Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فضائی مسافرکو ایک پھل پر ٹرخا دیا

لندن .... فضائی مسافروں کو اکثر دوسری باتوں کے علاوہ کھانے پینے کی سہولتوں میں کمی کی بھی شکایت ہوتی ہے جسے دور کرنے کیلئے فضائی کمپنیاں ہر ممکن کوشش کرتی ہیں مگر اکثر سننے میں آتا ہے کہ فضائی کمپنی نے مسافروں کا خیال نہیں رکھا اور انہیں ٹھیک سے نہ تو کھانا ملا نہ ہی ناشتہ۔ کم مسافت کی اڑان والے تو یہ چھوٹی سی تکلیف برداشت کرلیتے ہیں مگر جب معاملہ طویل پرواز کا ہو اور مسافروں کو 9گھنٹے تک طیارے میں بیٹھنا پڑے تو یقینا انکی بھوک بھی بڑھ جاتی ہے اور طلب بھی تاہم ایسا بھی ہوتا ہے کہ طیارے کا عملہ مسافر کی فرمائش کا مکمل طور پر خیال نہیں رکھ پاتا ۔ تفصیلات کے مطابق مارٹن پاویلکا نامی شخص ایک خاص قسم کی بیماری کویلیاک میں مبتلا تھا اور اس نے گلوٹین سے پاک کھانے کی فرمائش کی تھی مگر فلائٹ اسٹورڈز کی مجبوری یہ تھی کہ وہ اسکی فرمائش پوری نہیں کرسکتے تھے۔ بمشکل انہوں نے مسافر کو ایک کیلا تھما دیا اور 9گھنٹے تک اسی کے سہارے مسافر کو اپنا سفر مکمل کرنا پڑا۔ طیارے کی لینڈنگ کے بعد کیلا کھانے والے مسافر نے شکایت کی کہ نپن ایئر کے عملے نے طیارے میں سوار دیگر مسافروں کو مکمل انگلش ناشتہ فراہم کیا حالانکہ وہ 1200پونڈ کا ٹکٹ خرید کر طیارے میں سوار ہوا تھا جس میں اس کے کھانے پینے کے اخراجات بھی شامل تھے ۔ مارٹن پاویلکا مشرقی لندن کا رہنے والا ہے اور اسکا کہناہے کہ جب اسٹیورڈ نے اسکے سامنے صرف ایک کیلا، نمک کی تھیلی اور ایک چاقو لاکر رکھ دیا تو بہت دیر تک وہ حیرت اور بے یقینی کی حالت میں اسے دیکھتا رہا۔ پاویلکا ایک آڈیٹر ہیں ۔ فضائی سفر آئے دن کرتے ہیں اور ہمیشہ گلوٹین سے خالی کھانے کی فرمائش کرتے ہیں تاہم اس سے قبل انہیں اس قسم کی کسی پریشانی کا کبھی سامنا نہیں ہوا۔ انکا کہناہے کہ انہوں نے عملے کے رکن سے یہ بھی پوچھا کہ آپ مذاق تو نہیں کررہے مگر وہ اتنا سنجیدہ تھا کہ صبر کرکے بیٹھنا ہی پڑا۔ واضح ہو کہ گلوٹین ایک ایسی پروٹین ہے جو گندم اور جو میں پائی جاتی ہے او رکیک و پاستا میں اسکا استعمال عام ہے۔ اندازے کے مطابق برطانیہ میں ہر100 میں سے ایک اس بیماری میں مبتلا ہے۔

شیئر: