طرح دے رہے ہیں کہ اس وقت دنیا کو غیرمعمولی حالات کا سامنا ہے۔ 
ایس ڈی پی آئی کے سابق ایگزیکٹیو ڈائریکٹر عابد قیوم سلہری نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’اس وقت آپ کو بین الاقوامی حالات کے تناظر میں اس صورت حال کو دیکھنا ہو گا۔ یوکرین جنگ نے حالات بدل دیے ہیں۔ حکومت پاکستان کو تو اس بار سپاٹ پرچیزنگ پر بھی گیس نہیں ملی۔
انہوں نے بتایا کہ ’حکومت ان حالات سے نبرد آزما ہونے کے لیے مختلف کام کر رہی ہے۔ البتہ ایسے سلنڈر دینے کی یہ پالیسی اگر لانگ ٹرم ہوتی ہے تو پھر اس کو اور طرح سے دیکھا جائے گا۔‘

شیئر: