Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیوم ’اوکساگون‘ کے برائین کمپلکس میں 20 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے بات چیت

نیوم پانی کی کمی سے نمٹنے کے لیے 2024 تک پانی صاف کرنے کا پلانٹ بنائے گا(فوٹو عرب نیوز)
ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کا 500 بلین ڈالر کے میگا پروجیکٹ نیوم  فلوٹنگ انڈسٹریل سٹی اوکساگون میں اپنے برائین کیمیکلز کمپلیکس کو تیار کرنے کے لیے 20 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کے لیے اداروں کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس معاملے سے واقف ایک قریبی ذریعہ کا حوالہ دیتے ہوئے میڈ نے اطلاع دی ہے کہ اس کے لیے 15 سے 20 بلین ڈالر کے درمیان سرمایہ کاری کی ضرورت ہو گی۔
رپورٹ کے مطابق کیمیکلز کمپلیکس کا مقصد ایسی صنعتوں اور پودوں کی تعمیر کرنا ہے جو نمکین پانی کو صاف کرنے کے اہم فضلے کو صنعتی مواد میں تبدیل کرتے ہیں جنہیں مقامی طور پراستعمال کیا جا سکتا ہے یا بین الاقوامی سطح پر برآمد کیا جا سکتا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نیوم کے پانی اور توانائی کے ذیلی ادارے اینوا نے کہا کہ ڈی سیلینیشن پلانٹ سے پیدا ہونے والے نمکین پانی کو اعلیٰ خالص صنعتی نمک، برومین، بوران، پوٹاشیم، جپسم، میگنیشیم اور نایاب دھاتی فیڈ سٹاک استعمال کرنے والی صنعتوں کو کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
اینوا کے سی ای او پیٹر ٹیریم نے ستمبر میں ریاض میں منعقدہ فیوچر ڈی سیلینیشن انٹرنیشنل کانفرنس کے موقع پر عرب نیوز کوایک خصوصی انٹرویو میں بتایا تھا کہ ’نیوم پانی کی کمی سے نمٹنے کے لیے 2024 تک پانی صاف کرنے کا پلانٹ بنائے گا‘۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’ اگرآپ مستقبل میں نیوم جیسی زمین بنانا چاہتے ہیں اور آپ رہنے کے قابل گرین پارکس اور خوراک کی پیداوار چاہتے ہیں تو آپ کو پانی کی ضرورت ہے اوراس میں موجود تمام خوبصورت چیزوں میں ایک پانی نہیں ہے‘۔
پیٹر ٹیریم کا مزید کہنا تھا کہ’ ڈی سیلینیشن پراجیکٹ پائیداری میں ایک بینچ مارک ہو گا کیونکہ یہ 100 فیصد قابل تجدید توانائی سے چلایا جائے گا‘۔
اینوا نے جون میں اوکساگون میں قابل تجدید توانائی سے چلنے والے ڈی سیلینیشن پلانٹ کو تیار کرنے کے لیے جاپان میں قائم اتوچو اور فرانسیسی فرم ویلیا کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے تھے۔
نیوم سعودی عرب کا سب سے پرجوش منصوبہ ہے کیونکہ مملکت کی نظریں وژن 2030 میں بیان کردہ اہداف کے مطابق اپنی معیشت کو متنوع بنانے پرمرکوز ہیں۔
واضح رہے کہ نیوم سٹی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2030 کو مدنظر رکھ کر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ منصوبے کا اعلان 24 اکتوبر 2017 میں کیا گیا تھا۔ اس کا مجموعی رقبہ 26 ہزار 500 مربع کلومیٹر ہو گا۔ اس میں 468 کلومیٹر بحیرہ احمر اور خلیج عقبہ کا ساحلی علاقہ شامل ہے۔
نیوم سٹی تین براعظموں کو ایک دوسرے سے جوڑے گا۔ اس میں سعودی عرب کے علاوہ اردن اور مصر کے علاقے شامل ہوں گے۔
نیوم خصوصی سرمایہ کاری کے نوشعبوں کا احاطہ کرے گا۔ ان میں توانائی، پانی، خوراک ٹرانسپورٹ، انفارمیشن ٹیکنالوجی،سائنس،میڈیا، تفریح اور معیشت کے دیگر شعبے شامل ہیں۔ مستقبل میں سعودی عرب کی 10 فیصد عالمی تجارت نیوم کے راستے ہی ہو گی۔

شیئر: