Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض فورم میں ’شہری منصوبہ بندی پر نظرثانی‘ کی ضرورت پر اجلاس

2050 تک عالمی آبادی 9.7 بلین تک پہنچنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ فوٹو عرب نیوز
ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو فورم میں گذشتہ روز بدھ کو ہونے والے اجلاس میں شامل ماہرین نے محسوس کیا ہے کہ شہری منصوبہ بندی پر فوری طورپر نظرثانی کی ضرورت ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اجلاس میں گفتگو کرنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ دنیا بھر میں شہری آبادیوں کو درپیش چیلنج کو سامنے رکھتے ہوئے تعمیراتی کمپنیوں، منصوبہ سازوں اور ڈویلپرز کو ماحولیات، ٹیکنالوجی اور انسانی بہبود کو ترجیح دیتے ہوئے نئے شہروں کے لیے روایتی ماڈل تبدیل کرنا ہوں گے۔
انیشیٹو فورم کے دوسرے دن ایجنڈے میں شامل سیشن کا مقصد رہائشی علاقوں کی اہلیت کا دوبارہ جائزہ لینا تھا اور مختلف ڈیزائن، اقدار اور تصورات کی بنیاد پر نئے شہروں کے امکانات کا تجزیہ کرنا تھا۔
موجودہ شہروں کو ان طریقوں سے تبدیل کرنا مشکل ہے جو ان کے کچھ بنیادی مسائل کو حل کر سکیں۔
نئےعلاقوں میں مزید سرسبزعلاقے، واکنگ ٹریکس اور ضرورت سے زیادہ استعمال کو کم کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجیز کو متعارف کرانا بھی ضروری ہے۔
انسانی تاریخ ہے کہ زمانہ قدیم میں بیشتر افراد دیہی علاقوں میں رہنے کو فوقیت دیتے رہے ہیں تاہم  اب یہ رحجان تبدیل ہو رہا ہے۔
اعداد وشمار کے مطابق 2050 تک عالمی آبادی کے 9.7 بلین تک پہنچنے کی توقع ہے جس میں سے تقریباً 70 فیصد نفوس شہری علاقوں میں رہنا پسند کریں گے جس سے کرہ ارض اور کمیونٹیز پر دباؤ بڑھے گا۔

انسانی بہبود کی ترجیح کے لیے نئے شہروں کے روایتی ماڈل تبدیل کرنا ہوں گے۔ فوٹو عرب نیوز

اجلاس میں اس بات پر غور کیا گیا ہے کہ توانائی کی نئی شکلوں، ماحول دوست اور پائیدار طرز زندگی کے لیے بنیادی ڈھانچے کے قیام کے ذریعے آنے والی دہائیاں دستیاب رہائشی وسائل بدلنے کے لیے اہم ثابت ہوں گی۔
اجلاس کے  دوران '2122 کے لیے شہروں کو ڈیزائن کرنا' کے عنوان سے گفتگو میں وضاحت کی گئی کہ بہت سے لوگ یہ سمجھنے میں ناکام رہتے ہیں کہ اتنی بڑی تعداد میں آبادی  کا مقابلہ کیسے ہو گا جو کسی بھی طرح شہروں میں رہنے کی توقع رکھتی ہے۔
اس موقع پر عمار پراپرٹیز کے بانی محمد الابار نے کہا کہ دنیا کے بڑھتے ہوئے شہروں کو درپیش مسائل کے لیے سمارٹ سٹی کی جانب اقدام ہی پائیدار حل ہے جو نجی اور سرکاری شعبوں کی مشترکہ کوششوں سے معاشی اور سماجی ترقی کو متوازن رکھے گا۔

نئےعلاقوں میں سرسبز اور جدید ٹیکنالوجیز متعارف کرانا ضروری ہے۔ فوٹو عرب نیوز

انہوں نے کہا لگتا ہے کہ بحیثیت انسان ہمیں بڑے پیمانے پر خطرہ ہے لیکن ہم بہت قابل بھی ہیں اور میرے خیال میں ہر چیز ٹیکنالوجی کے ذریعے چلائی جائے گی۔
دنیا بھر میں مزید شہروں کی جامع اور سمارٹ تعمیر کے لیے تبدیلی کو اپنایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے نئی منصوبہ بندی اور عملدآری کے طریقے تخلیق کئے گئے ہیں ۔
اگرچہ اس کی وضاحت کسی حد تک مشکل ہے لیکن اس تبدیلی نے شہری منصوبہ بندی کی حدود کو آگے بڑھا یا ہے۔
سعودی عرب میں کئی بڑے ترقیاتی منصوبے جاری ہیں جو مملکت بھر میں پائے جانے والے مختلف تعمیراتی منصوبوں کو اکٹھا کرتے ہوئےآثار قدیمہ کے تحفظ اور پائیدار طریقوں کو اپناتے ہیں۔
 
  • واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: