Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین کے لیے نیا فضائی دفاعی نظام، ’دشمنوں کو نشانہ بناتے رہیں گے‘

امریکہ، ناروے اور سپین نے یوکرین کو دفاعی نظام فراہم کیا۔ فوٹو: اے ایف پی
یوکرین نے مغربی ممالک سے مزید فضائی دفاعی نظام ملنے کا اعلان کیا ہے جس میں زمین سے فضا میں ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل اور اٹلی کے ایسپائڈ میزائل شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوکرین کے وزیر دفاع اولیکسی ریزنکوف نے کہا کہ یہ ہتھیار یوکرینی فوج کو مضبوط اور فضائی حدود کو محفوظ بنائیں گے۔
انہوں نے اپنے اتحادی ممالک ناروے، سپین اور امریکہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’حملہ آور ہونے والے دشمنوں کو ہم نشانہ بناتے رہیں گے۔‘
دوسری جانب امریکہ میں ہونے والے انتخابات نے یوکرین کو جاری عسکری امداد پر بھی سوالیہ نشان ڈال دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے خیال میں انتخابات کے نتیجے میں ریپبلکن جماعت کے کانگریس اور سینیٹ میں برتری حاصل کرنے کے امکانات زیادہ ہیں جس سے یوکرین کو ملنے والی امداد بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
ریپبلکن جماعت کے ارکان اکثر یوکرین کے لیے مختص بجٹ سے متعلق تشویش کا اظہار کرتے آئے ہیں تاہم صدر جو بائیدن نے ان خدشات کو دور کرتے ہوئے یوکرین کو غیر متزلزل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری روسی حملوں میں یوکرین کے بجلی کے نظام کو نشانہ بنایا گیا ہے جس میں 40 فیصد بجلی گھر تباہ ہوئے ہیں۔
کیئف کی انتظامیہ کی جانب سے جاری بیان میں شہریوں کو بجلی کم سے کم استعمال کرنے کا کہا گیا ہے جبکہ شہر کے میئر نے مکمل بلیک آؤٹ کے امکانات کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔

ریپبلکن جماعت کے انتخابات جیتنے پر یوکرین کو ملنے والی امداد متاثر ہو سکتی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

یوکرینی ایوان صدر نے پیر کو بتایا تھا کہ 24 گھنٹوں میں روس نے چار میزائل فائر کیے تھے اور ملک بھر میں 24 سے زیادہ فضائی حملے کیے تھے۔
دو روز قبل امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ امریکی صدر کی انتظامیہ نے ذاتی حیثیت میں یوکرینی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ صدر ولادیمیر پوتن کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کرنے کے بجائے روس کے ساتھ مذاکرات کریں۔
رپورٹ کے مطابق امریکی عہدیداروں نے بتایا تھا کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ مذاکرات سے انکار پر یورپ کے علاوہ دیگر ممالک میں خدشات پیدا ہوئے ہیں جہاں جنگ کے اثرات تیل اور خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی صورت میں ظاہر ہیں۔
رپورٹ میں امریکی عہدیداروں کا نام لیے بغیر کہا گیا تھا کہ امریکہ کی جانب سے یوکرین کو مذاکرات کے لیے آمادہ کرنے کا مقصد دباؤ ڈالنا نہیں بلکہ یہ یقین دہانی کرنا ہے کہ جنگ کے اثرات سے متاثر ہونے والے ممالک کیئف کے ساتھ تعاون جاری رکھیں۔

شیئر: