Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹی20 ورلڈ کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی خوبیاں اور خامیاں

آسٹریلیا میں جاری ٹی20 ورلڈکپ کے پہلے میچ میں پاکستان کو اپنے روایتی حریف انڈیا کے خلاف ایک سنسنی خیز مقابلے کے بعد شکست کا سامنا کرنا پڑا تاہم پاکستان کے سیمی فائنل میں پہنچنے کے امکانات اب بھی روشن ہیں۔
پاکستان کو اپنے گروپ میں جنوبی افریقہ، بنگلہ دیش، زمبابوے اور نیدرلینڈ کے خلاف میچز ابھی کھیلنے ہیں۔ دو نسبتاً آسان ٹیموں کی وجہ سے پاکستان ٹیم سیمی فائنل اور فائنل تک رسائی حاصل کرنے کی دوڑ میں شامل ہے لیکن اس کے لیے کھلاڑیوں کو کچھ خامیوں پر قابو پانا پڑے گا۔
ان خامیوں کا ذکر کرنے سے پہلے آئیے جائزہ لیتے ہیں پاکستانی ٹیم کی ان بڑی صلاحیتوں کی جس کی وجہ سے ناک آؤٹ مرحلے تک رسائی کے امکانات ہیں۔ 
پاکستان ٹیم کی اوپننگ بلے بازی
ٹیم کے پاس اس وقت ایسی اوپننگ جوڑی موجود ہے جو تاریخ میں کم ہی پاکستان کو ملی ہے۔
اس وقت ٹی20 کرکٹ میں نمبر ون بلے باز محمد رضوان اور تیسرے نمبر پر موجود بابراعظم پر مشتمل اوپننگ جوڑی کسی بھی میچ کو یکطرفہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ماضی میں ان دونوں بلے بازوں نے اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر پاکستان ٹیم کو متعدد میچز میں جیت سے ہمکنار کیا ہے۔ 
پاکستان کی اوپننگ جوڑی کے پاس اس وقت دوسری اننگز میں سب سے زیادہ شراکت داری قائم کرنے کا ریکارڈ موجود ہے۔ جس میں انگلینڈ کے خلاف 203 رنز کی پارٹنرشپ پہلے جبکہ جنوبی افریقہ کے خلاف 197 رنز کی شراکت داری دوسری بڑی اننگز ہے۔ 

محمد رضوان اور بابراعظم کی جوڑی متعدد میچز جتوا چکی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

ان فارم آل راؤنڈرز
ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں آل راؤنڈرز ٹیم میچ کی جیت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
پاکستان ٹیم میں اس وقت محمد نواز اور شاداب خان جیسے ان فارم آل راؤنڈرز موجود ہیں۔ محمد نواز نے انڈیا کے خلاف میچ میں آخری اوور میں 16 رنز کا دفاع تو نہ کر پائے لیکن ویراٹ کوہلی اور ہاردک پانڈیا کی وکٹ پر موجودگی کے باوجود میچ کو آخری گیند تک لے کر گئے۔
شاداب خان اور محمد نواز ٹیم کو ایک ایسے وقت پر بیٹنگ میں کندھا فراہم کر رہے ہیں جب پاکستان ٹیم کے مڈل آرڈر پر مسلسل سوالات اٹھائے جارہے تھے۔ نہ صرف بیٹنگ بلکہ فیلڈنگ میں بھی دونوں کھلاڑیوں کا شمار پاکستان کے بہترین کھلاڑیوں میں کیا جاتا ہے۔
 ٹیم کا پیس اٹیک 
پاکستان ٹیم میں اس وقت تین ایسے فاسٹ بولر موجود ہیں جو ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں اپنا لوہا منوا چکے ہیں اور آسٹریلیا کی کنڈیشنز میں وہ کسی بھی ٹیم کو دفاعی پوزیشن میں ڈالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
شاہین شاہ آفریدی کو اپنی سوئنگ اور رفتار جبکہ حارث رؤف کو آسٹریلیا میں کرکٹ کھیلنے کے تجربے کا بھرپور فائدہ ہوگا جبکہ نسیم شاہ کی بڑے میچ میں پریشر نہ لینے کی صلاحیت پاکستان ٹیم کی بالنگ کو اور بھی مضبوط بناتی ہے۔
پاکستان کے پاس محمد وسیم جونیئر جیسے بالر کی موجودگی کی وجہ سے بھی تیز بولنگ اٹیک کو آسٹریلیا کی کنڈیشنز میں بہترین لائن اپ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
لیکن ان تمام خوبیوں پر کچھ خامیاں بہت حاوی ہیں جو پاکستان ٹیم کو ٹائٹل جیتنے سے دور رکھ سکتی ہیں۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے مڈل آرڈر پر مسلسل سوالات اٹھائے جا رہے تھے۔ فوٹو: اے ایف پی

ڈیتھ اوورز میں بالرز کی ناکامی
پاکستان ٹیم بہترین پیس اٹیک ہونے کے باوجود ڈیتھ اوورز میں ہدف کا دفاع کرنے میں ناکام ہوتی نظر آرہی ہے۔ گزشتہ سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا سیمی فائنل ہو، ایشیا کپ کا فائنل ہو یا پاکستان اور انڈیا کے درمیان رواں ٹورنامنٹ میں ہونے والا میچ، پاکستان ٹیم ڈیتھ اوورز میں سکور کا دفاع کرنے میں ناکام رہی ہے۔
ٹیم پاکستان ابتدائی اوورز میں وکٹیں گرانے کے باوجود آخری اوورز میں ہدف کا دفاع نہ کرنے کی ایک وجہ درمیانی اوورز میں میچ سے گرفت چھوڑنا ہے۔
ابتدائی اوورز کے بعد پاکستان ٹیم جارحانہ انداز کے بجائے دفاعی انداز میں آنے سے حریف ٹیموں کو شراکت داری قائم کرنے کا موقع فراہم کرتی نظر آرہی ہے۔ جس کے بعد ڈیتھ اوورز میں ہدف کا دفاع کرنا مشکل ہورہا ہے۔ یہ کمزوری ٹیم پاکستان کو ٹورنامنٹ میں بڑے میچز جیتنے میں ایک رکاوٹ ممکنہ طور پر بن سکتی ہے۔ 
بڑا ہدف دینے میں ناکامی
پاکستان ٹیم بہترین اوپننگ بلے بازی کے باوجود بڑا ہدف دینے میں ناکام رہی ہے۔ اس کی وجہ پاکستان کے مڈل آرڈر کا مسلسل ناکام ہونا ہے۔ ٹیم میں اس وقت موجود پاور ہٹر آصف علی کی غیر یقنی فارم اور مسلسل ناکام ہونا ٹیم کے لیے کسی بھی مرحلے میں دشواری کا سبب بن سکتا ہے۔
پاکستان ٹیم کو مضبوط لائن اپ کے باوجود بڑے میچز میں بڑے ہدف دینے کے لیے بھی تیاری کرنی کی ضرورت ہوگی۔ 
ناقص فیلڈنگ 
ماضی میں پاکستان ٹیم بڑے بڑے میچز اپنی ناقص فیلڈنگ کی وجہ سے ہارتی رہی ہے۔ یہ مسئلہ ہر دور کی پاکستان ٹیم کو درپیش رہا ہے لیکن جدید کرکٹ میں اعلٰی معیار کی فیلڈنگ کے بغیر کوئی بھی بین الااقوامی ٹورنامنٹ جیتنا ممکن نہیں۔

شیئر: