Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیوم سٹی ’دی لائن‘ کی تعمیر اس سال کے آخر تک شروع ہونے کی توقع

سال کے اختتام سے پہلے تمام منصوبوں کو حتمی شکل دیں گے(فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب کے خودمختار ویلتھ فنڈ کے گورنر یاسرالرمیان کہا ہے کہ نیوم سٹی کی سب سے بڑی ترقی ’دی لائن‘ کی تعمیر اس سال کے آخر تک شروع ہونے کی توقع ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ’دی لائن‘ ایک 170 کلومیٹر، کاربن فری، شہری ترقیاتی منصوبہ ہے جس میں کئی ہائپر کمیونٹیز شامل ہیں۔
سعودی عرب کے خودمختار ویلتھ فنڈ کے گورنر یاسر الرمیان نے فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو انسٹی ٹیوٹ (ایف آئی آئی) کے زیر اہتمام ایک ورچوئل ایونٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں امید ہے کہ ہم سال کے اختتام سے پہلے تمام منصوبوں کو حتمی شکل دیں گے اور اس سال کے اختتام سے پہلے اس کی تعمیر شروع کر دیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ نیوم کے کچھ حصوں کی تعمیر پہلے ہی شروع ہو چکی ہے۔ میں ایک مثال دوں گا۔ سینڈا جزیرہ جس میں بہت سارے ریزورٹس اور گولف کورسز اور دیگر چیزیں ہوں گی۔‘
نیوم گیگا پروجیکٹ کے لیے ٹھیکیداروں اور سرمایہ کاروں کی تلاش میں ہے جو بحیرہ احمر کے ساحل پر سعودی عرب کے شمال مغرب میں واقع ہے۔
نیوم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ عالمی کمپنیوں کے نمائندوں نے 12 مربع کلو میٹر لاجسٹکس پارک کا دورہ کیا جس میں 30 ہزار مزدوروں کی لیبر کمیونٹیز کے ساتھ ساتھ تعمیراتی دیہات ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں نیز دفاتر ، گوداموں اور تعمیراتی خدمات کے ادارے بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ نیوم سٹی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کےوژن 2030 کو مدنظر رکھ کر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ منصوبے کا اعلان 24 اکتوبر 2017 میں کیا گیا تھا۔ اس کا کل رقبہ 26 ہزار 500 مربع کلومیٹر ہو گا۔ اس میں 468 کلومیٹر بحیرہ احمر اور خلیج عقبہ کا ساحلی علاقہ شامل ہے۔
 نیوم سٹی تین براعظموں کو ایک دوسرے سے جوڑے گا۔ اس میں سعودی عرب کے علاوہ اردن اور مصر کے علاقے شامل ہوں گے۔
نیوم خصوصی سرمایہ کاری کے نوشعبوں کا احاطہ کرے گا۔ ان میں توانائی، پانی، ٹرانسپورٹ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، خوراک، سائنس،میڈیا، تفریح اور معیشت کے دیگر شعبے شامل ہیں۔ مستقبل میں سعودی عرب کی 10 فیصد عالمی تجارت نیوم کے راستے ہی ہو گی۔یہ چار نکاتی منصوبہ ہے جہاں مخصوص طرز معاشرت کا تجربہ ہوگا۔ خاندان کے تمام افراد مثالی اور معیاری زندگی گزاریں گے۔ اقتصادی اہداف حاصل کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے۔

شیئر: