Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب اور عالمی رہنماؤں کی عمران خان پر حملے کی مذمت

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ اور ان کے زخمی ہونے کے بعد مختلف ملکی وعالمی رہنماؤں اور مقامی وغیرملکی سیلیبریٹیز نے واقعے کی مذمت کی ہے۔
سعودی عرب نے  پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کی کوشش کی شدید مذمت کی ہے۔
سعودی خبررساں ادارے ’ایس پی اے‘  کے مطابق سعودی دفتر خارجہ  کی جانب سےجمعرات کو جاری بیان میں کہا کہ سعودی عرب پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کی کوشش کی سخت الفاظ میں مذمت  اور شدید ناگواری کا اظہار کرتا ہے۔
دفتر خارجہ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ مملکت، پاکستان کے امن و استحکام اور اس کے ترقیاتی عمل کو مخدوش کرنے والی ہر سرگرمی کے خلاف پاکستان اور اس کے  عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔
لندن میں مقیم پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں ’فائرنگ کی مذمت‘ کی تو ’زخمیوں کی صحتیابی کے لیے دعا‘ بھی کی۔

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے پیغام میں ’عمران خان اور ان کے حامیوں پر حملے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ’اس تشدد کی مذمت کرتا ہوں۔ سیاست، جمہوریت اور ہمارے معاشرے میں اس کی کوئی جگہ نہیں۔‘

پاکستان کے وزیرخارجہ اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے پیغام میں لکھا کہ ’عمران خان پر حملے کی بھرپور مذمت کرتا اور ان کی صحت یابی کے لیے دعاگو ہوں۔‘

جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے عمران خان پر حملہ انتہائی قابل مذمت قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ’گالی اور گولی کی سیاست مسترد کرتے ہیں۔‘

عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی نے ٹوئٹر پر جاری پیغام میں واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے لکھا کہ ’ایک سابق وزیراعظم کے احتجاج میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کی تحقیقات کرائی جائیں اور ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔‘

ن لیگی رہنما مریم نواز شریف نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’عمران خان پر فائرنگ کی مزمت کرتی ہوں اور ان سمیت تمام زخمیوں کی صحت کے لیے اللّہ تعالی سے دعاگو ہوں۔‘

عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ سمتھ نے واقعے پر متعدد ٹویٹس میں اپنا ردعمل دیا۔
ایسے ہی ایک پیغام میں انہوں نے لکھا کہ ’شکر ہے وہ خیریت سے ہیں۔ ان کے بیٹوں کی طرف سے ہجوم میں موجود اس شخص کا شکریہ جس نے مسلح فرد کا سامنا کیا۔‘

برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے اپنے ردعمل میں لکھا کہ ’اس فائرنگ پر پریشان اور عمران خان کی جلد صحتیابی کی خواہشمند ہوں۔‘

نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’کسی سیاسی نظریے یا جماعت کے رہنماؤں پر حملہ ہمیشہ غلط ہے۔ تشدد کبھی بھی قابل قبول احتجاج نہیں ہو سکتا۔‘

پاکستان میں جرمنی کے سفیر نے عمران خان پر حملہ پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے تشدد کی مذمت کی تو ’صورتحال کے پرامن رہنے‘ کی اہمیت کو بھی موضوع بنایا۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم، امام الحق، احمد شہزاد، کامران اکمل، عماد وسیم سمیت متعدد موجودہ اور سابقہ کرکٹرز نے بھی حملے کی مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی۔

سابق پاکستانی کرکٹروسیم اکرم، مشتاق احمد، شعیب اختر اور شاہد خان آفریدی نے بھی الگ الگ پیغامات میں حملہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی۔
پاکستانی گلوکار شہزاد رائے نے بھی حملے کی مذمت کی۔

پاکستانی اداکارہ ماوری حسین نے اپنے پیغام میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ شرمناک اور بزدلانہ اقدام ہے۔ کوئی بھی سیاست انسانیت یا پاکستان سے بالا نہیں ہونی چاہیے۔‘

اداکارہ مہوش حیات نے سابق وزیراعظم بےنظیر بھٹو کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی ’تکلیف دہ یادیں تازہ ہونے‘ کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہر ایک کو پرامن احتجاج کا حق ہونا چاہیے اور اتھارٹیز کو ان کی حفاظت یقینی بنانی چاہیے۔‘

جمعرات کی سہ پہر پی ٹی آئی لانگ مارچ کے مرکزی کنٹینر پر فائرنگ اور بعد میں عمران خان سمیت متعدد افراد کے زخمی ہونے کی خبر سامنے آئی تو سوشل ٹائم لائنز پر واقعے کی بھرپور مذمت کی گئی۔
ٹوئٹر کے ٹرینڈز پینل میں درجن بھر ٹرینڈز میں جہاں ان کی حمایت میں ٹرینڈز بنائے گئے وہیں پی ٹی آئی ورکرز کی جانب سے سیاسی مخالفین پر حملے کا الزام لگایا گیا۔
پی ٹی آئی ورکرز کی جانب سے عمران خان پر حملے کے خلاف اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، کراچی اور پشاور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کیا گیا۔ متعدد مقامات پر راستے بند کر کے نعرے بازی کی گئی تو کئی جگہوں سے توڑپھوڑ کی رپورٹس بھی سامنے آئیں۔
جمعرات کی شام تحریک انصاف کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ لانگ مارچ جاری رہے گا اور جمعہ کو طے شدہ شیڈول کے مطابق پروگرام آگے بڑھایا جائے گا۔

شیئر: