Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ارشد شریف کی ہلاکت، تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کینیا میں ہلاک ہونے والے صحافی ارشد شریف کی موت کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
منگل کو وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے جاری بیان میں کہا کہ ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن تحقیقات کرے گا۔
ادھر حکومت نے صحافی ارشد شریف کی کینیا میں ہلاکت کی تحقیقات کے لیے تین رکنی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر بنائی گئی تین رکنی ٹیم فوری طور پر کینیا روانہ ہوگی اور وہاں جا کر مقامی پولیس اور دیگر حکام کے ساتھ مل کر حقائق کا جائزہ لے گی۔
تحقیقاتی ٹیم میں ایف آئی اے، انٹیلیجنس بیورو اور آئی ایس آئی کے افسران شامل ہیں۔ پاکستانی وزارت داخلہ نے وزارت خارجہ اور نیروبی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو تحقیقاتی ٹیم کو تحقیقات کے دوران ہر قسم کی مدد فراہم کرنے کی ہدایات بھی جاری کردی ہیں۔
مریم اورنگزیب کے مطابق عدالتی کمیشن کے سربراہ حقائق کے لیے سول سوسائٹی اور میڈیا سے بھی کسی رکن کو شامل کر سکتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم نے یہ فیصلہ ارشد شریف کی ہلاکت سے متعلق اصل حقائق کے تعین کے لیے کیا ہے۔
اس سے قبل پاکستان کے دفتر خارجہ نے بیان میں کہا تھا کہ ارشد شریف کی میت پیر اور منگل کی درمیانی شب ایک بج کر 25 منٹ پر نیروبی سے فلائیٹ نمبر 1342 کے ذریعے دوحہ روانہ کی گئی ہے۔
’دوحہ سے فلائنٹ نمبر 0632 کے ذریعے میت منگل کی شام ساڑھے سات بجے روانہ ہو گی جو رات ایک بجے اسلام آباد ایئر پورٹ پہنچے گی۔‘
بیان میں مزید بتایا گیا کہ ’کینیا میں پاکستانی ہائی کمشنر سعیدہ ثقلین میت کی منتقلی کے انتظامات کی نگرانی کے لیے نیروبی ایئر پورٹ پر موجود تھیں۔
ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق نے بھی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ان کے شوہر کی میت منگل کو پاکستان لائی جائے گی اور تدفین اسلام آباد کے ایچ الیون قبرستان میں جمعرات کو ہوگی۔
اس سے قبل پیر کی صبح کو جویریہ صدیق نے ایک ٹویٹ میں ارشد شریف کی موت کی تصدیق کی تھی۔

ارشد شریف کی ہلاکت کے خلاف صحافیوں نے احتجاج کیا۔ فوٹو: اے ایف پی

کینیا کی حکومت کو واقعے کی مکمل تحقیقات کرنی چاہیے: امریکی دفتر خارجہ
پیر کو امریکی دفتر خارجہ نے کینیا میں ہلاک ہونے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف کی موت کے حوالے سے مکمل تحقیقات کرنے پر زور دیا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پریس بریفنگ کے دوران ارشد شریف کی ناگہانی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کینیا کی حکومت کو واقعے کی مکمل تحقیقات کرنی چاہیے۔
پریس بریفنگ کے دوران ایک پاکستانی صحافی کے سوال پر ترجمان کا کہنا تھا کہ فی الحال ارشد شریف کی موت سے متعلق واضح معلومات موجود نہیں تاہم مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔
پاکستانی صحافی نے سوال کیا کہ ان کی ارشد شریف سے ایک دن پہلے ہی بات ہوئی تھی اور انہوں نے بتایا تھا کہ دبئی سے امریکہ کے ویزہ کے لیے اپلائی کیا ہے لیکن ویزہ مسترد ہوگیا، تو کیا قتل کی دھمکی ملنے والے صحافیوں کے لیے کوئی مخصوص شرائط ہیں۔
اس کے جواب میں نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کسی ایک شخص کی بنیاد پر کچھ بھی کہنا مشکل ہے لیکن دنیا بھر میں امریکی حکومت کے ایسے پروگرام موجود ہیں جن کے تحت ان افراد کو تحفظ فراہم کیا جاتا ہے جو آزادی اظہار رائے کا حق استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کے کام سے واضح ہے کہ انہوں نے خود کو آزادی اظہار رائے کے بنیادی حق کے لیے وقف کیا ہوا تھا، دنیا بھر میں لوگ ان کے کام سے واقف تھے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ جب بھی کسی ملک نے ان افراد کو خاموش یا ہراساں کرنے کی  کوشش کی جو آزادی اظہار رائے کے لیے پرعزم ہیں تو امریکی محکمہ خارجہ اور دیگر اداروں نے ان کے خلاف اقدامات اٹھائے۔
ایک سوال کے جواب میں کہ کیا پاکستانی سیاسی نظام پر تنقید کرنے والے جلاوطن صحافی خود کو امریکہ میں سو فیصد محفوظ سمجھ سکتے ہیں، نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ وہ کسی کو مشورہ دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں لیکن بنیادی انسانی حقوق امریکی آئین کا حصہ ہیں اور یہ ہر معاشرے میں ہونے چاہیے۔
’جب بھی کسی ملک میں صحافیوں کو ہراساں کیا جاتا ہے یا دباؤ ڈالا جاتا ہے تو امریکہ ضرور آواز اٹھاتا ہے اور یہ اچھی بات ہے۔‘

شیئر: