اگرچہ اسرائیل کی جانب سے فوری طور پر جنگ بندی کو تسلیم کرنے کا اعلان سامنے نہیں آیا تاہم صبح چار بجے کے بعد سے ایران پر کسی قسم کا حملہ نہیں ہوا۔
اس سے تھوڑی دیر قبل تہران اور دوسرے شہروں پر اسرائیل کے حملے جاری تھے۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’اس وقت تک کسی قسم کی جنگ بندی یا فوجی آپریشن کی بندش کا کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے، تاہم اگر اسرائیل صبح چار بجے کے بعد اپنی غیر قانونی جارحیت روک دے تو ہمارا بھی اپنا ردعمل جاری رکھنے کا کوئی ارادہ نہیں۔‘
ان کی جانب سے یہ پیغام تہران کے مقامی وقت کے مطابق صبح چار بج کر 16 منٹ پر پوسٹ کیا گیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل اور ایران ’مکمل طور پر جنگ بندی‘ پر رضامند ہو گئے ہیں (فوٹو: روئٹرز)
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’فوجی آپریشن کی بندش کے حوالے سے حتمی فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔‘
ایران کے مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس سے قبل کرج اور شمالی شہر میں کئی زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
و اضح رہے کہ ایران نے جوہری مقامات پر امریکی بمباری کے جواب میں قطر میں امریکہ کے زیر انتظام العدید ایئر بیس پر میزائل حملے کیے تھے۔
اسرائیل کا ’جنگ بندی‘ کے دعوے پر تبصرے سے احتراز
دوسری جانب اسرائیل نے صدر ٹرمپ کے جنگ بندی کے اعلان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا اور وزیراعطم بنجمن نیتن یاہو نے بھی اس ضمن میں ہونے والی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پر رات بھر اینکر جنگ بندی کا ذکر ’ٹرمپ کے دعوے‘ کے طور پر کرتے رہے تاہم نہیں کہا کہ آیا اس کو ایران نے قبول کیا ہے۔
اینکر کا کہنا تھا کہ ’ٹرمپ کے جنگ بندی کے اعلان کے ساتھ ہی اسرائیل نے دارالحکومت کے رہائشی علاقے سمیت ارمیہ اور رشت میں متعدد مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔‘
اس سے قبل اسرائیل کی جانب سے وارننگ جاری کی گئی تھی کہ تہران کے ضلع 6 پر حملہ کیا جا سکتا ہے۔
ایران نے پیر کو قطر میں امریکی بیس پر حملہ کیا (فوٹو: روئٹرز)
سوائے ایک کے تمام میزائل مار گرائے گئے: قطر
قطر نے ایئربیس پر حملے کو ’خودمختاری، فضائی حدود اور بین الاقوامی قانون‘ کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
قطر کا کہنا ہے کہ سوائے ایک میزائل تمام ہی میزائلز کو راستے میں مار گرایا گیا۔
تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا جو میزائل نہیں گرایا جا سکا اس سے کوئی نقصان ہوا۔
قطر کے میجر جنرل شائق الحاجری کا کہنا ہے کہ بیس پر 19 میزائل داغے گئے جو کمبائنڈ ایئر آپریشن کا مرکز ہے، جبکہ صدر ٹرمپ نے ان میزائلوں کی تعداد 14 بتائی تھی، جن میں سے 13 کو گرا لیا گیا تھا اور ایک کو چھوڑ دیا گیا تھا کیونکہ ’اس کی جانب سے کوئی خطرہ نہیں تھا۔‘
خیال رہے پیر کو سوشل میڈیا پر پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے ’جنگ بندی‘ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے تحت دونوں فریقوں کو جاری فوجی کارروائیاں روکنے کے لیے چھ گھنٹے کا وقت دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ایران باضابطہ طور پر جنگ بندی کا آغاز کرے گا جس کے 12 گھنٹے بعد تل ابیب بھی جنگ بندی میں شامل ہو جائے گا۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ تنازع کو’ بارہ روزہ جنگ‘ قرار دیا۔
ایران کے ایک اعلی عہدیدار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو تصدیق کی کہ تہران، قطر کی ثالثی میں امریکہ کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ مجوزہ جنگ بندی پر رضا مند ہے۔
امریکہ نے اتوار کو ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
عرب نیوز کے مطابق جنگ بندی سعودی وقت کے مطابق صبح سات اور پاکستانی وقت کے مطابق نو بجے شروع ہو گی۔
امریکی صدر نے سوشل میڈیا پر پوسٹ میں کہا’ یہ ایک ایسی جنگ ہے جو برسوں جاری رہ سکتی تھی اور پورے مشرق وسطی کو تباہ کر سکتی تھی لیکن ایسا نہیں ہوا اور کبھی نہیں ہوگا۔‘
انہوں نے آخر میں لکھا’خدا اسرائیل کو سلامت رکھے، خدا ایران کو سلامت رکھے، خدا مشرقِ وسطی کو سلامت رکھے، خدا امریکہ کو سلامت رکھے اور خدا پوری دنیا کو سلامت رکھے۔‘
اسرائیلی حملوں سے ایران میں کم از کم 950 ہلاکتیں
انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے پیر کو کہا ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 950 افراد ہلاک اور تین ہزار 450 زخمی ہو گئے ہیں۔
واشنگٹن میں موجود تنظیم ہیومن رائٹس ایکٹوسٹس نے یہ اعداد و شمار پیش کیے، جو پورے ایران کا احاطہ کرتا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اس تنظیم نے کہا ہے ہلاک ہونے والوں میں 380 عام شہری اور 253 سکیورٹی فورس کے اہلکار شامل ہیں۔
ہیومن رائٹس ایکٹوسٹس جس نے مہسا امینی کی موت پر 2022 کے مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کے تفصیلی اعداد و شمار بھی فراہم کیے تھے، اسلامی جمہوریہ میں مقامی رپورٹس کو ان ذرائع کے نیٹ ورکس سے جانچتے ہیں جو انہوں نے ملک میں قائم کیے ہیں۔
ایران اس تنازع کے دوران ہلاکتوں کے باقاعدہ اعدادوشمار فراہم نہیں کر رہا اور ماضی میں بھی اس نے ہلاکتوں کو کم ظاہر کیا ہے۔ سنیچر کو ایران کی وزارت صحت نے کہا تھا کہ اسرائیلی حملوں میں تقریباً 400 ایرانی ہلاک اور تین ہزار 56 زخمی ہوئے ہیں۔