آن لائن ٹیکسی ’کریم‘ کا پاکستان میں 10 سال بعد اپنی سروس بند کرنے کا اعلان
بدھ 18 جون 2025 13:48
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
سنہ 2020 میں کریم کو اُوبر نے خرید لیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
دبئی میں قائم سُپر ایپلی کیشن ’کریم‘ نے پاکستان میں اپنی رائیڈ سروسز معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق بدھ کو کمپنی کے شریک بانی نے ’لنکڈ اِن‘ پر جاری ایک بیان میں بتایا کہ ’اس فیصلے کی وجہ ملک میں بگڑتے ہوئے معاشی حالات اور سخت مسابقت ہے۔‘
کمپنی کے شریک بانی اور سی ای او مدثر شیخہ نے کہا کہ ’یہ فیصلہ کرنا انتہائی مشکل تھا۔ پاکستان کی خراب معاشی صورت حال، سخت مقابلہ اور عالمی سطح پر سرمایہ کاری کی ترجیحات کی وجہ سے یہاں ایک محفوظ اور قابل بھروسہ سروس برقرار رکھنا مشکل ہوتا جا رہا تھا۔‘
حالیہ برسوں میں پاکستان کی معاشی گراوٹ، روپے کی قدر میں کمی اور ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے رائیڈ ہیلنگ سروسز کے منافعے پر دباؤ ڈالا ہے۔
ملکی اور بین الاقوامی حریف بشمول اُوبر، جس نے 2020 میں کریم کا علاقائی رائیڈ ہیلنگ بزنس حاصل کیا تھا، کو کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں سخت مسابقت کا سامنا ہے۔
شیخہ کے مطابق رائیڈ ہیلنگ سروس بند کرنے کے باوجود کریم پاکستان میں اپنی ٹیکنالوجی اور انجینیئرنگ کی موجودگی کو برقرار رکھے گی۔
’کریم ٹیکنالوجیز پاکستان سے پورے خطے کے لیے کام جاری رکھے گی۔ ہمارے تقریباً 400 ملازمین جن میں انجینیئرنگ سمیت تمام شعبے شامل ہیں، ایوری تھنگ ایپ اور اس کے مختلف شعبوں (جیسا کہ فوڈ/گروسری ڈیلیوری، ادائیگیاں وغیرہ) کی تیاری پر کام کر رہے ہیں۔‘
’ان سروسز کو مزید وسعت ملے گی۔ ہمارے پاس اس وقت 100 سے زائد اسامیوں کے لیے بھرتی جاری ہے، اور ہم اپنے فیلکن/ نیکسٹ جین پروگرام کو بھی وسعت دے رہے ہیں، جس کے ذریعے پاکستانی یونیورسٹیوں سے اعلٰٰ تعلیم یافتہ گریجویٹس کو منتخب کر کے انہیں جدید اور بڑے پیمانے پر چلنے والے سسٹمز کی تربیت دی جاتی ہے۔‘
شیخہ نے مزید کہا کہ ’پاکستان کریم کے ڈی این اے میں شامل ہے اور کمپنی کی پہلی لائن کوڈ پاکستان میں لکھی گئی تھی۔ مجھے پوری امید ہے کہ مستقبل میں کریم کی خدمات دوبارہ پاکستان میں لانے کا موقع ملے گا۔‘
کریم نے 2015 میں پاکستان میں اپنی سروس کا آغاز کیا اور جلد ہی یہ روایتی ٹیکسیوں اور رکشوں کا سستا اور آسان متبادل بن کر اُبھری۔ کمپنی کی ایپ پر مبنی سروس نے کیش کے بغیر ادائیگیوں کو مقبول بنانے میں مدد دی اور ہزاروں ڈرائیورز، جنہیں ’کپتان‘ کہا جاتا ہے، کے لیے آسان آمدنی کے مواقع پیدا کیے۔
