Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اونٹوں کے ساتھ صحراؤں کا سفر کرنے والی سعودی لڑکی

جواہر المطیری کا کہنا ہے کہ دیہاتی طرزِ زندگی ان کے اسلاف کا قیمتی ورثہ ہے( فوٹو: سکرین گریب)
سعودی خاتون جواہر المطیری شہروں کی رنگا رنگ زندگی کی بجائے صحراؤں میں گھومنے کو ترجیح دیتی ہیں۔ ان کی دیہاتوں اور صحراؤں کے ساتھ وابستگی کچھ ایسی ہو چکی ہے کہ وہ اب ان سے زیادہ دور نہیں رہ پاتیں۔
جواہر المطیری کا خیال ہے کہ دیہاتی طرزِ زندگی ان کے اسلاف کا قیمتی ورثہ ہے۔
ان کے والد نے انہیں یہ سوچ دی کہ مرد و عورت میں اس حوالے سے کوئی فرق نہیں ہے کیونکہ گاؤں کی زندگی میں سب کو مل جل کر کام کرنا ہوتا ہے۔

خواتین کے کردار کی اہمیت

جواہر المطیری نے ’العربیہ نیٹ‘ کے ساتھ انٹرویو میں کہا کہ باہمی تعاون کے بہت سے فوائد ہیں، یہ وہی جان سکتا ہے جس نے اس کا تجربہ کیا ہو۔ انہوں نے زمانۂ ماضی میں ماؤں اور دادیوں کے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کا دیہاتی زندگی میں اہم مقام ہے۔
وہاں کی خواتین خود پر عائد باہر کی ذمہ داریوں کے باوجود اپنے عائلی و خاندانی فرائض میں کوتاہی نہیں کرتیں۔
انہوں نے کہا کہ دیہی خواتین کے سبھی کام انہیں پسند ہیں جن میں اونٹوں کے لیے چارے پانی کا بندوبست، چراگاہوں میں ان کی دیکھ بھال اور سونے کی لیے مناسب جگہ کا اہتمام شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحرا سے انہوں نے صبر، خود اعتمادی اور مختلف حالات میں مناسب فیصلے کرنا سیکھا ہے۔
جواہر المطیری کو کئی مرتبہ بیابان راستوں پر سفر کرنا پڑا جہاں کمیونیکشن ٹاورز بھی نہیں تھے۔ سفر کے دوران ان کے پاس ایندھن بھی ختم ہوا اور انہیں لگا کہ وہ صحرا میں پھنس گئی ہیں۔ لیکن ان کے پاس موجود قطب نما نے وہاں سے نکلنے میں ان کی مدد کی۔

جواہر المطیری کو کئی مرتبہ بیابان راستوں پر سفر کرنا پڑا جہاں کمیونیکشن ٹاورز بھی نہیں تھے (فوٹو: جواہر المطیری)

سعودی خاتون نے چراگاہوں میں اونٹوں کی دیکھ بھال کے عمل میں حصہ لیا اور اسے وہ اپنے لیے ایک تفریح قرار دیتی ہیں بالخصوص موسم سرما، بارشوں کے موسم اور بہار میں سرسبز چراگاہوں کی جانب کوچ کرنے کا وقت۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد انہوں نے اونٹوں کی ساتھ سفر کی جھلکیاں سوشل میڈیا پر شیئر کیں تو انہیں فالوئرز اور مداحوں کا زبردست فیڈ بیک ملا۔
پھر انہوں نے صحرا میں بسنے والوں کی زندگیاں اور سفر میں پیش آنے والی مشکلات کی تفصیل محفوظ کرنا شروع کر دی۔

قدم قدم پر مشکلات

جواہر المطیری نے بتایا کہ صحراؤں کے مکینوں کو ہر قدم پر مشکلات کا سامنا رہتا ہے اور انہیں ہر صورت میں ان پر قابو پانا ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے انہوں نے گاڑیوں اور اونٹوں سے متعلق تمام طرح کے آلات کے بارے میں معلومات حاصل کر رکھی ہیں۔ یہ اس لیے بھی ضروری تھا کہ بارشوں اور ریت کے طوفانوں کی وجہ سے سفر میں اکثر رکاوٹیں پیدا ہو جاتی ہیں۔

جواہر المطیری نے اونٹوں کی ساتھ سفر کی جھلکیاں سوشل میڈیا پر شیئر کیں تو انہیں زبردست فیڈ بیک ملا (فوٹو: سکرین گریب)

انہوں نے بتایا کہ ان کے لیے سب سے مشکل کام اپنے قافلے کو صحرا میں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا ہوتا ہے۔ اس کے لیے آپ کو ماہر ڈرائیور کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ کسی بھی فنی خرابی کی وجہ سے آپ کا سفر کئی دن تک تعطل کا شکار ہو سکتا ہے۔
جواہر المطیری صحراؤں کے سفر میں اپنی ’الربع‘ نامی گاڑی کے استعمال کو ترجیح دیتی ہیں۔
اس گاڑی میں انہوں نے شہروں اور صحراؤں دونوں کی ضروریات کا انتظام کر رکھا ہے۔

شیئر: