Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی انتظامیہ کا یوکرین پر روس کے ساتھ مذاکرات پر زور

یوکرین جنگ کے بعد سے تیل اور خوارک کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے ذاتی حیثیت میں یوکرینی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ صدر ولادیمیر پوتن کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کرنے کے بجائے روس کے ساتھ مذاکرات کریں۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی عہدیداروں نے بتایا ہے کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ مذاکرات سے انکار پر یورپ کے علاوہ دیگر ممالک میں خدشات پیدا ہوئے ہیں جہاں جنگ کے اثرات تیل اور خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی صورت میں ظاہر ہیں۔
رپورٹ میں امریکی عہدیداروں کا نام لیے بغیر کہا گیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے یوکرین کو مذاکرات کے لیے آمادہ کرنے کا مقصد دباؤ ڈالنا نہیں ہے بلکہ یہ یقین دہانی کرنا ہے کہ جنگ کے اثرات سے متاثر ہونے والے ممالک کیئف کے ساتھ تعاون جاری رکھیں۔
بائیڈن انتظامیہ کی یوکرین کے معاملے پر پیچیدہ پوزیشن کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ ایک طرف امریکہ عوامی سطح پر یوکرین کی مالی اور عسکری معاونت کے بیانات دیتا ہے جبکہ دوسری جانب آٹھ ماہ سے جاری اس جنگ کے خاتمے کی بھی امید لگائے بیٹھا ہے۔
یوکرینی عہدیداروں کی طرح امریکہ کا بھی یہی خیال ہے کہ صدر ولادیمیر پوتن مذاکرات کے لیے سنجیدہ نہیں ہیں لیکن ساتھ ہی امریکہ یورپ، افریقہ اور لاطینی ممالک کے خدشات سے آگاہ ہے جو یوکرینی صدر کے مذاکرات سے انکار کے نتیجے میں پیدا ہوئے۔
صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ ولادیمیر پوتن کے عہدے سے دستبردار ہونے تک روس کے ساتھ مذاکرات نہیں کریں گے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی نیشنل سکیورٹی کونسل نے اس حوالے سے سوال پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم محکمہ خارجہ کے ترجمان نے جواب دیا کہ ’اگر روس مذاکرات کے لیے تیار ہے تو وہ بم اور میزائل گرانا بند کرے اور اپنی فوجیں یوکرین سے واپس بلائے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ’روس مسلسل اس جنگ کو تقویت دے رہا ہے۔ روس نے یوکرین پر حملے سے پہلے بھی سنجیدہ مذاکرات پر رضامندی ظاہر نہیں کی تھی۔‘

شیئر: