Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سائبر حملوں کو دہشت گردی کی طرح سنجیدگی سے لیں‘

’توانائی کے شعبے میں ایسے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں‘ (فوٹو ایس پی اے)
سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا ہے کہ ’سائبر حملوں کے بڑھتے ہوئے خطرے کو ناکام بنانے کے لیے بین الاقوامی معاہدوں کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے خبردار کیا کہ ’توانائی کے شعبے میں ایسے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔‘
عرب نیوز اور الاقتصادیہ کے مطابق بدھ کو ریاض میں سائبر سکیورٹی انٹرنیشنل فورم سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ حکومتوں اور کمپنیوں کو ’اجتماعی خطرات‘ کا سامنا ہے تاہم انہوں نے عز ظاہر کیا کہ مملکت ایسے کسی بھی حملے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے ہیکرز کو شکست دینے میں مدد کے لیے عالمی تعاون پر زور دیا اور کہا کہ ’ہمیں سائبر حملے کم کرنے کے لیے بین الاقوامی معاہدوں کی ضرورت ہے جس طرح دنیا دہشت گردی کے خلاف کر رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ان حملوں کے پیچھے محرکات کچھ بھی ہو سکتے ہیں۔ وہ چاہے سیاسی ہوں یا نظریاتی وغیرہ، ہم تیار رہے بغیر حملے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔‘
الاقتصادیہ کے مطابق انہوں نے کہا کہ سائبر حملے ہتھیار کے طور پر استعمال کیے جا رہے ہیں۔ ان حملوں میں فوج درکار ہوتی ہے اور نہ اسلحے کی ضرورت پڑتی ہے۔ 
’پوری دنیا کو سائبر حملوں اور دھمکیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد ہونا ہو گا۔ ہیکرز سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔ معلومات و اطلاعات کے تبادلے اور خطرات سے نمٹنے کی استطاعت میں بہتری لائے بغیر کوئی عمل موثر نہیں ہو گا‘۔
سعودی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ ’سعودی آرامکو 2012 میں سائبر حملے اور پھر 2014 میں میزائل حملے ہوئے۔ دونوں حملوں کے اثرات یکساں تھے۔‘  
انہوں نے یہ بھی کہ ’سعودی تیل برآمدات کے بغیر دنیا دو تین ہفتے بھی نہیں گزار سکتی۔‘ 

شیئر: