Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین پر حملے کے بعد پہلی بار روس و امریکہ میں جوہری ہتھیاروں پر مذاکرات

یوکرین پر حملے کے بعد امریکہ اور روس کے درمیان جوہری ہتھیاروں سے متعلق مذاکرات معطل ہو گئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)
یوکرین پر حملے کے بعد پہلی بار روس اور امریکہ نے سٹریٹیجک جوہری ہتھیاروں کے بارے میں مذاکرات کا سلسلہ شروع کرنے پر مشاورت شروع کر دی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے روسی اخبار کومرسینٹ کی رپورٹ اور مذاکرات سے واقف چار ذرائع کا حوالہ دیا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان اس معاملے پر مذاکرات کا سلسلہ اس وقت منقطع ہو گیا تھا جب ماسکو نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا تھا تاہم جوہری ہتھیاروں میں کمی کے حوالے سے معاہدہ نافذالعمل ہے۔
رپورٹ میں جس دستاویز کا حوالہ دیا گیا ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر مذاکرات مشرق وسطٰی کے کسی ملک میں ہو سکتے ہیں۔
ماضی میں یہ مذاکرات سوئٹزرلینڈ میں ہوتے رہے ہیں تاہم اس بار یہ مقام تبدیل کر دیا گیا ہے کیونکہ یوکرین پر حملے کے بعد سوئٹزرلینڈ نے بھی روس پر پابندیاں عائد کی تھیں، جس کے بعد ماسکو اس کو ایک غیرجانبدار فریق کے طور پر نہیں دیکھ رہا۔
خیال رہے روس نے 24 فروری کو پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تھا جس کے بعد سے مسلسل جنگ جاری ہے اور کبھی ایک کبھی دوسرے فریق کا پلڑا بھاری ہونے کے حوالے سے رپورٹس سامنے آتی رہتی ہیں۔
اس جنگ میں امریکہ اور مغربی ممالک یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھلے عام اس کی مدد بھی کر رہے ہیں جبکہ روس پر معاشی پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں۔
روس نے کچھ عرصہ قبل ان علاقوں کو ریفرنڈم کے بعد اپنے ساتھ ملانے کا اعلان بھی کیا تھا جن پر حملے کے بعد اس نے قبضہ کیا تھا۔
دوسری جانب امریکہ اور مغربی ممالک نے ریفرنڈم کو مسترد کرتے ہوئے قابل مذمت اقدام قرار دیا تھا۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن کچھ عرصہ پیشتر جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی بھی دے چکے ہیں۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ کسی صورت ہتھیار نہیں ڈالے جائیں گے جبکہ روسی صدر پوتن کئی بار کہہ چکے ہیں کہ یوکرین پر مکمل قبضے تک جنگ جاری رہے گی۔
اس جنگ کی وجہ سے دنیا میں غذائی بحران نے بھی سر اٹھایا ہے کیونکہ روس اور یوکرین دونوں ہی بڑے پیمانے پر گندم اور خوردنی تیل پیدا کرتے ہیں۔
جنگ کی وجہ سے ایک تو پیداوار متاثر ہوئی ہے جبکہ دوسرے ممالک کو ترسیل بھی رک گئی ہے۔

شیئر: