Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جی سیون ممالک کی ایران میں مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کی مذمت

جی سیون وزرائے خارجہ نے مشرق وسطٰی میں ایران کی تخریبی کارروائیوں کی بھی مذمت کی (فوٹو: روئٹرز)
جی سیون ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایرانی حکومت کی جانب سے مظاہرین کے خلاف مہلک کریک ڈاؤن کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے جبکہ ایک مذہبی رہنما نے حکومت سے ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق وزرا نے جمعے کو جرمنی میں اجلاس کے بعد مشترکہ بیان میں کہا کہ ’ہم ایرانی حکومت کی جانب سے پرامن مظاہرین کے خلاف نامناسب اور ظالمانہ طور پر طاقت کے استعمال کی مذمت کرتے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم ایرانیوں کے معلومات تک رسائی کے حق کی حمایت کرتے ہیں اور ایرانی حکومت کی جانب سے شہری زندگی اور آزاد صحافت کے لیے سپیس کم کرنے کی بھی مذمت کرتے ہیں۔‘
بیان میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کو نشانہ بنانے، سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کی بندش کو بھی ظالمانہ قدم قرار دیا۔
اسی طرح وزرائے خارجہ نے مشرق وسطٰی میں ایران کی تخریبی کارروائیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جن میں اس کی جانب سے ریاستی اور غیرریاستی عناصر کو اسلحے اور ڈرونز کی فراہمی بھی شامل ہے۔
’اس قسم کی بڑھتی کارروائیاں خطے کے لیے خطرناک ہیں اور پہلے سے موجود تناؤ کو بھی بڑھا رہی ہیں۔‘
خیال رہے ایران میں جاری شدید احتجاج کی لہر 16 ستمبر کو اس وقت پھیلنا شروع ہوئی جب درست طور پر حجاب نہ اوڑھنے کے معاملے پر گرفتار کی جانے والی مہسا امینی نامی 22 سالہ خاتون پولیس کی حراست میں ہلاک ہوئیں۔

ستمبر میں پولیس حراست میں خاتون کی ہلاکت کے بعد احتجاج کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے (فوٹو: اے ایف پی)

احتجاج کا سلسلہ تہران سمیت دوسرے شہروں تک بھی پھیلا، جس میں زیادہ تر خواتین حصہ لے رہیں۔
مظاہروں کے دوران خواتین کے اپنے حجاب اتار پھینکے اور بال بھی کاٹے۔
انہوں نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا۔
بڑھتے احتجاج کو دیکھ کر ایرانی حکومت نے مظاہرین کے خلاف ظالمانہ کریک ڈاؤن شروع کر دیا۔
حکومت مخالف گروپس کا کہنا ہے کہ کریک ڈاؤن کے دوران اب تک 500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 25 ہزار کو اب تک گرفتار کیا جا چکا ہے۔

جی سیون وزرائے خارجہ نے ایران کی مشرق وسطٰی میں تخریبی کارروائیوں کی بھی مذمت کی (فوٹو: اے ایف پی)

جمعے کو بھی سستان بلوچستان کے شہروں زاہدان، خاش، سراون،  شہر میں احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔
سستان بلوچستان پاکستان اور افغانستان کے قریب واقع ایک پسماندہ صوبہ ہے جو بدامنی کا گڑھ رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق بڑی تعداد میں مظاہرین کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔ احتجاج حکومتی عمارتوں میں داخل ہوئے اور متعدد گاڑیاں جلا دیں جبکہ سکیورٹی اہلکاروں کی جانب فائرنگ بھی کی گئی جس سے کئی افراد زخمی ہوئے۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ایک ویڈیو میں تباہ حال بینک اور دکانوں کو دیکھا جا سکتا ہے جبکہ ایک عمارت سے دھواں اٹھ رہا ہے۔
زاہدان سے تعلق رکھنے والے ایک مذہبی رہنما نے ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ریفرنڈم کروائے تاکہ پتہ چل سکے کہ عوام کیا چاہتے ہیں۔

شیئر: