نیٹ فلکس پر حال ہی میں ریلیز ہونے والی ڈاکیومنٹری ’ٹائٹن: دی اوشین گیٹ سبمرسیبل ڈیزاسٹر‘ سن 2023 میں پیش آنے والے اُس اندوہناک سانحے کی چشم کشا تصویر پیش کرتی ہے جس میں ٹائٹن نامی آبدوز دورانِ سفر گہرے سمندر میں تباہ ہوئی اور اس میں پانچوں مسافر ہلاک ہو گئے۔
یہ فلم اندرونی کمپنی دستاویزات، آڈیو ریکارڈنگز، سابقہ ملازمین کی گواہیوں اور پہلے سے نظرانداز کی گئی انتباہات کے ذریعے ایک ایسے ’وژنری‘ سی ای او کی داستان بیان کرتی ہے جن کی ’ضد اور ماہرین کے مشوروں کو مسلسل نظر انداز کرنے کے نتیجے میں یہ سانحہ پیش آیا‘۔
مزید پڑھیں
خوابوں کی دنیا سے حقیقت تک
فلم کی ابتدا اوشین گیٹ کمپنی کے بانی اور سی ای او سٹاکٹن رش کی شخصیت سے ہوتی ہے جنہوں نے سمندر کی گہرائیوں کو سیاحت کے لیے کھولنے کا خواب دیکھا۔ اُن کا مقصد تھا کہ عام افراد بھی ٹکٹ خرید کر آبدوز کے ذریعے ٹائیٹینک کے ملبے تک پہنچ سکیں — یعنی سمندر کی سطح سے تقریباً 12,500 فٹ نیچے۔

رش نے آبدوز ’’ٹائٹن‘‘ کو کاربن فائبر جیسے غیر روایتی میٹیریلز سے تیار کیا، جسے دستاویزی فلم میں خطرناک فیصلہ قرار دیا گیا ہے۔ فلم میں دکھایا گیا ہے کہ ابتدائی ٹیسٹ کے دوران ہی اس میٹیریل میں خطرناک نقائص ظاہر ہو چکے تھے جنہیں رش نے معمولی سمجھ کر رد کر دیا۔
ماہرین کی تنبیہات اور خاموش کر دی گئی آوازیں
ڈاکیومنٹری کا مرکز سابق ڈائریکٹر آف میرین آپریشنز ڈیوڈ لاکریج کی گواہی ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ آبدوز کے ڈھانچے میں خامیوں کی واضح نشاندہی کے باوجود کمپنی نے ان کی بات سننے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے جنوری 2018 میں کمپنی کے سامنے باقاعدہ ایک رپورٹ رکھی جس میں حفاظتی خدشات اور ناکافی جانچ کے عمل کی نشاندہی کی گئی تھی۔
اس کے اگلے دن ایک اہم میٹنگ بلائی گئی جس میں سٹاکٹن رش کے ساتھ ساتھ ایچ آر ڈائریکٹر بونی کارل کوالٹی اشورنس ڈائریکٹر سکاٹ گرفتھ اور انجینیئرنگ ڈائریکٹر ٹونی نیسن شامل تھے۔
میٹنگ کے دوران لاکریج نے آبدوز کی ساخت پر تحفظات کا اظہار کیا، جس پر رش غصے میں آ گئے اور کہا ’ہہ مکمل طور پر اُن باتوں کے خلاف ہے جو باقی لوگ کہتے ہیں۔ سب کہتے ہیں کاربن فائبر کمپریشن برداشت نہیں کر سکتا، یہ سب بکواس ہے اور میں نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ غلط ہیں۔‘

رش نے مزید کہ ’ہم یہاں ایک عجیب کام کر رہے ہیں، اور میں یقیناً نارمل طریقوں سے ہٹ کر چل رہا ہوں۔ انڈسٹری مجھے بے وقوف سمجھے تو مجھے پرواہ نہیں۔‘
جب لاکریج نے انہیں روکنے کی بات کی تو رش نے دوٹوک کہا ’یہی ہمارا طریقہ ہے، ہم ایسا ہی کریں گے۔‘
چند ہی دن بعد، لاکریج کو نوکری سے نکال دیا گیا، جبکہ ایچ آر ڈائریکٹر بونی کارل بھی استعفیٰ دے گئیں۔
اینڈریا ڈوریا واقعہ: المیے کی پہلی جھلک
فلم میں ایک اہم منظر شامل ہے جسے سانحے سے قبل پہلا ’ریڈ فلیگ‘ قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس منظر میں دکھایا گیا کہ کیسے سٹاکٹن رش نے ایک مشن کے دوران آبدوز کو اینڈریا ڈوریا بحری جہاز کے ملبے کے بالکل قریب لے جا کر ایک خطرناک صورتحال پیدا کی۔

ڈیوڈ لاکریج کے مطابق آبدوز تقریباً ملبے سے ٹکرا گئی تھی اور یہی لمحہ اُن کے اور رش کے تعلق میں ’ایک ناقابل واپسی موڑ‘ بن گیا۔
انہوں نے کہا ’یہ لمحہ ہمارے تعلق کا خاتمہ ثابت ہوا، اس واقعے نے سب کچھ تبدیل کردیا‘۔
اوشین گیٹ میں خاموشی کا کلچر اور اندرونی سیاست
فلم یہ دکھاتی ہے کہ اس واقعے کے بعد اوشین گیٹ میں ایک ’خاموشی کی ثقافت‘ نے جنم لیا، جہاں سوال اٹھانے والا ہر فرد غیر ضروری قرار پاتا۔ کمپنی کے ماحول کو کئی سابق ملازمین نے ’کلٹ جیسا‘ قرار دیا، جہاں سٹاکٹن رش ایک مسیحا تصور کیے جاتے تھے اور اُن سے اختلاف رائے برداشت نہیں کیا جاتا تھا۔
ٹونی نیسن جو اوشین گیٹ میں انجینیئرنگ ڈائریکٹر رہ چکے تھے، نے رش کو ’نارسیسسٹ‘ اور ذہنی مریض قرار دیا اور کہا کہ اوشین گیٹ اندر سے ایک زوال پذیر ادارہ بن چکا تھا۔

انتباہی نشانیاں، اور نظر انداز کیے گئے خطرات
سنہ 2022 میں ایک ٹیسٹ ڈائیو کے دوران آبدوز کے اندر سے ’چٹخنے‘ کی آوازیں آئیں، جنہیں کمپنی نے صرف ’ڈھانچے کا سیٹ ہونا‘ قرار دیا۔ حالانکہ تکنیکی ماہرین نے یہ آوازیں آبدوز کے لیے خطرے کی گھنٹی قرار دیں۔ اس کے باوجود، اوشین گیٹ نے آبدوز کے کسی آزادانہ تجزیے یا سرٹیفکیشن کی کوشش نہیں کی۔
معروف سمندری ماہر روب میککلم نے بھی رش سے اختلاف کے بعد کمپنی سے علیحدگی اختیار کی، جب رش نے کہا کہ انہیں تھرڈ پارٹی سیفٹی سرٹیفکیشن کی ضرورت نہیں۔
آخری سفر کی تیاریاں
فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح کمپنی نے 2023 کے موسمِ گرما میں ٹائیٹینک کے سفر کی پیشکش کی۔ معروف یوٹیوبر جیک کوہلر کو بھی ایک ڈائیو کے لیے مدعو کیا گیا جسے بعد میں موسم کی خرابی کے ملتوی کر دیا گیا۔
فلم میں جیک کوہلر آبدوز کے عملے کا حصہ نہ بننے پر اشکبار دکھائی دیتے ہیں اور کہتے ہیں، ’میں بھی اُس ٹائٹن میں ہو سکتا تھا۔‘

18 جون 2023 کو ٹائٹن آبدوز نے گہرے سمندر میں ڈائیو کی اور تقریباً ڈیڑھ گھنٹے بعد اس کا رابطہ سپورٹ جہاز ’پولر پرنس‘ سے منقطع ہو گیا۔ فلم میں امریکی بحریہ کی آڈیو شامل ہے، جس میں تباہی کے وقت زیرِ سمندر دھماکے کی آواز ریکارڈ کی گئی تھی۔ یہ آواز آبدوز کے تباہ ہونے کے چند ہی لمحے بعد سنائی دی۔
:max_bytes(150000):strip_icc():focal(737x505:739x507):format(webp)/oceangate-titan-sub-victims-062323-1-5864e1da147d46e5a32e5c34395e52cc.jpg)
سانحے کے بعد
ڈاکیومنٹری اس بین الاقوامی ریسکیو آپریشن کی تفصیلات بھی پیش کرتی ہے جو چار دن جاری رہا، اور آخرکار ٹائٹن کا ملبہ ٹائیٹینک کے قریب سمندر کی تہہ میں پایا گیا۔ اس کے بعد اوشین گیٹ نے اپنے تمام آپریشنز معطل کر دیے۔ دستاویزی فلم کے مطابق امریکی کوسٹ گارڈ اور دیگر اداروں کی تحقیقات تاحال مکمل نہیں ہو سکیں۔
