حسینہ واجد کو انڈیا کا بہت قریبی اتحادی اور حامی سمجھا جاتا ہے اور وہ خودساختہ جلاوطنی اختیار کرنے کے بعد انڈیا میں قیام پذیر ہیں۔
نئی دہلی نے سنیچر کو دیر گئے اعلان کیا کہ بنگلہ دیش سے تیار ملبوسات زمینی سرحدی راستے سے درآمد نہیں کیے جا سکتے، جبکہ کچھ دیگر اشیا بشمول کپاس، پراسیسڈ فوڈز اور لکڑی کے فرنیچر کو شمال مشرقی انڈیا میں کم از کم چھ داخلی مقامات سے روک دیا گیا ہے۔
یہ اعلان بنگلہ دیش کی جانب سے گزشتہ ماہ انہی زمینی راستوں سے انڈیا سے سُوت اور چاول کی درآمد پر پابندی کے بعد سامنے آیا ہے۔
انڈیا کی حکومت کے ایک ذریعے نے ملبوسات یا گارمنٹس کی درآمد پر نئی پابندی کو ایک ’باہمی اقدام‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے ’دونوں ممالک کے لیے مساوی مارکیٹ تک رسائی بحال ہو جائے گی۔‘
ڈھاکہ میں ایک حکومتی ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ اُن کو تازہ ترین پابندیوں کے بارے میں باضابطہ طور پر مطلع نہیں کیا گیا تھا۔
وزارت تجارت کے مشیر شیخ بشیر الدین نے بتایا کہ ’ہمیں نوٹیفکیشن کی کوئی باضابطہ کاپی موصول نہیں ہوئی۔ ایک بار جب ہمیں دستاویزات مل جائیں تو پھر ہم اس کا جائزہ لینے کے بعد اپنا فیصلہ لے سکتے ہیں۔‘
بنگلہ دیش کے بڑے بزنس گروپ پران-آر ایف ایل نے اے ایف پی کو بتایا کہ تازہ ترین اقدام ایک ’بڑا خطرہ’ ہے۔ یہ گروپ انڈیا کو سالانہ تقریبا 60 ملین ڈالر کا سامان برآمد کرتا ہے۔
گروپ کے ڈائریکٹر قمر زمان کمال نے کہا کہ ’انڈیا پران-آر ایف ایل گروپ کے پراسیسڈ فوڈز، پلاسٹک کی مصنوعات، فرنیچر، اور پی وی سی سے تیار شدہ اشیا کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔‘
اپریل کے آغاز میں انڈیا نے 2020 کے ٹرانس شپمنٹ معاہدے کو منسوخ کر دیا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
قمر زمان کمال نے انڈیا کے ساتھ دو طرفہ تجارتی مسائل کے حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’تازہ ترین پابندیوں سے ہماری مصنوعات کی تقریباً ہر قسم متاثر ہو رہی ہے۔ یہ کمپنی اور ملک کے لیے بھی ایک بڑا خطرہ ہے۔‘
بنگلہ دیش گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے رقیب العالم چودھری نے کہا کہ ٹیکسٹائل کی صنعت اس اقدام سے عارضی طور پر متاثر ہو گی۔
بنگلہ دیش نٹ ویئر مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد حاتم نے بھی نئی دہلی کے اس اقدام کی مذمت کی اور کہا کہ سرحدی تجارت کو ’دھچکا‘ لگے گا۔
تاہم ان کا خیال تھا کہ گارمنٹ ایکسپورٹرز ’اثرات پر نکلنے کے قابل ہو جائیں گے۔‘
اپریل کے آغاز میں انڈیا نے 2020 کے ٹرانس شپمنٹ معاہدے کو منسوخ کر دیا تھا جس کے تحت بنگلہ دیش کو انڈیا کی زمینی سرحدوں کے ذریعے تیسرے ممالک کو کارگو برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔