Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: پُل گرنے سے 141 افراد ہلاک، درجنوں لاپتہ

انڈیا کی ریاست گجرات میں برطانوی دور کا پل گرنے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 141 ہو گئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق احمد آباد سے 200 کلومیٹر دور موربی کے علاقے میں واقع 150 سالہ پرانے پل پر لوگ مذہبی تہوار منانے کے لیے موجود تھے کہ پل کو سپورٹ کرنے والی کیبلز اچانک ٹوٹ گئیں۔ 
اس وقت پل یا اس کے ارد گرد 500 افراد موجود تھے جو مچھو دریا میں جا گرے۔
جبکہ موربی کے پولیس چیف پی ڈیکاواڈیہ کا کہنا ہے کہ 130 سے زائد افراد کو ریسکیو کر لیا گیا، تاہم سرچ آپریشن جاری ہے اور ہلاکتوں کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے۔ 
واقعے کے ایک عینی شاہد نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ’دیوالی کا تہوار منانے کی غرض سے بڑی تعداد میں لوگ پل پر موجود تھے۔ پل گرنے سے لوگ ایک دوسرے کے اوپر گر گئے تھے۔ متاثرین عورتوں اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔‘
دوسری جانب گجرات کی حکومت نے پل گرنے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
سو سال سے زیادہ قدیم پل کو کچھ عرصہ ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔ تاہم پل کو مرمت اور تزئین و آرائش کے بعد چار دن قبل کھولا گیا۔
انڈین این ڈی ٹی وی کے مطابق ریاستی وزیر محنت برجیس مرجا کا کہنا ہے کہ پل کی گذشتہ ہفتے مرمت کی گئی تھی۔
’پل گرنے پر ہم خود حیران ہیں اور اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔‘
واقعے کے وقت وزیراعظم نریندر خود بھی گجرات میں موجود تھے۔ انہوں نے فوری طور پر ریسکیو آپریشن شروع کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم مودی نے گجرات کے وزیراعلی بھوپندر پٹیل سے رابطہ کیا اور واقعے کی تفصیلات حاصل کیں۔
گجرات کے وزیر داخلہ پرش سنگاوی واقعے کی اطلاع ملتے ہی موربی کی طرف روانہ ہوگئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق پل درمیان سے ٹوٹ گیا ہے۔ 
پرائم منسٹر ریلیف فنڈ سے ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کو دو لاکھ انڈین روپے دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ گجرات کی حکومت نے بھی ہلاک ہونے والے ہر فرد کے اہل خانہ کے لیے چار لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔
موربی پل برطانوی دور حکومت میں سنہ 1880 میں تعمیر کیا تھا۔ 233 میٹر طویل اور 1.5 میٹر چوڑے اس پل کی تعمیر کے لیے تمام سامان برطانیہ سے شپ کیا گیا تھا۔ 
صرف چار دن قبل مرمت اور تزئین و آرائش کے بعد اس پل کو ٹریفک کے لیے کھولا گیا تھا۔

شیئر: