Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو فورم میں مستقبل کی سرمایہ کاری کے اہداف پر گفتگو

ایجنڈے میں تعلیم اور کام کرنے کے نئے طریقے بھی نمایاں رہے۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی عرب کا دارالحکومت ریاض چھٹے فیوچرانویسٹمنٹ انیشیٹو فورم کی میزبانی کر رہا ہے، یہ ایسا فورم ہے جہاں 50 سے زیادہ ممالک کے شرکاء انسانیت کو درپیش مشترکہ چیلنجز پر مختلف سیشنز کے ذریعے بات چیت کے لیے اکٹھا ہوئے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق دنیا کے تقریباً چھ ہزارکاروباری رہنما، پالیسی ساز، سرمایہ کار، کاروبار اور ٹیکنالوجی میں مہارت رکھنے والے ایک بنیادی سوال نیا عالمی نظام کیسا ہو گا؟ کے جواب کی تلاش میں جمع ہیں۔
انیشیٹو فورم کےعنوان 'انسانیت میں سرمایہ کاری: نئے عالمی نظام کو فعال کرنا' نے شرکاء کو تعلیم، مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس، صحت اور پائیداری جیسے مستحکم  موضوعات پر غور کرنے کی دعوت دی ہے۔
فورم کے مختلف  اجلاسوں میں مندوبین نےعالمی پیمانے پر  سپلائی چین میں خلل،  کورونا کی  پابندیوں کے خاتمے کے بعدسفر کی بڑھتی ہوئی ضرورت، ای کامرس، سائبر کرائم اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے وسیع مسئلے جیسے مسائل پر توجہ مرکوز کی ہے۔
گذشتہ روز کے اجلاس کے دوران کورونا کے بعد عالمی معیشت کے اہم شعبوں کی بحالی اور تنظیم نو پر بات چیت کی گئی ہے۔
ریاض کے کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر کے زیراہتمام یہ تقریب سعودی اور بین الاقوامی کاروباری اداروں کو مملکت میں موجودگی کے ساتھ یہ ظاہر کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے کہ ان کا خیال ہے کہ مستقبل کیسا نظر آئے گا۔
اجلاس میں شامل پینلز میں مختلف موضوعات پر گفتگو کی گئی جس میں مساوات، ڈیٹا، ایرو اسپیس اور نیوم سمارٹ سٹی کی نئی ترقی شامل ہے۔

شرکاء کو مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس جیسے موضوعات پر غور کی دعوت دی گئی۔ فوٹو ٹوئئٹر

اجلاس میں بتایا گیا کہ  وبائی امراض کا سامنا کرنے کے بعد عالمی معیشت ابھرنا شروع ہوئی تھی کہ یوکرین میں جنگ اور اس کے نتیجے میں روس پر مغربی پابندیوں نے بحالی کو روک دیا جس سے سپلائی چین اور فوڈ سیکیورٹی میں خلل پڑا اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
اس جنگی صورتحات کے نتیجے میں دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی مہنگائی 40 سال کی بلند ترین سطح پر چلی گئی ہےجس کے باعث غربت کی بڑھتی ہوئی سطح اور عالمی کساد بازاری کے خطرات  کا سامنا ہے۔
اجلاس کے دوران  ایک پینل میں 'مستقبل کے سائبر کرائم کے خلاف حفاظت' کے عنوان سے ماہرین نے نشاندہی کی کہ کوئی بھی شعبہ سائبر حملوں سے محفوظ نہیں اور یہ خطرہ اکثر مستقل رہتا ہےجس سے سسٹمز پر بہت زیادہ دباؤ پڑتا ہے۔

دنیا میں بڑھتی ہوئی مہنگائی 40 سال کی بلند سطح پر چلی گئی ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

ماہرین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ حکومتوں اور فرموں کو ڈیٹا کی خلاف ورزیوں کے مسلسل خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہنے کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
اجلاس کے شرکاء اس بات پر بھی متفق تھے کہ ڈیجیٹل خامیوں کو بند کرنے کے لیے مزید تکنیکی ترقی کی ضرورت ہے اور سائبر جرائم سے نمٹنے کے لیے سائبر سیکیورٹی میں سرمایہ کاری ہونی چاہئے۔ ایجنڈے میں تعلیم اور کام کرنے کے نئے طریقے بھی نمایاں رہے۔
 
  • واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: